0
Wednesday 13 Jan 2010 13:42

بلیک واٹر کی سرگرمیاں بڑھ گئیں،قومی اسمبلی میں غیر ملکی ایجنسیوں کے آپریشنز باضابطہ کرنے کا بل پیش

بلیک واٹر کی سرگرمیاں بڑھ گئیں،قومی اسمبلی میں غیر ملکی ایجنسیوں کے آپریشنز باضابطہ کرنے کا بل پیش
اسلام آباد:قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن خرم دستگیر نے پاکستان میں سکیورٹی ایجنسیوں کے آپریشنز کو باضابطہ کرنے کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بلیک واٹر کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں،ملک میں غیر ملکی ایجنسیوں کی موجودگی کے واضح ثبوت موجود ہیں،وزیر داخلہ رحمن ملک نے بل کی مخالفت نہیں کی،تاہم کہا کہ پاکستان میں بلیک واٹر کا کوئی وجود نہیں جس کے بعد بل کو متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کر دیا گیا۔ایوان میں نجی کارروائی کے موقع پر ارکان کی طرف سے 6 بل پیش کئے گئے جن کی کسی حکومتی رکن نے مخالفت نہیں کی۔جس پر انہیں مزید غور کے لئے قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا۔ایک بل محرک نے واپس لے لیا۔ایوان میں بےروزگاری کے خاتمہ کی قرارداد منظور کر لی گئی۔وزیر داخلہ رحمن ملک نے ایوان میں کہا کہ لیاری امن کمیٹی کا پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں یہ کمیٹی رحمن ڈکیت کے زمانے سے چلی آ رہی ہے،انہوں نے کہا کہ لیاری امن کمیٹی کے نام پر جرائم پیشہ گروہ سرگرم ہے جو بھتہ بھی لیتا ہے، حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر رٹ قائم ہونے تک لیاری میں کارروائی جاری رکھے گی۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی یوسف تالپور نے وزیراعظم گیلانی سے مطالبہ کیا کہ وہ لیاری آپریشن کی خود نگرانی کریں۔پیپلز پارٹی میں زبردستی گھس آنے والے پارٹی کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کو رحمن ملک جیسے لوگوں سے خبردار رہنا چاہئے۔نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیاری میں بلوچوں پر ظلم کیا جا رہا ہے اور وہاں آپریشن بھی درست طریقے سے نہیں کیا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ وہ این آر او سے مستفید نہیں ہوئے پھر بھی فہرست میں ان کا نام شامل کیا گیا،اگر اس سے فائدہ اٹھانے کی بات سچ ثابت ہوئی تو میں قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دوں گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو وزیر مملکت برائے قانون کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔وسیم اختر نے کہا کراچی میں گینگ وار کو لسانی رنگ نہ دیا جائے۔قومی اسمبلی نے ملک میں بےروزگاری کے خاتمے کے حوالے سے قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بےروزگاری کے خاتمے کے لئے صنعتی اور زرعی شعبوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے۔بےروزگاری پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے بیگم یاسمین رحمن نے کہا کہ ملک کی نوجوان نسل کو جس طرح روزگار کے مواقع ملنے چاہئیں اس طرح حکومت روزگار کی فراہمی کو یقینی نہیں بنا رہی جس سے بےروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ماروی میمن نے کہا کہ جب تک صنعتوں کو گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا جاتا بےروزگاری میں اضافہ ہو گا۔آن لائن کے مطابق وفاقی وزراء کی طرف سے مخالفت نہ کرنے پر سپیکر نے رائے شماری کے بعد بچوں کو سکولوں میں جسمانی سزا دینے کی ممانعت کا بل 2010ء مسلم عائلی قوانین (ترمیمی) بل 2010ء،شناختی کارڈ کی کاپی کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے نادرا رجسٹریشن اتھارٹی (ترمیمی) بل 2010ء، چوری شدہ اشیاء کی فروخت کی روک تھام کے لئے ضابطہ فوجداری 1898ء میں مزید ترمیم کا بل 2010 اور اقتدار اعلیٰ پاکستان بل 2010ء متعلق قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دئیے۔طاہرہ اورنگزیب نے ریٹائرڈ ملازمین کی بہبود کا بل واپس لے لیا جبکہ گھریلو تشدد کیخلاف تحفظ کا بل سینٹ سے مقررہ 90 دنوں میں منظور نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کو بھجوائے جانے پر مزید غور کے لئے مصالحتی کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
ثناء نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رکن انجینئر خرم دستگیر خان نے غیر ملکی سکیورٹی اےجنسیوں کے آپریشن کو باضابطہ کرنے کا بل پیش کیا۔ محرک نے کہا کہ کوئی قانون نہ ہونے کی وجہ سے 17 عراقیوں کے قتل میں ملوث بلیک واٹر کی انتظامیہ کو امریکی عدالت نے رہا کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں بلیک واٹر کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں ملک کے کئی حصوں میں سیاہ گاڑیوں میں امریکی دندناتے پھر رہے ہیں۔کوئی قانون نہ ہونے کی وجہ سے ان امریکیوں کو نہیں پکڑا جا سکتا۔ملکی شہری ہراساں ہیں۔پاکستان پر حملے کرنے والے ڈرون کو بلیک واٹر لوڈ کرتی ہے۔ یہ کراچی میں خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہے اور شہریوں کے اغوا میں ملوث ہے۔ بل کے تحت ملک میں غیر ملکی سکیورٹی اےجنسیوں کے آپریشن کو باضابطہ بنایا جائے گا اور تمام تفصیلات وزارت داخلہ کے پاس ہوں گی۔ کسی سفارت کار کو مشکوک سرگرمیوں کی رعایت حاصل نہیں ہو گی۔ یہ بل ملک اور قوم کو بچانے کا بل ہے ہم نہیں چاہتے کہ پشاور میں عراق کی طرح کا کوئی واقعہ ہو۔
وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہاکہ بل کی تو کوئی مخالفت نہیں کرے گا۔الزامات لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ملک میں بلیک واٹر کا وجود نہیں ہے البتہ ڈائن کور نامی ادارہ ضرور پاکستان میں کام کر رہا ہے۔ہزاروں میرینز کی آمد کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے حوالے سے تحقیقات کی گئیں۔ اسلام آباد میں گھر گھر سروے کیا گیا۔ اسلام آباد میں امریکا نے 412 گھر کرائے پر حاصل کر رکھے ہیں۔ان میں 289 سفارت کار مقیم ہیں۔ 3 غیر ملکی سکیورٹی رجسٹرڈ ہیں۔ ڈائنو کار امریکی فوج کے لئے کام کر رہی ہے۔ 2003ء میں پرویز مشرف کے دورمیں اس ایجنسی کو افعانستان میں امریکی فوج کی لاجسٹک معاونت کے لئے این او سی جاری کےاگیا تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈرون پاکستان سے لوڈ نہیں ہو رہے ہیں یہ افغانستان سے اڑتے ہیں۔ امریکہ سے ڈرون حملوں پر متعدد بار احتجاج کیا جا چکا ہے ۔ہم خودمختار ملک ہیں۔اپنی خود مختاری پر کسی صورت حرف نہیں آنے دیں گے۔ سوات، وزییرستان میں ہماری افواج نے آپریشن کئے۔کسی اور کی معاونت حاصل نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو کمزور کرنے کے لئے کراچی کے حالات خراب کئے جا رہے ہیں۔ محرم الحرام کے دوران کراچی میں 4 دھماکے ہوئے۔سیمنٹ کے بلاک میں رکھے گئے بم کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکارہ بنایا گیا۔ کسی فقیر،بزرگ اور قوم کی دع اتھی کہ بلدیہ کالونی میں ایک مکان میں دھماکہ خیز مواد خود پھٹ گیا۔کراچی خوفناک تباہی سے بچ گیا۔سانحہ کراچی نہ لسانی،نہ فرقہ وارانہ نہ سیاسی تھا بلکہ اس میں جرائم پیشہ عناصر ملوث تھے لیاری میں گینگسٹر لوگوں کو اٹھا رہے ہیں۔ اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 20 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔تلاوت کلام پاک کے وقت 342 کے ایوان میں صرف 16 ارکان موجود تھے جن میں اپوزیشن ارکان کی تعداد صرف 6 تھی۔ اجلاس آج بھی جاری رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 18500
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش