0
Wednesday 8 Aug 2012 12:40

وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری،27 اگست کو طلب کرلیا گیا

وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری،27 اگست کو طلب کرلیا گیا
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے این آر او فیصلہ پر عملدرآمد کیس میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے اور انہیں 27 اگست کو طلب کرلیا ہے۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے سوئس حکام کو خط لکھنے کے لیے مزید وقت مانگ لیا۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کوششیں جاری ہیں، گزشتہ سماعت پر عدالت نے احسن انداز میں ہدایات دیں۔ انہوں نے بنچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا تھا حکومت اور عدلیہ میں خلیج ختم کرنا ناممکن نہیں۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان خلیج ختم کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا، کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دیں، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کونسی عید؟
 
اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ستمبر کے پہلے ہفتے تک سماعت ملتوی کر دیں، امید ہے معاملہ احسن انداز میں حل ہو جائے گا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو پہلے ہی کافی وقت دیا جا چکا ہے۔ سپریم کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو اسی مقدمے میں نااہل قرار دیا گیا تھا، نئے وزیراعظم کو بھی بغیر کسی ایڈوائس کے خط لکھنا کا حکم دیا، لیکن بدقسمتی سے انہوں‌ نے اس پر عمل نہیں کیا۔ جس پر عدالت نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 27 اگست کو خود پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی ہدایت کی کہ وہ اپنی کوششیں جاری رکھیں، اگر کامیابی نہ ہوئی تو عدالت کارروائی کرے گی۔ کیس کی سماعت بھی 27 اگست تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے این آر او عمل درآمد کیس میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 اگست کو عدالت میں طلب کرلیا ہے۔ این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے سوئس حکام کو خط لکھنے سے متعلق جواب داخل نہ کروانے پر وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل دو سو چار کے تحت توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا اور انھیں ستائس اگست کو ذاتی طور پیش ہونے کا حکم دیا۔

مختصر حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ ستائس اگست تک عمل درآمد نہ ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔ این آر او فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر سابق وزیراعظم کو عہدے سے ہٹنا پڑا۔ اٹارنی جنرل نے وقت مانگا تھا لیکن ابھی تک وزیراعظم کا کوئی موقف بیان نہیں کیا۔ اس سے پہلے اٹارنی جنرل نے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جو عدالت نے مسترد کر دی۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا این آر او کا فیصلہ ناقابل عمل ہے۔ وہ مقدمات میں مصروف رہے نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا وقت نہیں ملا۔ اب کام شروع کر دیا ہے۔ وقت دیا جائے معاملہ حل کرنے کی ہر ممکن کرونگا۔ نئے وزیراعظم کو غیر جانبدارانہ مشورہ دونگا۔ جس پر جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا ابھی تک تو کچھ نہیں کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 185810
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش