0
Saturday 18 Aug 2012 22:53

اہلیان کوئٹہ آزادی قدس میں پیش پیش

اہلیان کوئٹہ آزادی قدس میں پیش پیش

یوم القدس حق و باطل کی پہچان ہے۔ ”آزادی فلسطین، آزادی بیت المقدس و مسجد اقصٰی کے لئے خاص الخاص یوم (جمعتہ الوداع یوم القدس) کا انتخاب انتہائی دوراندیشی پر مبنی ثابت ہوا۔ جس کی وجہ سے پوری اسلامی دنیا کو بلاتفریق رنگ و نسل، زبان و مکان، فکر و فرقہ ایک پلیٹ فارم پر یک جان ہونا نصیب ہوا۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ آزادی فلسطین کی خاطر کوئی بھی تحریک اٹھتی ہے تو اسے پورے عالم اسلام کی مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ حزب اللہ، حماس اور دیگر تنظیمیں جو قدس کی آزادی کے لئے عملی جہاد میں شریک ہیں دنیائے اسلام کی آنکھ کا تارا ہیں۔ 

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ صہونیت کے پرستار ملت اسلامیہ کے ان تمام اجتماعی امور کو متنازعہ بنانے کے لئے سرگرم رہے، جو کسی بھی حوالے سے ان کے مذموم عزائم میں رکاوٹ بنی۔ ان امور کو متنازعہ بنانے کے لیے فرقہ واریت، دوہری شہریت، طویل المدت ویزہ جات، این جی اوز کی آڑ میں انٹیلی جنٹس اداروں کے نیٹ ورک، بولڈ اینڈ سولڈ مغربی میڈیا، ڈالرز کی چمک، متازعہ لٹریچر، جیسے ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا، لیکن اس کے باوجود صہیونی عزائم کو شکست فاش ہوئی۔

ان کی ہر تدبیر انہی پر الٹ گئی۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ یوم القدس کے موقع پر ایمان کے اول درجے پر فائز فرزندان توحید جب حالت روزہ میں سرد و گرم موسم کی پروا کئے بناء ریلیوں کی شکل میں فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہیں تو ان میں مکتب و فرقہ کا فرق نہیں ہوتا۔ وہی میڈیا جسے صہیونی دماغ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا، اسرئیل کے خلاف ہونیوالے اجتماعات کی براہ راست کوریج کرتا ہے۔ دنیا کے سامنے اس غیر قانونی ریاست کے جرائم کا پردہ چاک کرتا ہے اور عظیم یہودی سلطنت کے خواب دیکھنے والوں کو اپنے جھنڈے اور خواب دونوں جلتے دیکھائی دیتے ہیں۔

سال 2010ء کو کوئٹہ کی یوم القدس ریلی پر خودکش حملہ امریکہ اور اسرائیل کی ایجنٹوں کا اپنے خلاف پوری دنیا کے مسلمانوں میں اُٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشیش تھی۔ اس دلخراش واقعہ میں تقریباً 72 روزہ دار مومنین شہید اور 200 زخمی ہوئے۔ جن کو علمائے اسلام خصوصاً سید حسن نصراللہ نے قبلہ اول کی آزادی کے پہلے درجے کے شہیداء قراد دیا اور ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ دوسری جانب بے بنیاد پروپگینڈے بھی کئے گئے کہ یوم القدس بم دھماکے میں ہمارے ہی لوگوں کا ہاتھ ہے اور اسی بناء پر ان کیخلاف مقدمات درج کئے گئے کہ شاید اس کے بعد کوئی بھی عالم دین یوم القدس کے جلوس کو نکالنے سے گریز کریگا۔ لیکن دشمنوں کی تمام تر سازشیں زمیں بوس ہوگئیں اور آج ایک مرتبہ پھر امام خمینی (رہ) کے فرمان کے مطابق اسرائیل کے ناپاک وجود کیخلاف کوئٹہ میں بھرپور احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

یوم القدس کی ریلی امام بارگاہ کلاں سے پرنس روڈ‌ سے ہوتی ہوئی آرچرروڈ‌ پر اختتام پذیر ہوئی۔ تاہم اس موقع پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔ یوم القدس ریلی سے علمائے کرام علامہ سید ہاشم موسوی، علامہ جمعہ اسدی، علامہ ولایت حسین اور دیگر سنی و شیعہ علماء نے خطاب کیا۔ کوئٹہ کی فضاء ایک مرتبہ پھر مردہ باد امریکہ اور مردہ باد اسرائیل کے نعروں‌ سے گونج اُٹھی۔ اس موقع پر اسرائیل اور امریکہ کے جھنڈے بھی نذرآتش کئے گئے۔ آج کچھ سادہ لوح نااندیش فقط چند سو ڈالر کے لالچ میں یوم القدس کے اجتماعات سے متعلق غیر ضروری سوال اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسلامی ریاستوں یوم القدس کے اجتماعات کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟ 

کیا اس سے اسرائیل ختم ہوسکتا ہے؟ کیا یوم القدس منانے سے فلسطین آزاد ہوجائے گا؟ یا یوم القدس کی ریلیوں میں امریکی و اسرائیلی پرچم جلانے سے کیا حاصل ہوتا ہے؟ تو ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ جان لیں۔ جب کسی بھی ریاست یا ملک میں امن و امان کی حالت خراب ہوجائے تو سکیورٹی ادارے شو آف پاور کرتے ہیں۔ جس کا مقصد دشمن کو اپنی قوت کا احساس دلانا ہوتا ہے۔ امریکہ و اسرائیل کے خلاف یوم القدس کے مظاہرے دنیائے اسلام کے شو آف پاور ہوتے ہیں، جس میں یہ ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے کہ فلسطین کے عوام تنہاء نہیں پورا عالم اسلام ان کی حمایت میں پیش پیش ہے اور انہی اجتماعات کی بدولت ہی آزادی فلسطین کی شمع کو تقویت و جلا ملتی ہے اور انہی تحریکوں اور عملی و مسلسل کوششوں سے نہ صرف اسرائیل کا خاتمہ ممکن ہے بلکہ ہر اس اسلامی ریاست کا قیام بھی ممکن ہے جو کبھی ملت اسلامیہ کا حصہ تھی اور اب بھی وہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

یقیناً یہی اجتماعات نئی نسل کی فکری نشونما کرتے ہیں اور ان کو اپنے ملی فرائض سے آگاہ کرتے ہیں کہ حالات چاہیے جسیے بھی ہوں ظالم کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرنا اور ملت کے مفاد سے کم کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا۔ یوم القدس کے مظاہروں میں امریکی و اسرائیلی پرچم نذر آتش کرنے کا مقصد دو گز کا کپڑا ضائع کرنا نہیں ہوتا بلکہ دنیائے عالم کو یہ بتانا مقصود ہوتا ہے کہ ان ناجائز اور غیرقانونی طاقتوں کی چیرہ دستیوں کو امت مسلمہ مسترد کرتی ہے۔ ان کی پالیسیوں و اقدامات اور اسلام دشمن روے و کردار سے نفرت کرتی ہے۔

خبر کا کوڈ : 188369
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش