0
Thursday 30 Aug 2012 07:55

صیہونی حکومت مشرق وسطٰی کیلئے سب سے بڑا خطرہ، ایٹمی ہتھیار نہ بنانے کے موقف پر قائم ہیں، سید علی خامنہ ای

صیہونی حکومت مشرق وسطٰی کیلئے سب سے بڑا خطرہ، ایٹمی ہتھیار نہ بنانے کے موقف پر قائم ہیں، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیار رکھنے کی وجہ سے صیہونی حکومت کو مشرق وسطی کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے بدھ کو تہران میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات میں امریکہ اور بعض دوسری طاقتوں کی جانب سے صیہونی حکومت کو ایٹمی ہتھیاروں سے مسلح کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ یہ علاقے کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے اور اقوام متحدہ سے توقع ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی اقدام کرے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی ترک اسلحہ کے سلسلے میں انسانیت کی مشترکہ تشویش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ایٹمی ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کےموقف پر زور دیتا ہے اور اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ ایٹمی ترک اسلحہ کے سلسلے میں موجود تشویش دور کرنے کے لئے سنجیدہ کوشش کرے۔

آپ نے فرمایا کہ اقوام متحدہ کے ڈھانچے میں نقص ہے اور دنیا کی سب سے زیادہ منہ زور طاقتیں جو ایٹمی ہتھیار کی حامل ہيں اور اسے استعمال بھی کرچکی ہیں، سلامتی کونسل پر مسلط ہوگئی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران اپنی دینی تعلیمات اور عقیدے کی بنیاد پر، شام کا بحران حل کرنے کے لئے ہر طرح کی کوشش کرنے کے لئے تیار ہے، تاکید کی کہ شام کے بحران کے حل کی ایک فطری شرط ہے اور وہ شام کے اندر غیرذمہ دار گروہوں کے لئے ہتھیار بھیجے جانے کا سلسلہ روکنا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکی اچھی طرح جانتے ہيں کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہيں کر رہا ہے اور وہ صرف بہانے کی تلاش میں ہيں، کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی پر اپنے قوانین کے مطابق یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تکنیکی اور سائنسی لحاظ سے ایران کی مدد کرے، لیکن آئی اے ای اے نے نہ صرف یہ کام نہيں کیا بلکہ مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیار نہ بنانے اور اسے استعمال نہ کرنے پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ موقف امریکہ اور دوسرے ملکوں کی خوشامد کے لئے نہيں بلکہ مذہبی عقیدے کی بنا پر ہے۔
خبر کا کوڈ : 191202
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش