0
Wednesday 25 Mar 2009 10:27

آسٹریلوی عوام کی طرف سے افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کی مخالفت

آسٹریلوی عوام کی طرف سے  افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کی مخالفت
آسٹریلوی عوام نے افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کے امریکی مطالبے کو مسترد کر دیا۔ آسٹریلوی خبر رساں ادارے نے ایک سروے جاری کیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ عوام کی دو تہائی اکثریت افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کے خلاف ہے۔ سروے کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے آسٹریلیا سے مزید ۱۱۰۰ فوجی دستوں کی افغانستان میں تعیناتی کے مطالبے کو آسٹریلوی عوام نے بری طرح مسترد کر دیا ہے ۔ یہ سروے اس وقت شائع کیا گیا جب آسٹریلوی وزیراعظم کیون ریوڈ امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے لئے امریکا پہنچے ہوئے ہیں۔ ملاقات کا مقصد افغان وار اور عالمی معاشی بحران کے حوالے سے تبادلہ خیال کرنا ہے۔ کیون ریوڈ نے واشنگٹن پہنچنے کے بعد آسٹریلوی صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ افغان وار میں وہ امریکا کے اتحادی ضرور ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ”بلینک چیک“ نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آسٹریلوی عوام کے جذبات کو سمجھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ افغانستان میں جاری جنگ میں ان کے کئی فوجی کام آ چکے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر مزید ۱۷ ہزار امریکی فوجی افغانستان روانہ کرنے کے احکامات صادر کر چکا ہے جہاں اس وقت لگ بھگ ۷۰ ہزار غیر ملکی افواج نیٹو اور امریکی کمانڈ میں افغان فوج کے ساتھ طالبان سے نبرد آزما ہیں۔ واضح رہے کہ سروے گزشتہ ہفتے صوبہ ارزگان میں شرپسندوں کے ہاتھوں دو آسٹریلوی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔ اس سے قبل نائن الیون کے سانحے کے بعد ۲۰۰۱ میں کئے گئے سروے میں آسٹریلوی عوام کی دو تہائی اکثریت نے افغانستان میں فوج بھیجنے کی حمایت کی تھی تاہم اب آسٹریلوی عوام افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کیون ریوڈ نے ۲۰۰۷ کے انتخابات میں کامیابی کے بعد عراق سے اپنی فوج واپس بلا لی تھی تاہم انہوں نے افغانستان میں امریکا کی حمایت کی تھی۔
خبر کا کوڈ : 2009
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش