0
Sunday 7 Oct 2012 18:08

متحدہ کئی بار علیحدہ ہوئی لیکن پھر بھی پی پی نے اپنی مرضی کا بلدیاتی آرڈیننس جاری کیا، تاج حیدر

متحدہ کئی بار علیحدہ ہوئی لیکن پھر بھی پی پی نے اپنی مرضی کا بلدیاتی آرڈیننس جاری کیا، تاج حیدر
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر نے کہا ہے کہ اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے کئی بار حکومت سے علیحدگی اختیار کی لیکن پھر بھی پیپلز پارٹی نے اپنی مرضی کا بلدیاتی آرڈیننس جاری کیا، وزیراعلیٰ میئر کو معطل کرسکتے ہیں، پیپلز پارٹی نئے بلدیاتی نظام کے تحت ذوالفقار آباد میں انتخابات میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے، پیپلز پارٹی نے سندھ دشمنی کا فیصلہ نہیں کیا، مفاہمت کی سیاست ہمارا مفاد ہے، انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے، آئندہ انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہونگے، مشرف والے نظام میں کچھ ترمیم کرکے نئے قانون لے آئیں، میئر کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء کالج میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012ء کے منفی اور مثبت اثرات کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء کالج کے پرنسپل ایڈووکیٹ ریاض حسین لوند، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سید خدا ڈنو شاہ، پیپلز پارٹی ملیر کے صدر عبدالرزاق راجہ، ملیر بار کے صدر اشرف سموں، ملیر پریس کلب کے صدر طارق پٹھان، میر ذوالفقار علی، دین محمد، حیات بلوچ اور دیگر رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا۔

تاج حیدر نے کہا کہ اس آرڈیننس کے لئے دن رات کام کیا تھا، میٹرو پولیٹن کارپوریشن اور تمام بلدیاتی نظام وزیراعلیٰ سندھ کے ماتحت ہونگے، بلدیاتی ریونیو اور پولیس کا محکمہ میئر کے ماتحت نہیں ہوگا۔ انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے کئی بار حکومت سے علیحدگی اختیار کی۔ یہ ہماری کامیابی ہے کہ ہم اپنی مرضی کا آرڈیننس لانے میں کامیاب ہوئے اور اسمبلی سے بل بھی پاس کروایا۔ انہوں نے کہا کہ ہڑتال کا کوئی جواز نہیں، نادان دوستوں کو اس آرڈیننس کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔ ٹرانسفر، تقرر، تبادلے اور میئر کو معطل کرنا وزیراعلیٰ کے اختیار ہیں۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما سید خدا ڈنو شاہ نے بلدیاتی آرڈیننس کو سندھ دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون مشرف کا قانون ہے، اس میں صرف کچھ چیزیں نئی ہیں جس میں فقط میئر کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ ریونیو ایکٹ کے تحت میئر کی حکمرانی کے بعد بورڈ آباد اسکیم ختم ہوگئی۔ گوٹھوں کی لیز بھی غیر موثر ہوگئی ہے۔ پی پی حکومت نے سندھ کے عوام کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی ملیر کے صدر عبدالرزاق راجہ نے کہا کہ ہم متحدہ کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوئے، کچھ غلطیاں ہوئی ہیں، ان کو درست کرلیں گے۔ احتجاج کرنا تمام لوگوں کا حق ہے۔ یہ جمہوری حکومت ہے۔ ہر ایک کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء کالج کے پرنسپل ایڈووکیٹ ریاض حسین لوند نے کہا کہ سیمینار کا مقصد لوگوں میں شعور بیدار کرنا ہے کہ نیا بلدیاتی آرڈیننس سندھ کے حق میں ہے یا نہیں۔ ملیر پریس کلب کے صدر طارق پٹھان نے کہا کہ موجودہ حکومت ساڑھے چار سال تک اس آرڈیننس کو لے کر منظر عام پر نہیں لائی۔ آخر پی پی کی کیا مجبوری تھی جو رات کے وقت اس آرڈیننس پر دستخط کرکے چھٹی والے دن نوٹیفکیشن جاری کیا اور سندھ اسمبلی میں صرف 10 منٹ میں منظور کروایا۔ انہوں نے کہا کہ پورا سندھ اس بل کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔

اس موقع پر ملیر بار کے صدر اشرف سموں نے کہا کہ یہ آرڈیننس عوام کے لئے بہتر ہے تو سندھ کے عوام احتجاج کیوں کر رہے ہیں۔ اس آرڈیننس کو ہم نہیں مانتے ہیں اس کو واپس لیا جائے۔ اس موقع پر کراچی رولر نیٹ ورک کے صدر حیات بلوچ، سینئر صحافی میر ذوالفقار اور دین محمد نے بھی اس آرڈیننس کی مخالفت کی اور اس آرڈیننس کو واپس لیا جائے۔ ہم سندھ کے عوام کے لئے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 201358
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش