0
Tuesday 11 Sep 2012 14:12

ہڑتال کی کال دینے سے پہلے آرڈیننس کا پورا جائز ہ لینا ضروری ہے، تاج حیدر

ہڑتال کی کال دینے سے پہلے آرڈیننس کا پورا جائز ہ لینا ضروری ہے، تاج حیدر
اسلام ٹائمز - پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر نے قوم پرست جماعتوں کی جانب سے دی جانے والی 13 ستمبر کی ہڑتال کی کال کو 12 مئی کے المناک واقعے سے تشبیہ دینے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری پاکستان میں 12 مئی جیسے افسوسناک سانحے کبھی نہیں دہرائے جائیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اور کارکنوں نے جمہوریت کے قیام کیلئے بے مثال قربانیاں دیں ہیں۔ وہ ہر سیاسی جماعت، ہر گروپ یہاں تک کہ ہر شہری کے جمہوری حقوق کا احترام اور تحفظ اپنا پہلا فریضہ سمجھتے ہیں۔ ہم ہر سیاسی جماعت سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ امن و امان اور مہذب سیاست کے راستے پر چلتے ہوئے کوئی بھی ایسی بات نہ کہیں اور نہ ہونے دیں جس سے جمہوریت کمزور ہوتی ہو۔

تاج حیدر نے یاد دلایا کہ ہڑتال کی کال دینے والوں کی اپنی بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔ انہیں نفرت کے جذبات ابھارنے کے بجائے اپنے کارکنوں کو پر امن رہنے کی ہدایت کرنی چاہیے۔ انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہتھیاروں کی نمائش نہ کی جائے اور ہڑتال کرانے کیلئے زور زبردستی سے کام نہ لیا جائے۔ بلدیاتی نظام کے بارے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے متحدہ قومی موومنٹ سے بہت بڑے اختلافات تھے لیکن ہم نے اکثریت کے بل پر قانون منظور کرانے کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے اور طویل مذاکرات کے بعد ایک جائز موقف پر متحدہ کی حمایت حاصل کی ہے۔

تاج حیدر نے کہا کہ ہڑتال کی کال دینے سے پہلے اس آرڈیننس کا پورا جائزہ لینا ضروری ہے۔ جمہوریت میں نفرتوں، انتہا پسندی اور جذباتیت کی گنجائش نہیں ہوتی ہے۔ کوئی درست چیز صرف اس وجہ سے غلط نہیں ہوجاتی کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس چیز کو کیا ہے۔ اگر اس قانون کا جائزہ ٹھنڈے دل سے کیا جائے گا تو ہم دیکھیں گے کہ نہ صرف یہ ایک جائز موقف پر تشکیل دیا گیا ہے بلکہ اس میں تمام وہ باتیں شامل ہیں جن کا سندھ کی تمام جماعتیں مطالبہ کرتی رہی ہیں۔ ہاں اگر اس کے بعد بھی اگر کسی کے نقطہ نظر سے کوئی نامناسب بات اس میں شامل ہے تو اس کی وضاحت لی جائے اور مدلل انداز میں اس پر گفتگو یا پھر احتجاج کیا جائے۔

تاج حیدر نے نفرتوں کو کم کرنے اور جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی اہم ترین سماجی اور سیاسی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ گفتگو پوری طرح قانون کا جائزہ لینے کے بعد دلائل کے ساتھ ہوگی اور احتجاج کو ہر چند کہ یہ احتجاج بے بنیاد خدشات کی وجہ سے ہورہا ہے پر امن رکھا جائےگا۔
خبر کا کوڈ : 194374
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش