0
Wednesday 17 Oct 2012 00:29

دُہری شہریت کیس، سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا

دُہری شہریت کیس، سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے ارکان پارلیمنٹ کی دُہری شہریت کیس میں اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جسےجسٹس خلجی عارف حسین نے تحریر کیا ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے فیصلے میں آئین کی شق تریسٹھ ایک سی پر انحصار کیا ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص پاکستان کا شہری نہ رہے، یا کسی غیر ملک کی شہریت حاصل کرلے تو وہ پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں۔  اس سلسلے میں جسٹس خلجی نے عمر احمد گھمن کے مقدمے میں ہائیکورٹ لاہور کے 2002ء کے فیصلہ کی تائید کی۔ 

جسٹس خلجی عارف نے تفصیلی فیصلے میں جواب دہندگان کے وکلاء خاص کر فرخ ناز اصفہانی کے وکیل سینیٹر وسیم سجاد کے دلائل کا جواب بھی تفصیلاً دیا۔ سینیٹر وسیم سجاد نے استدعا کی تھی کہ عدالت کو اس مقدمے میں آئین کے صریح متن پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ شق تریسٹھ ایک سی کی تشریح یوں کی جائے کہ نااہلیت کے لیے رکن پارلیمنٹ کا غیر ملکی شہریت حاصل کرنا کافی نہیں بلکہ نااہلیت اُس صورت میں لاگو ہو گی جب غیر ملکی شہریت کے حصول کے ساتھ ساتھ اپنی پاکستانی شہریت سے بھی دستبردار ہو جائے۔

جسٹس خلجی نے اس تشریح کو رد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عدالتیں ایسی تشریحات صرف اُس صورت میں اختیار کرتی ہیں جب صریح متن یا تو مبہم ہو یا اُس پر انحصار سے سخت ناانصافی اور نامعقولیت کا اندیشہ ہو مگر زیرِنظر مقدمے میں ایسا کوئی اندیشہ نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے اضافی نوٹ میں اس قاعدہ کی روح پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ آئین کے تحت پارلیمان کے ارکان پاکستان کے عوام کی جانب سے سونپی گئی ایک مقدس امانت کے امین ہیں۔ اس لیے جو ذمہ داریاں قانوناً کسی امین پر لاگو ہوتی ہیں وہ اُن پر بھی عائد ہوں گی۔ ان ذمہ داریوں میں سے اہم ترین ذمہ داری اُن لوگوں سے مکمل وفاداری ہے جنہوں نے امانت سونپی ہے۔
خبر کا کوڈ : 204162
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش