0
Monday 5 Nov 2012 03:44

طالبان کو مدارس اور پختونوں سے منسلک نہ کیا جائے، سینیٹر شاہی سید

طالبان کو مدارس اور پختونوں سے منسلک نہ کیا جائے، سینیٹر شاہی سید
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ کراچی میں جاری مسلسل ٹارگٹ کلنگ نے شہریوں کو ذہنی مریض بنادیا ہے، دہشت گرد موٹر سائیکلوں پر آتے ہیں اور اپنی مرضی کی کاروائی کرکے با آسانی فرار ہوجاتے ہیں اور میڈیا پر پٹی چل جاتی ہے کے فلاں جگہ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اتنے افراد ہلاک ہوئے، نامعلوم کو معلوم کرنا کس کی ذمہ داری ہے، شعبدہ بازیوں اور عملی جامہ پہنانے سے عاری بیانات سے کسی طور ملک میں امن ممکن نہیں ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ شہر میں قیام امن کے لیے سخت ترین عملی کاروائی کی جائے، ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ارباب اختیار اور ریاستی اداروں کے درمیان نمائشی اعلانات اور اقدامات مقابلہ جاری ہے، شہر کے ایک حصے میں بدترین ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے اور ادارے شہر کے دوسرے حصے میں چند معمولی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کے ذریعے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ 2011 میں سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے کراچی بدامنی پر از خود نوٹس لیکر چند احکامات صادر فرمائے تھے کہ شہر کو اسلحہ سے پاک کرنا ،کراچی کی ازسر نو حلقہ بندیاں کرنا،نوگو ایرایاز کا خاتمہ سمیت دیگر احکامات شامل تھے مگر انتہائی افسوس ناک عمل یہ ہے کہ نا تو حکومت خود کراچی میں قیام امن کے لیے سنجیدہ ہے اور نہ ہی عدلیہ کے احکامات پر عمل کرتی ہیں جو کہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظلم عظیم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہی سید نے کہا کہ ہم یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے کہ کراچی میں جاری مسلسل خون ریزی کے براہ راست ذمہ داری ارباب اختیار اور ریاستی اداروں پر عائد ہوتی ہے اور موجودہ صوبائی حکومت قیام امن میں قطعی طور پر غیر سنجیدہ ہے، وہ مسلسل مصلحت پسندی کا شکار ہے یا مفاہمتی پالیسی نے ان کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے، عید سے قبل چودہ ماہ بعد سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ پھر کراچی کی بدامنی کیس کی سماعت کے بعد جو عبوری حکم صادر فرمایا ہے اس پر ہم سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، سپریم کورٹ کا عبوری فیصلہ کراچی کی انتہائی دردناک صورت حال کا آئینہ دار ہے۔ کراچی بدامنی کیس میں ریاستی اداروں کے حکام کی جانب سے مصلحت پسندی پر مبنی رپورٹس پیش کرنے اور جج صاحبان کو حقائق سے آگاہ نہ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور خاص طور پرقانون نافذ کرنے والے کی جانب سے شہر میں کسی بھی نوگو ایریاز کے وجود سے انکار انتہائی افسوس ناک ہے اور ایسے بیانات شہر میں قیام امن کے لیے ان کی سنجیدگی کے عکاس ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پیرول پر رہا ہونے والے 35 دہشت گردوں کے نام اور ان کی سیاسی وابستگی کے بارے میں عوام کو آگا ہ کیا جائے اور انہیں کن شخصیات کی ضمانت پر پے رول پر رہا کیا گیا ان کے نام بھی منظر عام پر لایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ریاست کے اندر ایک ریاست قائم ہے جس کا جیتا جاگتا ثبوت انتہائی ہائی پروفائل مجرمان کو پیرول پر رہا کرنا، شہر بھر میں قائم نو گو ایریاز کی صورت میں قائم نجی جیلیں، مدارس اور مساجد کے علماء کرام کے کوائف اکٹھے کرنے کے اعلانات اور اس قسم کے کئی اقدامات ہیں۔ اے این پی کا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ یہ طالبان نہیں یہ شدت پسند اور انتہاء پسند ہیں جن کے ہم روز اول سے مخالف ہیں، جس کی پاداش میں ہمارے سربراہ اسفند یارولی خان اور ان کے اہل خانہ پر جان لیوا حملے کیے گئے، ان کی ہمشیرہ پر حملہ کیا گیا، سینئر صوبائی وزیر بشیر بلور پر کئی حملے کیے گئے، وزیر اطلاعات میاں افتخار کے اکلوتے صاحب زادے کو شہید کیا اور ان کے سوئم کے موقع پر بھی حملہ کیا گیا اور دو اراکین اسمبلی سمیت پانچ سو زائد کارکنان کو شہید کیا جاچکا ہے اس لیے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اے این پی شدت پسندی، مذہبی انتہاء پسند سوچ کے ہمیشہ خلاف رہی ہے جس پر ہمارا مؤقف مکمل واضح ہے۔

اے این پی سندھ کے صدر کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن سرکاری کام ہے اگر کسی نجی تنظیم کو یہ ذمہ داری دی گئی تو آئندہ کوئی اور تنظیم بھی یہ کام شروع کردے گی جس سے تنازعات جنم لیں گے، اس لیے ہم ایک مرتبہ پھر اپنے مؤقف کو دہراتے ہیں کہ طالبان کو مدارس اور پختونوں سے منسلک نہ کیا جائے اور ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے خرابیاں اور عوام کے درمیان عدم اعتماد اور اختلاف پیدا ہونے کے خدشات ہوں، عوامی نیشنل پارٹی سندھ یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ حالات میں ہمیں شہر میں قیام امن کی امیدیں نہ ہونے کے برابر ہے، ہم حکومت سندھ سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں، ذمہ داران و کارکنان کو فوری طور پر تحفظ فراہم کیا جائے اور شہید ہونے والے رہنماؤں و کارکنان کے قتل میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دی جائے اور شہر کے امن کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات پر فی الفور عمل کیا جائے اور شہر میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت ترین آپریشن کیا جائے اور خاص طور پر طالبان کے نام پر کرائے کے قاتلوں، بھتہ خوروں، اغواء برائے تاوان کرنے والوں اور بینک ڈکیتیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کاروائی کرنے اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 209159
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش