0
Friday 7 Dec 2012 20:09

بھارت بابری مسجد کی جگہ مندر بنا رہا ہے پاکستان اسے پسندیدہ ملک قرار دے رہے ہیں،حافظ سعید

بھارت بابری مسجد کی جگہ مندر بنا رہا ہے پاکستان اسے پسندیدہ ملک قرار دے رہے ہیں،حافظ سعید
اسلام ٹائمز۔ جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے امیر جماعت الدعوۃ حافظ محمد سعید نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی افغانستان میں شکست کے بعد چاہیے تو یہ تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں اسلامیت کو اجاگر کیا جاتا لیکن بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں اس وقت کوششیں کی جا رہی ہیں کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک کے اسلامی کردار کو ختم کرنے کیلئے اسے انڈیا کا دست نگر بنا دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دیکر تجارتی معاہدے اور ویزہ پالیسی میں نرمی جیسے فیصلے اسی مقصد کے تحت کئے جا رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا پاکستان کو تباہی کی طرف دھکیلنا اور اس کی بنیادوں کو ختم کرنے کی کوششیں کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں کشمیری و پاکستانی شہداء کی قربانیوں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ 60 سال سے پاک بھارت دشمنی نے پاکستانیوں کو آخر کیا دیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ ہمیں نفرت کے یہ سلسلے ختم کر کے آپس میں دوستی کو پروان چڑھانا چاہیے، یہ سوچ درست نہیں، بھارت سرکاری سرپرستی میں مساجد و مدارس کو شہید کر رہا ہے اور شہید بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کیلئے ہندو انتہا پسند تنظیموں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے، یہ بات ہر مسلمان کو یاد رکھنی چاہیے کہ بھارت شہید کئے گئے اللہ کے گھر بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے میں کامیاب ہو گیا تو امت مسلمہ کا ایک ایک فرد مجرم ہو گا۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ 16 دسمبر کو سقوط ڈھاکہ ہوا تھا، دفاع پاکستان کونسل نے اس دن کی مناسبت سے مال روڈ سے واہگہ بارڈر تک دفاع پاکستان مارچ کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بھارت کا اصل کردار پاکستانی قوم کے سامنے لایا جائے اور عوام الناس میں اس بات کا شعور بیدار کیا جائے کہ پاکستان کو دولخت کرنے، مارکیٹوں اور مساجدومدارس میں بم دھماکے کرنے والا بھارت کسی صورت غیور پاکستانیوں کا پسندیدہ ترین ملک نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی سرپرستی میں تعلیمی اداروں میں فحاشی و عریانی اور مخلوط ماحول کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، وہ اسلام دشمن قوتیں جو تعلیم کے نام پر حکمرانوں کو ڈالر فراہم کرتی ہیں انہیں کسی صورت یہ بات گوارا نہیں ہے کہ مسلم نوجوان پڑھ لکھ کر سچے مسلمان بنیں اور اسلامی معاشرے کے قیام کیلئے کوئی کردار ادا کر سکیں یہی وجہ ہے کہ بیرونی ممالک اور ان کے ادارے امدادیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی نصاب سے قرآن پاک کی آیات اور احادیث نبوی(ص) کے اخراج کا بھی حکم دیتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 218905
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش