0
Monday 10 Dec 2012 13:48

امریکہ کی دہشتگردی کیخلاف جنگ کا تمام ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی تیاریاں

امریکہ کی دہشتگردی کیخلاف جنگ کا تمام ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی تیاریاں
رپورٹ: عدیل عباس زیدی

امریکہ نے نائن الیون کے بعد ایک منظم منصوبہ بندی اور سازش کے تحت جب افغانستان پر حملہ آور ہونے کا فیصلہ کیا تو صرف اور صرف اپنے مفادات کو مدنظر رکھا، 40 سے زائد نیٹو اتحادیوں کے ہمراہ اقوام متحدہ کی جانب سے ’’اجازت نامہ‘‘ ملنے کی وجہ سے امریکہ کو افغان سرزمین پر حملہ کرتے وقت ’’مہذب‘‘ کہلائے جانے والے عالمی معاشرے کی نظر میں کسی ’’جارح قوت‘‘ کی نظر سے نہیں دیکھا گیا، کیونکہ عالمی استعماری قوتوں کی ملی بھگت کے باعث جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطٰی کے اسلامی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے توسط سے اس حملہ کو جواز فراہم کیا گیا، آج امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کو افغانستان پر قابض ہوئے 12 سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے، اب جبکہ کئی امریکی اتحادی ممالک افغان جنگ سے علیحدگی اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تو امریکی حکام نے بھی اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات میں صرف اپنے مفادات کی خاطر حکمت عملی ترتیب دے لی لے۔

افغان امور پر نظر رکھنے والے ایک باوثوق ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا ہے کہ نیٹو اتحاد میں شامل بعض ممالک نے اپنی افواج کو افغانستان سے واپس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے، اور انہوں نے اپنے اس فیصلہ سے امریکہ کو بھی آگاہ کر دیا ہے، کیونکہ ان اتحادی ممالک کا خیال ہے کہ یہ جنگ صرف اور صرف امریکی مفادات کیلئے لڑی گئی اور اس جنگ میں ہم اپنا مزید سرمایہ نہیں جھونک سکتے، افغانستان میں تسلسل کیساتھ ہونی والی فوجیوں کی ہلاکتیں بھی امریکی اتحادیوں کیلئے انتہائی تکلیف دہ ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایسی صورتحال بنتی ہے کہ نیٹو ممالک اپنی افواج افغانستان سے نکال لیں تو افغان سرزمین پر رہنے والے امریکہ کو عالمی سطح پر بھی ایک ’’جارح اور قابض‘‘ کی حیثیت حاصل ہو جائے گی، اور امریکہ ایسا نہیں چاہتا۔
 
لہذا اس تناظر میں امریکہ نے دہشتگردی کیخلاف شروع کی جانے والی اس جنگ کو کامیاب کہلوانے اور اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات سے بری الذمہ ہونے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ امریکی حکام کی اس منصوبہ بندی کا ایک ٹریلر ایبٹ آباد آپریشن تھا، جس میں امریکہ دنیا پر یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ اس نے افغانستان پر حملہ آور ہونے کا مقصد اول حاصل کر لیا ہے، تاہم دوسری جانب ’’بے چارے‘‘ پاکستان کو بدنام کر دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی منصوبہ بندی کا ایک حصہ طالبان کیساتھ مذاکرات ہے، جس کی کامیابی کی صورت میں افغانستان کے مستقبل کی صورت حال واضح ہو سکے گی، جبکہ امریکہ ایران اور چین کی ترقی روکنے اور پاکستان کو غیر مستحکم رکھنے کیلئے بھارت کو اس خطہ کا ٹھیکدار بنانے کی کوششوں میں بھی مصروف ہے۔
 
اس صورتحال میں پاکستان کی پوزیشن افغان جنگ شروع ہونے سے لیکر اب تک کرکٹ کے اس کھلاڑی کی سی ہے جو میدان میں زخمی ہونے کے بعد باہر بیٹھا ساری صورتحال دیکھ رہا ہے اور مخالف ٹیم چاہتی ہے کہ یہ زخمی کھلاڑی میدان میں آجائے، تاکہ اس زخمی کھلاڑی کو سامنے کھڑا کرکے تمام گیندیں مس کروائی جائیں اور میچ جیت لیا جائے، یعنی یہ بے چارہ کھلاڑی جو پہلے زخمی ہوا اب اس شکست کا ملبہ بھی اس ہی کھلاڑی کے سر ڈال دیا جائے۔ امریکہ نے دہشتگردی کے خلاف شروع کی گئی اس جنگ کا تمام ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، اور اس کا ایک پہلو یہ ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی لسٹ میں شامل ان طالبان اور القاعدہ رہنماوں کو خارج کرانے کی کوشش کر رہا ہے جن کا تعلق افغانستان سے ہے، جبکہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں کو اس فہرست سے خارج نہیں کیا جا رہا ہے۔
 
’’اسلام ٹائمز‘‘ کو باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی لسٹ نمبر 1267 جو کہ عالمی دہشتگردوں کے حوالے سے ہے میں 485 نام شامل ہیں، یہ فہرست القاعدہ، پاکستانی اور افغان طالبان دہشتگردوں کے ناموں پر مشتمل ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فہرست میں شامل افراد عالمی سطح پر دہشتگرد قرار دیئے گئے ہیں، اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی اور اکاونٹس سیل ہیں۔ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ اس فہرست میں 188 طالبان سے وابستہ افراد شامل ہیں، اس فہرست میں ایبٹ آباد آپریشن کے ایک ماہ بعد کچھ ردو بدل کیا گیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس فہرست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے، ایک فہرست میں طالبان کو رکھا گیا جبکہ دیگر دہشتگردوں کو دوسری فہرست میں شامل کیا گیا۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور افغان صدر حامد کرزئی کی منشاء کے مطابق اس فہرست میں آہستہ آہستہ تبدیلی کی جا رہی ہے، اور جن افراد کا نام کابل اور واشنگٹن کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے انہیں دہشتگردوں کی فہرست سے نکال دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان دہشتگردوں کی فہرست میں شامل 37 افراد ایسے بھی ہیں جن کا تعلق پاکستان سے ہے، اور وہ پاکستانی شناخت رکھتے ہیں، ان دہشتگردوں کو پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو مزید بتایا کہ افغان صدر حامد کرزئی اور امریکہ کے کہنے پر اب تک 22 طالبان کے نام دہشتگردوں کی فہرست سے خارج کر دیئے گئے ہیں، جبکہ مذکورہ فہرست سے 137 طالبان کے ناموں کو حذف کیا جائے گا، جبکہ دوسری جانب پاکستان سے تعلق رکھنے والے طالبان میں سے کسی ایک کو بھی اس فہرست سے نہیں نکالا گیا۔
 
’’اسلام ٹائمز‘‘ کو ذرائع نے مزید بتایا کہ افغان امریکہ اس گٹھ جوڑ کا مقصد یہ ہے کہ دہشتگردوں کی اس فہرست سے تقریباً تمام افغان طالبان کے ناموں کو خارج کروا دیا جائے اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں کے نام ہی اس فہرست میں رہ جائیں، اور آخر میں جب تقریباً تمام افغان طالبان کے نام اس فہرست سے باہر ہوجائیں گے تو فہرست لگ بھگ صرف پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں پر ہی مشتمل رہ جائے گی، جس کے بعد عالمی سطح پر یہ موقف اپنایا جائے گا کہ عالمی دہشتگردوں کی اس فہرست میں تمام پاکستانی دہشتگرد شامل ہیں، لہذا پاکستان ہی خطہ کا امن خراب کرنے کا ذمہ دار ہے۔ امریکہ نے دہشتگردی کیخلاف اس خطہ میں جاری جنگ سے مستقبل میں نکلنے کیلئے اس فہرست کے معاملہ کو ایک اہم کارڈ کے طور پر رکھا ہوا ہے، اور افغان مفاہمتی یا مذاکراتی عمل میں پاکستان کی جانب سے تعاون کی امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے۔
 
اگر آسان الفاظ میں یہ کہا جائے کہ افغانستان کی صورتحال پر پاکستان کی جانب سے کسی پیشرفت کے تناظر میں امریکہ نے بھی سازشی منصوبہ بندی کر رکھی ہے تو غلط نہ ہوگا، اور پاکستان کے پاس امریکہ کیساتھ ماضی کی طرح کا تعاون ختم کرنے کے علاوہ شائد کوئی اور چارہ نہیں۔ روس کیساتھ بنتے ہوئے تعلقات کے حوالے سے گوں مگوں کی کیفیت، صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کا حالیہ دنوں میں تہران لینڈ کرنے کی بجائے ملالہ کی عیادت کیلئے پہنچ جانا، برادر اسلامی ملک ایران کیساتھ گیس پائپ لائن معاہدے کو حتمی شکل دینے میں تاخیر، اور ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پاک سرزمین پر موجودگی کے دوران ہی مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے امریکی نمائندے کیساتھ توانائی سے متعلق مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے جیسے حالیہ اقدامات امریکی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے رہنے کی واضح مثالیں ہیں، اور ان زنجیروں کو توڑ کر ہی پاکستان کے حکام دہشتگردوں کی فہرست جیسی امریکی سازشوں سے مملکت کو بچا سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 219696
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش