0
Sunday 13 Jan 2013 15:31

لاہور میں دھرنا جاری، فضا لبیک یاحسین کی صداؤں سے گونج رہی ہے

لاہور میں دھرنا جاری، فضا لبیک یاحسین کی صداؤں سے گونج رہی ہے
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان لاہور ڈویژن کے زیراہتمام لاہور میں گورنر ہاؤس کے سامنے مال روڈ پر احتجاجی دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری ہے جبکہ دھرنے کے شرکاء کی تعداد میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس وقت دھرنے کے شرکاء کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ مختلف علاقوں سے قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ دھرنے میں سینکڑوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ نوجوانوں کی کثیر تعداد اور علماء کرام بھی موجود ہیں۔ دھرنے میں ایک ہی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کوئٹہ کو فوج کے حوالے کیا جائے اور بلوچستان حکومت ختم کرکے گورنر راج نافذ کرکے شہر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کلین اپ کیا جائے۔ اس کے علاوہ لاہور سمیت پورے ملک میں دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے، اس وقت پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں دھرنے دیئے جا رہے ہیں، جن کے شرکاء کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

لاہور میں جاری دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کر رہے ہیں، جبکہ نوجوانوں کی قیادت آئی ایس او لاہور ڈویژن کے صدر عابد حسین کر رہے ہیں۔ امامیہ اسکاؤٹس اور وحدت اسکاؤٹس نے سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھال رکھی ہے، جبکہ پولیس کے کچھ اہلکار گورنر ہاؤس کے گیٹ پر ڈیوٹی پر مامور ہیں۔ دھرنے کی جگہ کے چاروں اطراف میں مال روڈ کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ صرف دھرنے کے شرکاء کے گورنر ہاؤس کی جانب جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

دھرنے کی قابل ذکر بات یہ ہے کہ دھرنے میں شرکت کیلئے ہسپتالوں میں داخل مریض بھی وہاں سے اسٹریچر پر آئے ہیں، ایک مریض نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ناصر ملت علامہ ناصر عباس نے کال دی کہ کوئی شیعہ گھر میں نہ رہے تو ہم کیسے ہسپتال میں رہ سکتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہزارہ بھائیوں سے اظہار یک جہتی کے لئے چلے آئے ہیں۔ دوسری جانب خواتین کی کثیر تعداد بھی دھرنے میں موجود ہے۔ ایک خاتون زینب بی بی نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بھائیوں کو پورے پاکستان میں قتل کیا جا رہا ہے، ایسے جب ان مظلوموں سے اظہار یک جہتی کے کال دی گئی تو ہم اپنے گھروں کو تالے لگا کر بچوں سمیت دھرنے میں آگئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک بھوکے پیاسے ادھر دھرنے میں بیٹھے رہیں گے جب تک کوئٹہ کے مظلوموں کے مطالبات تسلیم نہیں کر لئے جاتے۔

دھرنے میں آئی ہوئی ایک 9 سالہ بچی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد شیعوں کو مار رہے ہیں، ایسے میں ہم ان کے خلاف احتجاج کرنے گھروں سے نکلے ہیں اور اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک شیعوں کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کر لیا جاتا، دھرنے کے دوران اسٹیج سے علماء کرام خطاب کر رہے ہیں، جبکہ شہر کی فضا لبیک یاحسین کی صداؤں سے گونج رہی ہے۔ اگر آج شام تک مطالبات تسلیم نہ کئے تو دھرنے کے شرکاء کی تعداد اس حد تک بڑھنے کا امکان ہے کہ انتظامیہ اور پنجاب حکومت سے یہ سنبھالے بھی نہیں جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 230760
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش