0
Sunday 27 Jan 2013 22:48

افسپا جمہوریت اور آئین مخالف قانون ہے، وجاہت حبیب اللہ

افسپا جمہوریت اور آئین مخالف قانون ہے، وجاہت حبیب اللہ
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے افسپا کو جمہوریت اور آئین مخالف قانون قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس قانون کی شقوں کو فوج کےساتھ تبادلہ خیال کے بعد ہٹایا جانا چاہئے، قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اور سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے جسٹس ورما کمیٹی افسپا سے متعلق سفارشات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ افسپا ”جمہوریت اور آئین“ کے خلاف ہے، انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام میں افسپا کا کوئی وجود نہیں ہے، جسٹس ورما کمیٹی کی جانب سے افسپا میں ترامیم سے متعلق سفارشات پر مزید بولتے ہوئے وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ اس قانون کی شقوں کو فوج کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کے بعد ہٹایا جانا چاہئے، کشمیر اور شمالی مشرقی ریاستوں سے افسپا ہٹانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ اس قانون کو ہٹانے سے متعلق فیصلہ لینے سے پہلے فوج کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے۔

نامہ نگاروں سے گفتگو میں وجاہت حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ اگر اس قانون کو پوری طرح سے ہٹایا نہیں جاسکتا تو اس کی شقوں کو ہٹایا جانا چاہئے تاہم یہ تب ہی ممکن ہے جب فوج کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال یا بحث کی جائے، واضح رہے کہ فوج کو حاصل خصوصی اختیارات انہیں متنازعہ علاقوں میں آپریشن کرنے کی اجازت دیتے ہیں، کشمیر میں فوج کو یہ خصوصی اختیارات جولائی 1990ء میں دیئے گئے تھے، یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے ”آرمڈ فورسز سپیشل پاﺅرس ایکٹ“ کو 1958ء کو پاس کیا تھا جس کے تحت شورش زدہ علاقوں میں فوج کو آپریشن کرنے خصوصی اختیارات حاصل ہوتے ہیں، اس متازعہ قانون کو پہلے شمالی مشرقی ریاستوں میں لاگو کیا گیا جس کے بعد ملی ٹینسی کے آغاز کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں بھی لاگو کیا گیا، اروم شرمیلا چنو بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں افسپا کی واپسی کے حوالے سے وہ سال 2000ء سے بھوک ہڑتال پر ہیں، شرمیلا چنو کا مطالبہ ہے کہ ریاست میں مسلح افواج کو (آرمڈ فورسز سپیشل پاﺅرس ایکٹ) کے تحت دیئے جانے والے اختیارات واپس لیے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 235255
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش