0
Saturday 16 Feb 2013 22:08
امریکی حکام دوہرے معیار اور قول و فعل کے تضاد کا شکار ہیں

ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ ہوتا تو امریکہ ہرگز نہیں روک سکتا تھا، رہبر انقلاب اسلامی

ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ ہوتا تو امریکہ ہرگز نہیں روک سکتا تھا، رہبر انقلاب اسلامی
اسلام ٹائمز۔ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے آج صبح تہران میں ایران کے صوبہ آذربائیجان کے مرکزی شہر تبریز کے ولولہ انگیز اور پرجوش عوام کے مختلف طبقات کے ساتھ ملاقات کی اور خطاب فرمایا۔ اپنے انتہائی اہم خطاب میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ہر سال اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کی مناسبت سے نکالے جانے والے عظیم الشان جلوسوں اور ریلیوں کے ذریعے ملت ایران کے دشمنوں اور مخالفوں پر کاری ضرب لگتی ہے اور اس سال بھی ایسا ہی ہوا۔ صوبہ آذربائیجان کے عوام نے 29 بہمن 1356ء ہجری شمسی مطابق 18 فروری 1978ء کو اپنے قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے آج رہبر انقلاب اسلامی سے تہران میں ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر اس سال اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کے موقع پر نکالے جانے والے جلوسوں میں عوام کی بھرپور شرکت کو سراہا اور عوام کی بھرپور شرکت کو ملت ایران کے لئے سربلندی کا باعث قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انقلاب اسلامی کے پروگراموں میں بھرپور شرکت پر اگر ملت کا بار بار شکریہ ادا کیا جائے تب بھی کم ہے اور ملت ایران کے ان جذبوں اور بصیرت کے سامنے سرتعظیم خم کرنا چاہیے۔ 
 
سید علی خامنہ ای نے امریکہ کی طرف سے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی پیشکش کے بارے میں امریکی حکام کے غیر منطقی کردار و گفتار پر روشنی ڈالی اور اس حوالے سے اسلامی جمہوری نظام اور ایرانی قوم کے منطقی کردار کی وضاحت کی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے سامراجی طاقتوں کی طرف سے اقتصادی پابندیوں اور ان کی دیگر سازشوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کی استقامت و پائیداری کو انکے دینی ایمان کا مظہر قرار دہا۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنے دعوے کے مطابق ایران کے خلاف حال ہی میں مفلوج کرنے والی پابندیاں عائد کی ہیں اور 22 بہمن سے قبل بھی انھوں نے مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، تاکہ وہ اس طرح ایرانی عوام کے پختہ عزم و ارادے کو سست اور کمزور کرسکیں، لیکن ایرانی قوم نے 22 بہمن کی ریلیوں میں بھرپور شرکت کرکے دشمن کی اس سازش کا منہ توڑ جواب دیا اور گذشتہ سالوں کی نسبت اس سال کی ریلیوں میں عوام کی شرکت کہیں زيادہ اور دشمن شکن تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا موجودہ شرائط کا تجزیہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایرانی قوم کے ایمان، پختہ عزم، بصیرت، شجاعت اور صبر و تحمل کے مقابلے میں دشمن سخت شرمندہ ہیں اور اسی وجہ سے وہ غیر منطقی حرکتوں کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ نے امریکی حکام کے کردار و گفتار میں تضاد اور ان کے دہرے معیار کے پیش نظر انھیں غیر منطقی اور منہ زور افراد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کو اس بات کی توقع رہتی ہے کہ دوسرے لوگ ان کی غیر منطقی باتوں اور منہ زوری کے سامنے تسلیم ہوجائیں، جیسا کہ بعض لوگ ان کے سامنے تسلیم ہوگئے ہیں، لیکن ایرانی قوم اور اسلامی نظام ان کی منہ زوری اور غیر منطقی کردار کے سامنے ہرگز تسلیم نہیں ہوں گے، کیونکہ ایرانی عوام کے پاس منطق، طاقت اور اقتدار ہے۔ 

اسلامی جمہوری ایران کے سپریم لیڈر نے امریکی حکام اور ان کے مغربی حامیوں کے غیر منطقی اقدامات و اعمال کی تشریح میں بعض عینی شواہد بھی پیش کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی انسانی حقوق پر عمل کرنے کا دعویٰ اور انسانی حقوق کے پرچم کو پوری دنیا میں بلند کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر وہ سب سے زيادہ انسانی حقوق کو پامال کرتے ہیں اور گوانتاناموبے، ابو غریب جیل، افغانستان اور پاکستان میں ان کے ہولناک اور وحشیانہ جرائم انسانیت کی توہین اور انسانی حقوق پامال کرنے کا عظیم ثبوت ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں امریکی حکام کے قول و فعل میں تضاد پر مبنی دعوے کو امریکی حکام کی غیر منطقی اور متضاد روش کا دوسرا نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام نے گيارہ سال پہلے اس دعوے کی بنیاد پر عراق پر حملہ کیا، لیکن بعد میں ثابت ہوگيا کہ امریکی حکام کا یہ دعوی غلط ، بے بنیاد اور جھوٹا تھا۔ سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکی حکام اپنے اس دعوے کے باوجود اسرائیل کی مکمل حمایت کرتے ہیں، جس کے پاس بڑی تعداد میں ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور وہ دوسرے ممالک کو دھمکیاں بھی دیتا ہے۔ 

انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ نے جمہوریت کے بارے میں بھی امریکی حکام کی باتوں اور دعوؤں کو غلط، بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ امریکی حکام ایک طرف جمہوریت کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ مسلسل ایران کے ساتھ دشمنی اور عناد کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو علاقہ میں درخشاں ترین جمہوری اور عوامی حکومت ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام اس حالت میں ڈیموکریسی کے فروغ کی بات کرتے ہیں کہ اسی علاقہ میں وہ ایسے ممالک کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں جنھوں نے ڈیموکریسی کی بو تک نہیں سونگھی ہے اور نہ ہی وہاں کے لوگوں نے آج تک بیلٹ بکسوں اور انتخابات کا منہ دیکھا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا امریکی حکام کی طرف سے اسلامی جمہوری ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی تکرار اور اسکے قول و فعل میں تضاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکی حکام کا یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آرہا ہے کہ امریکی حکام اسلامی جمہوری نظام کے خلاف غلط، بےبنیاد اور جھوٹی باتیں منسوب کر رہے ہیں اور ایرانی قوم کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ اقتصادی پابندیوں اور دھمکیوں کا سہارا لے رہے ہیں۔ 

انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ کا ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے سلسلے میں امریکی صدر کے چند روز قبل کے اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ ہوتا تو امریکہ اسے ہرگز نہیں روک سکتا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی جمہوری ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی تلاش و کوشش میں نہیں ہے اور ایران کا یہ فیصلہ بھی امریکہ کی ناراضگی یا ناراحتی کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ اپنے عقیدے اور اعتقاد کی وجہ سے ہے، کیونکہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کو بشریت کے خلاف جرم و جنایت تصور کرتا ہے اور ایران ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر تاکید کرتا ہے ایران دنیا سے ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے کا خواہاں بھی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کا تاکید کے ساتھ کہنا تھا کہ ایران کے بارے میں ایٹمی ہتھیاروں کی ساخت کے متعلق امریکی دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ 

انقلاب اسلامی ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ایران کے ایٹمی معاملے میں بحث ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں نہیں ہے بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ ایران پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادہ اور یورونیم افزودہ کرنے کے اپنے مسلمہ حق سے دست بردار ہو جائے، البتہ وہ ایران کو اس کے مسلم حق سے ہرگز محروم نہیں کرپائیں گے اور ایرانی قوم اپنے صریح حق کی بنیاد پر اپنا کام جاری رکھ گی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایرانی قوم کے حقوق پامال اور ضائع کرنے کے بارے میں امریکی حکام کی کوشش ان کے غیر منطقی ہونے کا واضح نمونہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں کے پاس منطق نہ ہو، ان کے ساتھ منطقی گفتگو نہیں کی جاسکتی۔
خبر کا کوڈ : 240176
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش