1
0
Wednesday 20 Feb 2013 22:03

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے نے امریکہ کو ناراض کر دیا، وال اسٹریٹ جرنل

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے نے امریکہ کو ناراض کر دیا، وال اسٹریٹ جرنل
اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“ کے مطابق واشنگٹن نے واضح کر دیا ہے کہ اگر اسلام آباد نے ایران سے گیس کی خریداری شروع کی تو اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔ پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے اخبار کو تحریری طور پر امریکی پوزیشن کا اعادہ کیا کہ امریکہ کی ایران پر پالیسی واضح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا بھر میں اپنے مذاکرات کاروں پر واضح کر دیا ہے کہ ایسی سرگرمیوں سے بچنا ان کے اپنے مفاد میں ہے جنہیں اقوام متحدہ یا امریکی قانون کے تحت پابندیاں روکتی ہوں۔ اخبار کے مطابق ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو زیادہ تر پاکستان میں مستقبل قریب میں ہونے والے انتخابات کی ایک مہم کا حصہ سمجھا جا رہا تھا، پاکستان نے ایران کے ساتھ اس معاہدے میں پیش رفت کی، اس قدام نے امریکہ کو ناراض کر دیا ہے اور ایرانی گیس کی درآمد کی صورت میں پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

پاکستانی سرکاری کمپنی انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم اور ایرانی تدبیر انرجی کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے اور انہوں نے اعلان کیا کہ منصوبے پر فوری کام کا آغاز ہوگا اور پاکستانی حصے کی پائپ لائن کی 15 ماہ میں تکمیل کی جائے گی۔ پائپ لائن کا مقصد ایران کا ایشیائی مارکیٹ سے منسلک ہونا ہے۔ بنیادی طور پر اس گیس پائپ لائن کو بچھانے کا مقصد پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنا ہے، اگر اس پائپ لائن کی وسعت پاکستان سے آگے کسی دوسرے ملک تک جاتی ہے تو پاکستان راہداری فیس کی مد میں منافع حاصل کرے گا۔ امریکہ نے اس منصوبے کی مخالفت اور متبادل کے طور ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت (تاپی) منصوبے کی حوصلہ افذائی کی۔ جس کا مقصد ایران کو ایشیائی انرجی مارکیٹ سے باہر رکھنا ہے۔ 

پاکستان کو گیس پائپ لائن پر آغاز سے معاہدہ طے پانے میں دس سال لگے، جس کا مقصد ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانا ہے۔ ایران پاکستانی سرحد پر پہلے ہی لائن بچھا چکا ہے۔ ایک بار سرحد پر پائپ لائن منسلک ہوگئی تو ایرانی ساحلی شہر عسلویہ اور پاکستان میں ملتان تک منسلک ہوجائے گی اور یومیہ 750 ملین کیوبک فیٹ گیس درآمد ہوگی۔ پائپ لائن یومیہ چار ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کو اسپورٹ کرے گی۔ پاکستان کو یومیہ پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔ اس پائپ لائن کا تیسرا شراکت دار بھارت تھا جو 2008ء سے اس منصوبے نکل گیا۔ رپورٹ کے مطابق پائپ لائن پاکستان میں توانائی کے بحران سے نکلنے میں مدد دے گی، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ توانائی کے بحران سے نمٹنے کے مقابلے میں پاکستان، امریکہ اور ایران کے درمیان جیوپولیٹیکل خدوخال کو زیادہ ابھارتا ہے۔ 

اخبار نے ایک معاشی تجزیہ کار کے حوالے لکھا کہ یہ معاہدہ پاک امریکہ تعلقات کو شدید متاثر کرے گا۔ تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت معاہدے کی تشہیر اس انداز میں کر رہی ہے جس میں یہ بتانا مقصود ہے کہ ہم نے امریکی مخالفت کے باوجود یہ معاہدہ کیا۔ اس کا مقصد امریکی مخالف جماعتوں کا ووٹ حاصل کرنا ہے۔ اخبار کے مطابق اگست میں ایران پر عائد پابندیوں کو سخت کیا گیا اور رواں ماہ کے آغاز میں ایرانی پٹرولیم، پیٹرو کیمیکلز، انشورنس، شپنگ اور مالیاتی سیکٹرز میں تعاون کرنے والی کمپنیوں پر امریکہ نے جرمانے اور سزائیں دینے کی بات کی گئی۔ 

امریکی وزارت خزانہ نے دسمبر میں یہ واضح کیا کہ 8 مارچ سے قبل ایرانی مارکیٹ سے کتنی کمپنیاں نکل سکتی ہیں، لیکن پاکستان ان ممنوعہ علاقوں میں براہ راست جا رہا ہے۔ ماضی میں پاکستان ان پابندیوں کے خوف سے ہچکچاتا رہا، دسمبر میں صدر زرداری نے اس معاہدے پر دسخط کیلئے ایرانی دورہ منسوخ کر دیا تھا۔ اس منصوبے کی لاگت کا تیسرا حصہ قرض کی صورت میں ایران ادا کرے گا۔ پاکستان کی مالی حالت کمزور ہے پاکستان کا حکومتی قرض مجموعی پیداواری اخرجات(جی ڈی پی) کا 68 فیصد پر کھڑا ہے۔ اخبار کے مطابق گیس پائپ لائن پر پاکستانی وزارت پٹرولیم نے تبصرے سے انکار کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 241318
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

bahot omeed afza hai.
منتخب
ہماری پیشکش