0
Sunday 24 Feb 2013 11:35

موجودہ دور میں اسلام کو زندہ کرنا امام خمینی (رہ) کا عظیم شاہکار ہے، شبیر حسن میثمی

موجودہ دور میں اسلام کو زندہ کرنا امام خمینی (رہ) کا عظیم شاہکار ہے، شبیر حسن میثمی
اسلام ٹائمز۔ دفتر نمائندۂ ولی فقیہ علامہ سید ساجد علی نقوی شعبہ مشہد مقدس کی پریس رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے رہنما حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ شبیر حسن میثمی نے مشہد المقدس میں ‘‘بیداری اسلامی میں انقلاب اسلامی اور شہدائے ملت جعفریہ کا کردار’’ کے عنوان سے منعقد ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں شہداء اور اسلام کے خدمتگزاروں کو سلام پیش کرتا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ اس سیمینار کا عنوان اُن تمام واقعات کا تسلسل ہے جو آج تک رونما ہوئے ہیں۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑا افتخار ہے کہ ہم ایک ایسے زمانے میں موجود ہیں، جس میں خداوند متعال نے اسلام کو دوبارہ زندہ کر دیا، وہ اسلام جو نماز، روزہ اور حج تک محدود ہو کر رہ گیا تھا، وہی اسلام آج انسانیت کو زندہ کر رہا ہے اور اسلام کی یہ نئی زندگی حضرت امام خمینی (رہ) کا عظیم شاہکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض لوگ کہتے ہیں معصومین (ع) کے پاس اختیارات ہوتے ہیں یا نہیں؟ ہم کہتے ہیں آپ ان کی اولاد کو دیکھ لیں اور معصومین علیہم السلام کے درست پیروکار ہو جائیں تو پانی پر چلنا ایسے ہی ہو جائے گا جیسے زمین پر چلنا ہے۔ 

حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ خداوند متعال کے قرآن مجید میں ارشاد کے مطابق یہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں، لیکن بعض اوقات دل اندھے ہوجاتے ہیں اور جب دل اندھے ہو جائیں تو انسان کو حقائق نظر نہیں آتے اور آج کے زمانے میں جس چیز نے پوری دنیا کو ہلایا کر رکھ دیا ہے اور پوری دنیا کی سیاست کا رنگ تبدیل کر دیا ہے وہ علی ولی اللہ کا نعرہ ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ آج کے زمانے میں اگر کوئی معجزہ دیکھنا ہے تو وہ ولایت ہے، ولایت نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں دنیا کے جس ملک میں بھی گیا ہوں، مجھے انقلاب کے آثار نظر آئے ہیں اور آج استعمار اس حیرت میں ہے کہ اگر امام مہدی (عج) کے چاہنے والے ایسے ہیں تو خود امام مہدی (عج) کیسے ہوں گے۔ شیخ شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ جہاں آپ اپنے آپ کو علم و اخلاق سے آراستہ کرتے ہیں، وہیں اپنی فکر کو بھی ولائی بنائیں اور اگر ایسا نہ کیا تو کہیں نہ کہیں لغزش کا امکان ہے اور جنہوں نے ایسا کیا، انہوں نے حضرت مہدی (عج) کے انکار کی کتاب لکھ ڈالی۔
 
انہوں نے ولایت فقیہ کے نظام کو بابرکت نظام سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام کی برکت سے تشیع متعارف ہوئی ہے اور عزاداری جو انقلاب سے پہلے لوگوں کے لیے خواب غفلت میں جانے کی وجہ سمجھی جاتی تھی، امام خمینی (رہ) نے اسی عزاداری سے پوری قوم کو بیدار کر دیا اور فرمایا کہ یہ محرم اور صفر ہی ہیں جنہوں نے اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ علامہ میثمی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مصر سے تشریف لائے ہوئے مفتیوں کے وفد کی طرف اشارہ کیا، جنہوں نے اپنی واپسی پر انقلاب کی تین اہم بنیادوں میں کربلا سے لی گئی فکر حسین (ع)، مرجعیت اور نظام خمس کو بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نظام خمس ہی ہے جس کی وجہ سے مرجعیت کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتی بلکہ لوگ اپنے وظیفے کی ادائیگی کے لیے مرجع تقلید کے پاس رجوع کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن نے انہی تینوں اصولوں کو اپنے حملات کا محور قرار دیا ہے اور ہمیں ان کا دفاع کرنا ہے۔
 
حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ شبیر حسن میثمی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اہل تشیع انقلاب اسلامی کے عاشق ہیں، جب رہبر انقلاب اسلامی صدر مملکت کی حیثیت سے پاکستان تشریف لائے تو ان کے استقبال کو دیکھ کر جنرل ضیاء نے کہا تھا کہ اتنی تعداد میں لوگوں کو پیسوں پر نہیں لایا جاسکتا بلکہ یہ دل ہیں جو لوگوں کو کھینچ رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کو اسلام کے نام پر بننے والا واحد ملک جانتے ہوئے اس میں اہل تشیع کے کردار کو بیان کیا، جسے تاریخ نے پوشیدہ کرنے کی کوشش کی، لیکن چھپا نہیں سکی، چونکہ اس ملک کی بنیاد محمد علی اور فاطمہ نے رکھی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مؤمنین کے دل اسلام کے نام پر تڑپتے ہیں، اسی لیے پاکستان میں اربوں روپے ٹی وی چیلنز پر خرچ کیے جاتے ہیں، تاکہ اسلام کی محبت کو لوگوں کے دلوں میں کم کیا جاسکے۔ انہوں نے پاکستان میں علامہ سید ساجد علی نقوی کے عظیم کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخصیت پاکستان میں نہ صرف شیعوں بلکہ مسلمانوں کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے کوششیں کر رہی ہے، جہاں بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوا ہے وہ خود گئے ہیں یا اپنا نمائندہ بھیجا ہے۔
 
شیخ شبیر حسن میثمی نے پاکستان میں جاری قتل و غارت گری کی علت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان کے مسلمانوں کو آزاد چھوڑ دیا جائے تو یہ بہت ترقی کریں گے اور پھر انہیں کنٹرول کرنا دشمن کے بس میں نہیں رہے گا۔ لہٰذا دشمن کی کوشش ہے کہ قتل و غارت کا یہ سلسلہ جاری رہے۔ انہوں نے کراچی میں دھرنے کے دوران علماء کے وفد کے ساتھ گورنر سندھ سے ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہم نے گورنر سے کہا کہ 63 ایسے افراد جن مقدمات کا فیصلہ یقینی طور پر ہوچکا ہے، انہیں پھانسی کیوں نہیں دی جاتی؟ تو گورنر نے جواب دیا کہ ہم بیرونی دباؤ کا شکار ہیں۔ قابل ذکر ہے اس عظیم الشان سیمینار میں مشہد مقدس سے تعلق رکھنے والے آیات عظام جن میں آیت اللہ سید محمد رضا حسینی آملی، آیت اللہ سید علی طباطبائی، آیت اللہ قاضی زادہ اور حوزۂ علمیہ کے دوسرے اساتید کے علاوہ پاکستانی، ہندوستانی، افغانی، آذربائیجانی طلاب کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ خاص طور پر کوئٹہ سے زیارت کے لیے تشریف لائے ہوئے شہداء کے عزیز بھی شریک ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 242139
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش