0
Friday 8 Mar 2013 00:28

ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شہادت سے آئی ایس او ہی نہیں ملت جعفریہ بھی یتیم ہوگئی، اطہر عمران

ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شہادت سے آئی ایس او ہی نہیں ملت جعفریہ بھی یتیم ہوگئی، اطہر عمران
اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران نے ادارہ معارف اسلامی کے زیراہتمام شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار بعنوان ’’فلسفہ شہادت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید قوم میں قلب کی حیثیت رکھتا ہے، جس طرح وجود میں قلب اپنا کام کرتا ہے اور پورے جسم کو لہو فراہم کرتا ہے، عین اسی طرح شہید بھی قوموں اور معاشروں کو خون دے کر شعور فراہم کرتا ہے، شہید ملتوں کو جگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید شمع کی مانند ہوتا ہے جو خود تو جل جاتی ہے لیکن اندھیروں کو مات دے کر اجالا کر جاتی ہے۔

اطہر عمران نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی بھی پاکستان کی ملت کے لئے ایسے شہید تھے جنہوں نے اپنے خون سے نہ صرف قوم کے جوانوں بلکہ بڑوں اور عورتوں کو بھی بیداری کا شعور بخشا۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی سفیر انقلاب تھے، جنہوں نے پاکستان کی سرزمین پر انقلاب کی کرنیں پھیلائیں اور نوجوانوں میں انقلاب کو متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ شہادت ایک منزل ہے، جس طرح آپ اگر ہوائی جہاز میں سفر کر رہے ہیں، جہاز انتہائی بلندی پر ہے تو آپ اگر نیچے دیکھتے ہیں تو آپ کو زمین کی تمام چیزیں پست دکھائی دیں گی، اسی طرح شہید بھی رتبہ کی بلندی پر ہوتا، معرفت کی بلندی پر پہنچ چکا ہوتا ہے، اسی لئے اسے دنیا ہیچ اور کم تر دکھائی دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معرکہ حق و باطل میں شکست خوردہ باطل کے پاس آخری حربہ صرف یہی رہ جاتا ہے کہ وہ حق کے حقیقی پرستاروں کو اپنے رستے سے ہٹا دیتا ہے، وہ ایسے لوگوں کو ہی اپنا حقیقی دشمن تصور کرتا ہے جو معاشرے کی بیداری کا باعث بن رہے ہوتے ہیں اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کا جرم یہی تھا کہ وہ ملت کیلئے بیداری کا باعث بن رہے تھے اور اسی جرم میں انہیں شہید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نقوی کی شہادت سے آئی ایس او نہیں پوری ملت جعفریہ پاکستان یتیم ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ آج شہید ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کے افکار ہمارے پاس ہیں، وہ اپنی اعلٰی سوچ اور خدمات کی بدولت ہم میں زندہ ہیں اور ان شہداء کا تذکرہ ہماری ذمہ داری ہے، ان کی فکر کو آگے بڑھانے کیلئے ہمیں ہی کردار ادا کرنا ہے، اس کے لئے پہلے ہمیں خود فکر شہید سے آشنا ہونا ہوگا، تاکہ ہم اسے بہتر انداز میں آنے والی نسلوں کو منتقل کرسکیں۔
خبر کا کوڈ : 245090
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش