0
Sunday 10 Mar 2013 17:32

شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ پر ایٹمی حملے کی دھمکی

شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ پر ایٹمی حملے کی دھمکی
اسلام ٹائمز۔ شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیوں کی نئی قرار داد کی متفقہ منظوری کے فوری بعد جنوبی کوریا سے عدم جارحیت کرنے کے تمام معاہدوں کے خاتمے، ہاٹ لائن و سرحدی علاقے کی گزرگاہ بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اگلے مورچوں کا دورہ کرکے فوجیوں کو دشمنوں کا صفایا کرنے کے لئے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ شمالی کوریا کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کو ہاٹ لائن پر غداروں سے بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ امریکہ اور شمالی کوریا کے سب سے بڑے اتحادی ملک چین کے تیار کردہ مسودے کے مطابق قرارداد نمبر 2094 پر رائے شماری سے کچھ دیر قبل ہی شمالی کوریا نے امریکہ اور دیگر جارح دشمن ملکوں کے خلاف پیشگی ایٹمی حملے کی دھمکی بھی دی تھی۔ شمالی کوریا کی دھمکی کی وجہ سے جنوبی کوریا میں بحران کی سی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ حکومت نے بسوں اور دیگر گاڑیوں کو کیموفلیج کرنا شروع کردیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے شمالی کوریا کی دھمکی کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ محفوظ ملک ہے۔ متفقہ منظور کی گئی قرارداد کے تحت شمالی کوریا کے سفارتکاروں کو رقم کی منتقلی، پر تعیش اشیاء تک رسائی، شمالی کوریا کے 3 شخصیات کے سفر اور 2 فوجی کمپنیوں کے اثاثنے منجمد کردئے گئے ہیں۔ قرار داد کی منظوری کے بعد چینی سفیر نے کہا کہ کوریا میں کشیدگی کو کم کرنا اولین ترجیح ہے۔ شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام پر 6 ممالک کے مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہونا چاہئے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی اور جنوبی کوریا میں عدم جارحیت کے معاہدے پہلے ہی غیر موثر ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے پیانگ یانگ کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فریقین تحمل سے کام لیں۔ اور ایسا کوئی اقدام نہ اٹھائیں جس سے کشیدگی بڑھے۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ چین اپنے بیانات کےساتھ کچھ عملی اقدامات بھی کرے کیونکہ شمالی کوریا پر اسی کا سب سے زیادہ اثر ہے۔ جرمنی نے بھی کہا ہے کہ یہ چین کی ذمہ داری ہے کہ وہ شمالی کوریا کو بتائے کہ اس کی دھمکیوں اور اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ حد سے بڑھ گیا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوسن رائز کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا پر لگائی گئی پابندیاں شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کی توسیع میں رکاؤٹ نہیں بنیں گی۔ عالمی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کی فوج 12 لاکھ، جبکہ اسکے مقابلے میں جنوبی کوریا کی انتہائی تربیت یافتہ فوج 6 لاکھ 40 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ جنوبی کوریا میں 26 ہزار امریکی فوجی بھی تعینات ہیں۔
خبر کا کوڈ : 245773
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش