0
Monday 8 Apr 2013 19:41

پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل

پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے غداری کے مقدمے کی سماعت کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے سابق صدر کے بیرون ملک جانے پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی تھی، وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے بعد سرکلر چاروں صوبائی حکومتوں، تمام ائیر پورٹس، بندرگاہوں اور دیگر بارڈر پوسٹوں کو بھجوا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرکے عدالتی حکم پر عمل درآمد کی رپورٹ سپریم کورٹ کو بھی بھجوا دی گئی ہے۔

دیگر میڈیا ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے احکامات وزارت داخلہ نے جاری کیے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو وزارت داخلہ کے احکامات موصول ہو گئے ہیں جس کے بعد پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا ہے۔ ایف ائی اے نے سرکلر تمام ائیرپورٹس، بندرگاہوں اور دیگر بارڈر پوسٹوں کو بھجوا دیا ہے۔ سرکلر کے مطابق پرویز مشرف اپنی سفری دستاویزات پر بیرون ملک سفر نہیں کرسکتے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر دوبارہ سرکلر جاری کیا گیا۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے غداری کے مقدمے کی سماعت کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور وزارت داخلہ کو آج ہی عمل درآمد کے لیے کہا تھا۔ 

جسٹس ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف کو کل عدالت میں طلب کرلیا ہے جس کے لیے مشرف کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ درخواست گزار مولوی اقبال حیدر کے وکیل اے کے ڈوگر نے اپنے دلائل میں کہا پوری دنیا جانتی ہے پرویز مشرف نے کیا کیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ پوری دنیا جانتی ہو گی وہ نہیں جانتے۔ آئین کی وہ شقیں بتائیں جن کے تحت ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار پنڈی بنچ کے وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق آئین سے غداری کی سزا موت یا عمر قید ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا یہ بات جان لیں کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا ٹرائل ہونا ہے۔ 

جسٹس خلجی عارف حسین کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ آئین توڑنا ایک ایسا عمل ہے جس پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کی کارروائی کرنی تھی۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا پرویز مشرف بھاگے نہیں عزت کے ساتھ باہر گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عام معاملہ نہیں، یہ ملک کی بنیاد اور آئین کی بات ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ٹرائل تو ابھی ہونا ہے لیکن ہم ابھی تک یہ دیکھ رہے ہیں وفاق نے کیا کیا۔ جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا آئین کو توڑا گیا۔ آخر وفاقی حکومت نے کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا؟جسٹس ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اگر مشرف بیرون ملک فرار ہوئے تو اس کی ذمہ داری تمام اداروں پر ہو گی، مشرف کا نام آج ہی ای سی ایل میں ڈالا جائے، عدالت عظمٰی نے وفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے۔
خبر کا کوڈ : 252613
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش