0
Friday 12 Apr 2013 12:55

امریکہ سے ڈرون حملوں کا خفیہ معاہدہ کیا تھا، چند رفقاء بھی ڈیل میں شامل تھے، پرویز مشرف

امریکہ سے ڈرون حملوں کا خفیہ معاہدہ کیا تھا، چند رفقاء بھی ڈیل میں شامل تھے، پرویز مشرف
اسلام ٹائمز۔ سابق صدر اور جنرل پرویز مشرف نے پہلی مرتبہ ڈرون حملوں کے لئے امریکہ کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کے ذریعے ایسے ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کی اجازت دی تھی جن میں اجتماعی نقصان نہ ہو۔ سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ کچھ مواقع پر ڈرون حملوں کی اجازت دے دی گئی تھی۔ حملوں کی اجازت ایسی صورت میں دی جاسکتی تھی جب ہدف تنہا ہو اور حملے کی صورت میں کسی بڑی تباہی کا امکان نہ ہو۔ اس سے پہلے جنرل مشرف اور دیگر پاکستانی رہنما امریکہ کے ساتھ ڈرون حملوں کے کسی معاہدے سے انکار کرتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ حملے انکی اجازت کے بغیر ہو رہے ہیں۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ شدت پسند پہاڑوں کے ان علاقوں میں رہتے تھے جہاں پہنچنا ممکن نہیں ہوتا تھا۔ فوج اور انٹیلی جنس یونٹس سے بات چیت کے بعد پاکستانی رہنماوں کو ڈرون حملوں کی منظوری دینا تھی اور ان حملوں کی اجازت صرف ایسی صورت میں تھی جب خود پاکستانی فوج کے پاس اس کارروائی کیلئے وقت نہ ہو۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں امریکہ سے ڈرون حملوں سے متعلق خفیہ معاہدہ کر رکھا تھا۔ انہوں نے اس بات کا انکشاف اسلام آباد میں غیر ملکی نیوز چینل کے دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خفیہ ڈیل تھی۔ جس میں وہ تنہا نہیں تھے بلکہ اس میں ان کے چند رفقاء بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی رہنما محدود پیمانے پر ڈرون حملوں کے حق میں تھے۔ واضح رہے کہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں تاحال ہزاروں پاکستانی بے گناہ شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ایک امریکی این جی او نیو امریکن فاؤنڈیشن کے مطابق ڈرون حملوں میں اب تک ایک ہزار نو سو نوے پاکستانی نشانہ بنائے جاچکے ہیں، جن میں سے بیشتر عام شہری تھے۔
خبر کا کوڈ : 253612
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش