2
0
Sunday 21 Apr 2013 07:37

مجلس وحدت مسلمین کے انتخابی منشور کا مکمل متن!!!

مجلس وحدت مسلمین کے انتخابی منشور کا مکمل متن!!!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہر جماعت کے لئے جو معاشرے میں اصلاح اور تعمیر و ترقی کی خواہش مند ہو ضروری ہے کہ وہ اپنے کلی مقاصد اور ان کے حصول کے لئے پروگرام پر مبنی منشور کا اعلان کرے تاکہ لوگ اسے شعوری طور پر قبول یا رد کر سکیں۔ لہذا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا منشور پیش خدمت ہے۔
اس منشور کے ذریعے ہم اپنے رب سے کئے ہوئے عہد لا الہ الا اللہ (یعنی اللہ کے قانون و منشور کے مقابلے میں کسی کا قانون تسلیم نہیں کریں گے) کی تجدید کرتے ہیں۔
پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الااللہ
     اللہ تعالی پاکستان کو دشمنوں اور مخالفین کی ریشہ دوانیوں اور داخلی و خارجی سازشوں سے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین
مقدمہ:
اس وقت پاکستان تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں اسے داخلی اور خارجی دشمنوں کی ریشہ دوانیوں کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر پاک وطن کی قومی حیثیت اور تشخص زیر سوال ہے اور داخلی محاذ پر بدامنی، دہشت گردی، لاقانونیت، کمرتوڑ مہنگائی، انتہا پسندی، ناخواندگی، توانائی کا بحران، حکمرانوں کی نااہلی جیسے عوامل مملکت کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر اور مادر وطن کو بحرانی کیفیت سے نکالنے اور اسے ایک فلاحی اسلامی ریاست بنانے کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملت عزیز کے سامنے اپنا انتخابی منشور پیش کرتی ہے اور انتخابات میں کامیابی کی صورت میں مندرجہ ذیل اہداف کے حصول کے لئے انتھک کوشش کرے گی۔ مجلس وحدت مسلمین محض ایک سیاسی جماعت نہیں ہے بلکہ وسیع معنی میں ایک دینی اور نظریاتی تحریک ہے جو پوری انسانی زندگی کے لیے اسلام کے جامع اور عالمگیر نظریہ حیات پر یقین رکھتی ہے اور پارٹی کی نظر میں مملکت خداداد کے موجودہ مسائل کے حل کے لئے اسلام کے دامن میں پناہ لینی ہو گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی باشعور ملت سے توقع ہے کہ اس حساس موقع پر ایسے محب وطن اور لائق امیدواروں کو ووٹ دیں جو ملک کی ترقی اور سربلندی کا عزم راسخ رکھتے ہوں۔
قومی منصوبہ بندی:

ہم قومی منصوبہ بندی کا 50 سالہ پروگرام دیں گے جس کے نتیجے میں پاکستان ٹیکنالوجی، معدنی قوت، اقتصاد اور زراعت میں خود کفیل ہو جائے گا۔ ہم مندرجہ ذیل اہم بنیادی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
1۔ تھر کول 2۔ گیس پائپلائنز 3۔ گوادر پورٹ

انتخابات اور حق رائے د ہی:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان انتخابات میں کامیابی کی صورت میں متناسب نمائندگی کے نظام کو رائج کرنے کے لئے قانون سازی کرے گی۔ متناسب نمائندگی کا نظام اس وقت دنیا کے تقریبا 50 ممالک میں مختلف شکلوں میں رائج ہے۔ دنیا بھر کے سمند پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے گا اور محب وطن بہاری بھائیوں کو پاکستان میں بسانے کا اقدام کیا جائے گا۔

قومی دفاع اور سالمیت:
ہم پاکستان کی خود مختاری اور قومی سالمیت پر کسی صورت آنچ نہیں آنے دیں گے۔ فوج کی عالمی اور علاقائی ضروریات کے پیش نظر ان کی پیشہ وارانہ صلاحیت کو بڑھایا جائے گا اور پرائی جنگ میں اپنے فوجی جوانوں کو ہرگز نہ جھونکیں گے۔ ایٹمی اثاثے دفاعی ڈٹرنٹ ہیں جن کی حفاظت اور ارتقا کے لئے ہم ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ ہم دہشت گردوں کو سیاسی، اقتصادی اور معاشرتی حمایت سے محروم کرکے اور بھرپور قانونی شکنجے میں لاکر دہشت گردی کا مکمل سدباب کریں گے۔

انتظامی ڈھانچہ:

ہم گلگت بلتستان کو اس کا آئینی حق دلائیں گے۔ اس کو مکمل صوبے کا درجہ دلائیں گے اور سینٹ میں اس کی نمائندگی کو یقینی بنائیں گے۔ ہم پاکستان میں لسانی بنیادوں کے بجائے انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے تشکیل دیں گے۔ ہم قبائلی علاقہ جات کو صوبے کا درجہ دیں گے، ان کو ان کے بنیادی حقوق دلوائیں گے اور قبائلی نظام کو ان کی روایات اور اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے ختم کریں گے۔ ہم گلگت بلتستان، سوات اور ناران کاغان کو سیاحت اور معدنیات کا عالمی مرکز بنائیں گے۔

عدلیہ:
مجلس وحدت مسلمین ترجیحاً پورے عدالتی نظام کو از سر نو تشکیل دے گی۔ ہم پاکستان کا عدالتی نظام قرآنی اصولوں پر استوار کریں گے۔ ہم نئی قانون سازی کے مطابق قانونی دستاویز ازسر نو تیار کی جائیں گی۔ نیز جو اسلامی ممالک اس سلسلے میں اچھا تجربہ رکھتے ہیں ان کے تجربات سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا۔ ہم عدلیہ کے وقار، خود مختاری اور آزادی کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے اور اس میں انتظامیہ کی بےجا مداخلت کا سد باب کریں گے۔  عوام کے لئے فوری، آسان اور مفت انصاف کے حصول کو ممکن بنایا جائے گا۔ عدلیہ انتظامی اور مالی اعتبار سے بھی مکمل آزاد ہوگی۔ عام پولیس سے ہٹ کر نئی عدالتی پولیس تشکیل دی جائے گی۔
امیر، غریب، شہری، دیہاتی، عدالتی باریکیوں کو جاننے والے، کم علم یا جاہل قانون کی نظر میں سب برابر ہوں گے اور کسی کو قانونی استثنا حاصل نہیں ہوگی۔ ہم عدلیہ میں ایسا محکمہ قائم کریں گے جو جرم کے اسباب اور عوامل کو گہری نظر سے تلاش کرکے اپنی ماہرانہ تجاویز قانون ساز ادارے کو بھیجے گا تاکہ ان پر عمل درآمد کرکے جرائم سے پاک پاکستان کی بنیاد رکھ سکیں۔ عدلیہ میں ایک ایسے محکمے کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جو قضا یا ججز، وکلا اور دیگر عدالتی عملے کی خلاف ورزیوں پر گہری نگاہ رکھے اور اسے عوامی عدالت میں پیش کرے تاکہ عدلیہ کا کردار غیر مشکوک قرار پائے۔

خارجہ پالیسی:
دنیا کے تمام انسان ہمارے انسانی اور سب مسلمان ہمارے دینی بھائی ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ ہمارے ان سے برادرانہ تعلقات ہوں۔ ہم دنیا کے ان تمام ممالک سے دوستانہ اور دو طرفہ تعلقات رکھیں گے جو تجاوز پسندانہ عزائم نہ رکھتے ہوں۔ ہم مسلمانان عالم کے درمیان سیاسی، ثقافتی، اقتصادی اور دفاعی اتحاد کو اس طرح قائم کریں گے کہ کسی غیر مسلم قوم کو ہمارے اتحاد سے کوئی نقصان نہ ہو۔
سامراجی طاقتوں کے علاوہ ہم دنیا کے تمام ممالک سے اشتراک و تعاون بڑھانے اور تجارتی و معاشی روابط کے بندھن کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی کوشش کریں گے۔

ہم کشمیراور فلسطین سمیت دنیا بھر کے مظلومین کی خارجہ پالیسی کے ذریعے بھر پور حمایت کی جائے گی۔ ہم پاکستان میں سفارتی عملے کی تقرری اور تعداد کا فارمولا متعارف کرائیں گے۔ ہر ملک کو اس کی قانونی ضروریات کے مطابق سفارتی عملہ رکھنے کی اجازت ہو گی۔ کسی بھی ملک کو ہزاروں کی تعداد میں سفارتی عملہ تعینات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

معاشی پالیسی:
 ہم ناجائز طریقوں سے حاصل کی ہوئی دولت اور بےحیائی کے مراکز پر قانون کے مطابق قبضہ کرکے ان کے اصلی مالکوں یا قومی خزانے کو دیں گے۔
احتساب کا نیا ادارہ قائم کیا جائے گا۔ تمام وڈیروں اور سرمایہ کاروں کو اس ادارے کے سامنے پیش کر کے اپنی 15 سالہ زندگی، بیک گرانڈ، ذرائع آمدن کے نتیجے میں اپنی حالیہ جائیداد کی قانونی حیثیت کی وضاحت کرنی ہوگی بصورت دیگر اضافی جائیداد ضبط کی جائے گی۔ ہم انسان کی بنیادی ضروریات جیسے خوراک، لباس، گھر، علاج، تعلیمی و تربیتی سہولیات کو بہم پہنچائیں گے۔ لوگوں کو اپنی چھت کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر آسان اقساط پر رہائشی منصوبے فراہم کریں گے۔ پاکستان کے ساحلی علاقوں پر نئی آبادیاں قائم کریں گے۔ ہر انسان کو جو کام کرنے کے قابل ہو لیکن وسائل نہ رکھتا ہو روزگار مہیا کریں گے یا بلا سود قرضے فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنا روزگار مہیا کر سکے۔ ہم بزرگ شہری اور پنشن ہولڈر حضرات کی ضروریات کے پیش نظر ان کی سہولیات میں ہر ممکن اضافے کی کوشش کریں گے۔
ہم نجکاری کا ازسر نو جائزہ لے کر کاروباری مواقع کو پر رونق بنائیں گے۔ پر تعیش درآمدات کو کنٹرول کر کے ملکی برآمدات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
منافع بخش قومی اداروں من جملہ پی آئی اے، ریلوے اور اسٹیل مل وغیرہ کو خسارے سے نکالا جائیگا۔ ہم پاکستان کے سیاحتی مقامات کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کریں گے۔

توانائی کی فراہمی:
ہم گلگت بلتستان اور کشمیر کو واٹر ہب بنائیں گے۔ صرف گلگت بلتستان سے80000 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔ ہم تین سے پانچ سال کے اندر لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ پانچ سال کے اختتام پر پاکستان بذریعہ متبادل توانائی بجلی برآمد کرنے والے ممالک کی صف میں کھڑا ہو جائے گا۔ نہری نظام کے ذریعے سے علاقائی سطح پر بجلی پیدا کریں گے۔ مجلس وحدت مسلمین متبادل توانائی کا نظام متعارف کرائے گی۔ ہم شمسی توانائی کے ذریعے سے بجلی پیدا کریں گے۔ پاکستان کی طویل ساحلی پٹی پر ہوا کی مدد سے بجلی پیدا کریں گے۔ کوئلے سے بجلی اور گیس پیدا کریں گے۔

زراعت:
زرعی پیداوار کے لئے پنجاب کو ماڈل بنائیں گے۔ اگلے پانچ سال میں زمین کو دوگنی پیداوار کے قابل کریں گے۔ جدید ٹیکنالوجی کے مراکز اور نئی زرعی یونیورسٹیز کے قیام سے ہم اپنے ملک کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کریں گے۔ ہم غیر آباد زمینوں کی آباد کاری کے لئے منصوبہ بندی کرکے جلد سرسبز پاکستان کی تشکیل نو کریں گے۔
ہم بائیو ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دے کر پاکستان کو زرعی تحقیق کا مرکز بنائیں گے۔ ہم گلگت بلتستان میں آرگینک پیداوار کے خطوں کو عالمی سطح پر متعارف کرائیں گے۔

صحت:
 ہم ہیلتھ ری اسٹریکچرنگ (health restructuring) سے ہر فرد کو بنیادی طبی سہولیات مفت فراہم کریں گے۔ غریب اور نادار طبقوں کے لئے ہیلتھ انشورنس شروع کی جائے گی۔ پورے پاکستان میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا۔ ناقص ادویات پر کنٹرول کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں گے اور اس بھیانک جرم میں ملوث افراد اور کمپنیوں پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے۔
ہم منشیات کے عادی حضرات کا علاج معالجہ کریں گے۔ منشیات کے کاروبار میں مبتلا افراد کو متبادل روزگار مہیا کریں گے اور ڈرگ مافیا کا سد باب کریں گے۔

تعلیم و تربیت:
ہم پورے پاکستان میں یکساں نظام تعلیم رائج کریں گے۔ ابتدائی تعلیم لازمی اور مفت ہوگی۔ ہر ادارے میں اعلی تعلیم کا 20 فیصد کوٹا مستحقین کے لئے ہوگا۔
ہم سب طلاب کی چھپی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے خصوصی منصوبہ بندی کریں گے۔ غریب مگر ذہین طلبہ و طالبات پر خاص توجہ دی جائے گی تاکہ انہیں آگے بڑھنے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں۔ غریب طلاب کو تعلیم کے بعد روزگار فراہم کرنے کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔ ایسا نصاب تشکیل دیا جائے گا جو ہمارے جملہ اہداف سے ہم آہنگ ہو اور ہمیں مہذب دنیا کی صف میں کھڑا کر سکے، نیز جو ہمارے اندر تجزیاتی سوچ اور اشتراک عمل کے جذبے کو فروغ دے سکے۔ ہر ڈویژن میں بین الاقوامی سطح کی کم از کم ایک یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔
فطین بچوں کے لئے خصوصی تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں گے۔ معذور بچوں کے لیے زیادہ سے زیادہ تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

ثقافت:
ہم اردو کو بعنوان قومی و دفتری زبان کے رائج کریں گے۔
ہم اسلامی ثقافت کے تحفط کے لئے بنیادی اقدامات انجام دیں گے۔
ہم پاکستان کے ثقافتی اثاثوں کی حفاظت کریں گے، محکمہ آثار قدیمہ کا احیا کریں گے ۔ فارسی اور عربی رسم الخط جو ہماری ثقافت کا اہم حصہ ہے کا احیا کریں گے۔ اقبالیات کو مستقل مضمون کے طور پر متعارف کرائیں گے۔

خواتین:
ہم خواتین کی عزت و وقار اورعفت و پاکیزگی کی حفاظت کریں گے۔
ہم خاندانی نظام میں خواتین کے کلیدی کردار کو زندہ کریں گے۔
ہم خواتین کے لئے تعلیم کے یکسان مواقع فراہم کریں گے۔

پولیس اور حساس خفیہ ادارے:
ہم حساس خفیہ اداروں کے سیاسی کردار کو ختم کر کے ان کے ساتھ انکی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں تعاون کریں گے۔ پولیس کے محکمے میں بنیادی تبدلیوں کے لئے مندرجہ ذیل امور فورا انجام دئے جائیں گے:
پاکستان میں امن عامہ کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا۔
پیشہ وارانہ تربیت کے ساتھ ساتھ ہم پولیس کی اخلاقی تربیت کے لئے خصوصی پروگرام تشکیل دیں گے اور جب تک ان میں مطلوب خصوصیات حاصل نہ ہو جائیں ان کا تقرر نہیں کیا جائے گا۔ تقرر کے بعد بھی مطلوب خصوصیات سے عاری افراد کو برطرف کر دیا جائے گا۔ وارنٹ کے بغیر کسی فرد کو گرفتار نہیں کیا جائیگا۔ قیدیوں پر ظلم و تشدد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اور جو لوگ بھی اس جرم کے مرتکب ہوں گے خواہ وہ کسی بھی عہدے پر فائز ہوں انہیں اس کی قانونی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم پولیس کو ایسا قانونی نظام دیں گے جس کے تحت وہ تشدد کے بغیر بھی ذمہ داریاں انجام دے سکے۔

ذرائع ابلاغ:
میڈیا کو پاکستان کی اسلامی اور نظریاتی اساس سے ہم آہنگ بنائیں گے۔

ہمہ گیر جدو جہد کا آغاز:

اس پس منظر اور ان حالات میں ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان میں جدوجہد کا آغاز کہاں سے ہوتا ہے اور یہ معرکہ کس کے خلاف، کس کی حمایت میں کس کس کو، کس انداز سے لڑنا ہے۔

یہ جد و جہد!!!
 بیک وقت سامراج، وطن میں موجود اس کے گماشتوں اور مفاد پرست نمائندوں اور حکمرانوں کے خلاف ہے۔ سب سے پہلے ہمیں سامراج پرکاری ضرب لگانا ہے کیونکہ سامراج ہی تمام برائیوں اور سیاہیوں کا سرچشمہ ہے۔ اس سرچشمے کو بند کئے بغیر اور سامراج کے خونخوار ہاتھ کاٹے بغیر کوئی تدبیر کامیاب نہیں ہو سکتی۔

یہ معرکہ!!!
  عوام کو وسیع پیمانے پر انقلابی شعور دئیے بغیر اور انہیں حقیقی دشمن، اس کے مقاصد، ہتھکنڈوں اور سازشوں سے آگاہ کئے بغیر ہر گز نہیں لڑا جاسکتا اس لیے کہ یہ تمام تر سازشیں درحقیقت عوام ہی کے خلاف ہیں اور بالآخر یہ جنگ عوام ہی کو لڑنا ہے۔
یہ معرکہ!!!

     ایک الہی منشور و دستور اور فظری لائحہ عمل کے ساتھ ساتھ پاکباز، صاحب بصیرت، با ایمان، متقی، مجاہد اور با ایثار قیادت کے بغیر نہیں لڑا جا سکتا۔ عوام کو اپنی اس قیادت کو پہچاننا ہوگا اور امامت و امت کو ہم آہنگ ہوکر حوصلے اور جذبے سے نجات کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

یہ جہاد!!!
  
خدا پرستی کی بنیاد پر کرنا ہوگا کیونکہ علاقائی حدود کم یا زیادہ ہو سکتی ہیں جبکہ خدا پرستی دائمی، ہمہ گیر اور آفاقی جذبوں سے سرشار کر کے پوری انسانیت کے دکھ کو ہر انسان کا دکھ بنا دیتی ہے اور پھر خدا کی قوت پر بھروسہ ہر قوت سے بے نیاز اور بے خوف کر دیتا ہے۔

زیرنظر منشور:
اسی جدو جہد کے مقاصد اور خطوط واضح کرتا ہے، حقیقی اسلامی تحریک کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور اسلامی حکومت کے اہداف اور پروگرام کی عکاسی کرتا ہے۔

خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
والسلام
                                قائد اعظم زندہ باد
                                     پاکستان پائندہ باد
خبر کا کوڈ : 256288
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

salamat raho mwm walo qoom ko ap se kafi umeedain wabista hain.
mwm ka intikhabi manshoor
ہماری پیشکش