0
Sunday 19 May 2013 15:14

نائیجیریا میں باغیوں کے خلاف آپریشن، 10 باغی ہلاک، 65 گرفتار

نائیجیریا میں باغیوں کے خلاف آپریشن، 10 باغی ہلاک، 65 گرفتار
اسلام ٹائمز۔ نائیجیریا کے فوجی ترجمان نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز شمال مشرقی علاقوں میں مذہبی شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کی تازہ کارروائی میں 10 عسکریت پسند ہلاک اور 65 گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ افریقہ میں تیل پیدا کرنے والے ایک بڑے ملک میں یہ شدت پسند مسلسل سیکیورٹی کیلئے ایک بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ 

خدشہ ہے کہ عسکریت پسند القاعدہ کیساتھ ملکر نائیجیریا پر تسلط جماسکتے ہیں۔ اسی لئے صدر گڈلک جوناتھن پر یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے شدت پسندوں کیخلاف شروع سے بھرپور کارروائی نہیں کی۔
ڈیفینس ہیڈ کوارٹرز میں بتایا گیا کہ فوج نے بڑی تعداد میں اسلحے پر بھی قبضہ کیا ہے جس میں راکٹ پروپیلڈ گرنیڈ ( آر پی جی)، گنز اور دیگر گولہ بارود شامل ہے۔ ساتھ ہی 65 عسکریت پسندوں کو گرفتارکرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔ فوج نے کہا کہ یہ کارروائی مائیڈو گوری کے علاقے میں کی گئی ہے جہاں اس سے قبل 21 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ باکوحرم نامی عسکری تنظیم کے افراد یہ کارروائیاں کررہے ہیں۔ 

باکو حرم کی خلاف آپریشن کا آغاز گزشتہ منگل کو ہوا تھا جب صدر نے بورنو، یوبے اور آداماوا میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔ اسکے علاوہ نائیجیریا کی افواج نے آپریشن میں ہیلی کاپٹراور جیٹ جہاز بھی استعمال کئے تھے۔ اسکے علاوہ دور دراز نیم ریگستانی علاقوں میں چاڈ جھیل اور کیمرون، نائجر اور چاڈ کی سرحدوں پر بھی یہ شدت پسند موجود ہیں۔
دوسری جانب امریکہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے نائیجیریا کی حکومت اور فوج پر کڑی تنقید کی ہے کہ اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر ( سینکڑوں کی تعداد میں) عام شہری بھی نشانہ بنے ہیں۔ 

عسکری ذرائع نے جمعہ کے روز بتایا تھا کہ بورنو کے جنگلات میں باکو حرم کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ خیال ہے کہ لیبیا میں شورش کے بعد مغربی افریقہ سے ہتھیاروں کی یہ بھرما ر ہوئی اور اسکے بعد عسکریت پسندوں نے دوبارہ قدم جمانا شروع کردئیے. باما کے ایک علاقے میں باکو حرم کے 200 کارکنوں نے اس ماہ ایک کارروائی میں 55 افراد کو قتل کردیا تھا۔ 

دوسری جانب نائیجیریا کی فوج نے مذہبی عسکریت پسندوں کا قلع قمع کرنے کیلئے ہفتے کے روز 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کردیا ہے۔ کرفیو کو بارہ اہم علاقوں یا قصبوں میں نافذ کیا گیا ہے۔ خدشہ ہے کہ تین اہم علاقوں، آداماوا، یوبے اور بورنو میں فوج کو مزاحمت کا سامنا ہوگا لیکن بورنو میں شدید خونریزی ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 265416
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش