0
Monday 10 Jun 2013 15:27

امام خمینی (رہ) نے ہی مستعضعفین جہاں کو ظالم کیخلاف اٹھ کھڑے ہونیکا حوصلہ دیا، مولانا قاضی نورانی

امام خمینی (رہ) نے ہی مستعضعفین جہاں کو ظالم کیخلاف اٹھ کھڑے ہونیکا حوصلہ دیا، مولانا قاضی نورانی

اسلام ٹائمز۔ معروف اہلسنت عالم دین اور مرکزی رہنماء جمعیت علمائے پاکستان مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی نے برسی امام خمینی (رہ) کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرزمین ایران پر 1979ء میں برپا ہونے والے انقلاب اسلامی کے مطالعہ سے ہم پر یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ امام خمینی (رہ) کی رہبریت میں آنے والا اسلامی انقلاب صرف اس وقت کے استبداد، استعمار، استکبار و طاغوت کے خلاف نہیں تھا، وہ صرف شورش اور بغاوت نہیں تھا بلکہ اس انقلاب اسلامی کے ذریعے قوم کو حیات نو بخشی گئی، ایک صالح معاشرے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ پیروان ولایت کراچی کی جانب سے بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی (رہ) کی چوبیسویں برسی کی مناسبت سے نشتر پارک کراچی میں منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دشمنان اسلام و انسانیت نے چاہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے اثرات کو عالم اسلام و انسانیت میں پھیلنے سے روکیں مگر ان کو اس میں ناکامی ہوئی۔

مولانا قاضی احمد نورانی کا کہنا تھا کہ امام خمینی (رہ) نے تمام مستضعفین جہان کو ایک نئی زندگی دی، حوصلہ و جذبہ دیا ظالم و جابر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا۔ لہٰذا آپ آج اس انقلاب اسلامی کے اثرات تمام عالم اسلام میں بیداری کی تحریکوں کی شکل میں واضح دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی اور انقلاب اسلامی کا ثمرہ ہے کہ جس نے نوجوانوں کو ایک جہت دی، نئی سوچ و فکر دی کہ حقیقی معنوں میں انقلاب کے راستے کا تعین کیا جائے اور پھر انقلاب کی منزل کی جانب سفر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی (رہ) کی شدید خواہش تھی کہ تمام اسلامی ممالک ایک انجمن کی طرح متحد ہو جائیں، ایک دوسرے کے قریب آ جائیں، اپنے اختلافات کو ختم کر دیں تا کہ وہ اسلامی نشاط ثانیہ کیلئے کام کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینی (رہ) کی فکر یہ تھی کہ تمام اسلامی ممالک اگر متحد ہو جائیں، ایک عالمی ریاست قائم ہو جائے، ہر ایک کی اپنی جگہ و اپنا مقام ہو لیکن آپس میں باہمی تعاون ہو۔ مولانا قاضی احمد نورانی نے کہا کہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ یہ شخص عالم اسلام کو متحد کر رہا ہے، بیدار کر رہا ہے، لوگوں کو فکر کی دعوت دے رہا ہے عالمگیر اسلامی انقلاب کیلئے۔

برسی امام خمینی کے اجتماع سے خطاب میں مولانا قاضی احمد نورانی نے مزید کہا کہ ہم یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر ہم ایران کے اسلامی انقلاب کی بات کرتے ہیں، لوگوں کو انقلاب کی دعوت دیتے ہیں تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم کسی خاص گروہ کے انقلاب کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ ایران میں جس عقیدے کے مسلمان رہتے ہیں اس لئے انقلاب میں ان کا رنگ نظر آتا ہے لیکن صرف اس رنگ کی وجہ سے اسے شیعہ انقلاب کہہ کر اسے ایک خاص مکتب تک محدود نہیں کیا جا سکتا۔ اگر یہ انقلاب سعودی عرب میں آتا ہے تو اس کا رنگ کچھ اور ہوتا، اگر یہ پاکستان میں آتا ہے تو اس کا رنگ کچھ اور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بات صرف رنگ کے مختلف ہونے کی نہیں ہے، بات جہت کی ہے، بات طریقہ کار کی ہے، بات ان جذبوں کی ہے ان فکروں کی ہے جو آج تمام عالم اسلام میں نظر آ رہا ہے۔

مولانا قاضی احمد نورانی نے کہا کہ ایک طویل عرصے تک کوئی آواز و طاقت ایسی نہیں تھی کہ جو امریکی سامراج کو للکارے، لیکن انقلاب اسلامی ایران کے بعد ایک رواج پیدا ہوا کہ امریکی طاغوت کا للکارا جائے، اس کے سیاہ کرتوتوں سے پردہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب ہم تحریک آزادی فلسطین کی جانب دیکھتے ہیں، جب ہم لبنان میں مسلمانوں اور مظلوموں کی طاقت و قوت کو یکجا ہوتا ہوا دیکھتے ہیں یا دیگر خطوں میں انگڑائی لیتی ہوئی انقلابی تحریکوں کو دیکھتے ہیں تو ان سب کے پیچھے ہمیں صرف ایک ہی فکر نظر آتی ہے جو امام خمینی (رہ) نے انقلاب برپا کرتے ہوئے دی تھی کہ بکھرے ہوئے افراد کو ایک منظم ترین قوم بنا دیااور تمام عالم کے سامنے ایک حسین مثال قائم کر دی۔

خبر کا کوڈ : 272233
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش