2
0
Sunday 9 Jun 2013 13:48

اسلام آباد میں "امام خمینی (رہ) وحدت مسلمین اور بیداری اسلامی کے داعی'' سیمینار کا انعقاد

اسلام آباد میں "امام خمینی (رہ) وحدت مسلمین اور بیداری اسلامی کے داعی
رپورٹ: این ایچ نقوی

دنیائے اسلام کے عظیم رہنما حضرت امام خمینی (رہ) کی چوبیسویں برسی کے موقع پر ثقافتی قونصلیٹ، سفارت اسلامی جمہوری ایران، اسلام آباد کی طرف سے ''امام خمینی (رہ) وحدت مسلمین اور بیداری اسلامی کے داعی'' کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اسلام آباد ہوٹل، میں منعقدہ سیمینار میں ملک کے نامور دانشور، شعراء، محقق اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیاسی و مذہبی شخصیات نے شاندار الفاظ میں امام خمینی (رہ) کو خراج تحسین پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ آج دنیائے اسلام کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ لہذا تمام امت مسلمہ کو چاہیئے کہ وہ متحد ہو جائے اور یہی امام خمینی (رہ) کا خواب اور ان کی آرزو تھی۔ آج دنیا کے مختلف اسلامی ممالک میں اٹھنے والی بیداری کی لہر امام خمینی (رہ) کے انقلابی افکار کی مرہون منت ہے۔ آج مسلمانوں کو جس قدر اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی، کیونکہ امریکہ و اسرائیل و دیگر دشمنان اسلام مسلمانوں کو پارہ پارہ کرنے کی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ ان کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کے درمیان نفاق ڈالا جائے اور فرقہ واریت کو ترویج دے کر مسلمانوں کو پارہ پارہ کر دیا جائے۔

سیمینار کے شرکاء کو امام راحل (رہ) کی زندگی پر مبنی ایک فلم دکھائی گئی، اس موقع پر اپنے خطاب میں معروف دانشور جمیل قلندر نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال (رہ) کا سپرمین اور آئیڈیل امام خمینی (رہ) کی شکل میں ظاہر ہوا ہے۔ اس انقلابی ہستی کا ظہور ایران میں ہوا لیکن اس انقلاب کے اثرات پوری دنیا پر محیط ہیں۔ انقلاب سے قبل ایرانی عورتیں بے حجاب تھیں۔ امام خمینی (رہ) کا کارنامہ ہے کہ آپ نے ایرانی معاشرے کو شرم و حیا کا کلچر دیا۔ امام خمینی (رہ) نے ایران میں کلچر، فنون لطیفہ، روحانیات اور ادب کو فروغ دیا۔ سیمینار کے موقع پر کئی شعراء کرام نے اپنے کلام کے ذریعہ امام خمینی (رہ) کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان میں سے ایک ایرانی شاعر استاد امانی بھی تھے جنہوں نے اپنے مخصوص انداز میں فارسی اشعار پیش کئے۔ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے شاعر شاکر شمیم نے امام خمینی (رہ ) سے کچھ یوں اظہار عقیدت کیا۔

فخر نوع بشر امام میرا
ظلمتوں میں سحر امام میرا
تیری جرات کو سب کریں سلام
سب سے ہے معتبر امام میرا
تو نے جینے کا حوصلہ بخشا
زندگی کا ہنر امام میرا
سارا اسلام تجھ پہ ہے نازاں
تیری توقیر کے ہیں سب ہی قائل امام میرا

اس موقع پر اپنے خطاب میں منہاج القرآن کے رہنما سردار اعجاز سدوزئی کا کہنا تھا کہ امام خمینی (رہ) نے شاہ ایران کے ظلم و جبر کے مقابل روشنیوں کے چراغ جلائے۔ کٹھن حالات کا مقابلہ کرنے کے بعد آپ نے انقلاب کی منزل کو پایا۔ جب سامراج وقت فرانس نے آپ سے مطالبہ کیا کہ آپ یوں کھلم کھلا امریکہ اور شاہ ایران کی مخالفت نہ کریں، ہمارا ان سے معاہدہ ہے تو امام خمینی(رہ) نے جواب دیا کہ اسلام اور ایرانی عوام سے میں بھی ایک معاہدہ کرچکا ہوں۔

شاعر انجم خلیق نے امام کے حضور کچھ یوں خراج تحسین پیش کیا
تو ہی یزید وقت کو حیران کر گیا
تو نے بھی مشکلات کا رستہ کیا پسند
حیرت سے تیرے عزم کو دیکھے جہان غرب
صد آفرین کہے تجھے لاہور و تاشقند
محترمہ نادیہ مجاہد نے ''امام خمینی (رہ) عصر حاصر کی وحدت کے نقیب'' کے موضوع پر مقالہ پیش کیا۔ 

منہاج القرآن کے رہنما عمر ریاض عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تکبیر پڑھ کر معصوم انسانوں کا گلا کاٹنے والوں سے وحدت نہیں ہوسکتی۔ نبی اکرم (ص) نے فرمایا کہ میری امت کا بدترین شخص علی (ع) کو قتل کرے گا۔ عبدالرحمن ابن ملجم انہی گلا کاٹنے والوں کی طرح پانچ وقت کا نمازی اور قاریء قرآن تھا۔ انہی کے بارے میں نبی اکرم (ص) نے فرمایا تھا کہ یہ خوارج ہیں۔ دراصل یہی لوگ وحدت مسلمین کے دشمن ہیں۔ منہاج القرآن کے رہنما کا کہنا تھا کہ کربلا میں امام حسین (ع) کے مقابل نیٹو یا صہیونی فوج نہیں آئی بلکہ مسلمان ہی تھے جنہوں نے آل رسول (ع) پر ظلم ڈھائے۔ لیکن آج پھر بھی کہا جاتا ہے کہ مسلمان دہشت گرد نہیں ہوسکتا۔ آج آل سعود کی تلوار مسلمانوں کی گردن پر ہے۔ صحابی رسول حجر ابن عدی (رض)، عمار یاسر (رض) اور دیگر صحابہ کرام کے مزارات کی بے حرمتی کی گئی۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ان گھناؤنے جرائم کے لئے کس کے ڈالر اور کس کا باردو استعمال ہو رہا ہے۔ عمر ریاض عباسی نے کہا کہ امام خمینی (رہ) کی انقلابی فکر کے اثرات آج پوری دنیا میں نظر آ رہے ہیں۔ ہمیں امام کے دیئے ہوئے نعرے لاشرقیہ لاغربیہ اسلامیہ اسلامیہ کا نعرہ دہرانا ہوگا، جو امام خمینی (رح) کو ایک عالمی لیڈر بنا گیا۔ امام خمینی (رہ) وہ عظیم رہنماء تھے جنہوں نے مستضعفین جہان کو جابروں کے مقابل لاکھڑا کیا۔ منہاج القرآن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشرے کو بارود سے نکال کر درود کی معظر فضاؤں کی جانب لے جانا ہوگا،چونکہ ہماری بقاء صرف اور صرف رسول (ص) اور آل رسول (ع) کی محبت میں پنہاں ہے۔

ثاقب اکبر نے تقریب سے خطاب کے دوران سامعین کو آگاہ کیا کہ انہیں یہ منفرد مقام حاصل ہے کہ انہوں نے امام خمینی (رہ) کی شان میں سب سے پہلی نظم کہی جو بعد میں امام خمینی (رہ) کی شان میں کہی جانے والی شاعری پر مبنی کتاب پیر جماران میں چھپ کر منظر عام پر آئی۔ وہ نظم کچھ یوں تھی
حسینیت کے علمدار اے میرے قائد
تیرے وجود سے لرزا ہے سب یزیدوں پر
فرشتے بھیج رہے ہیں آج جو سوئے خدا
تمھارے نام کی سرخی ہے سب جریدوں پر
ہم آج کے دور میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ امام خمینی (رہ) سے پہلے کی دنیا اور امام خمینی (رہ) کے بعد کی دنیا۔ یعنی امام راحل امام خمینی (رہ) کے وجود سے دنیا تبدیل ہوئی۔ یوں امام خمینی (رہ) کی ذات نے اور انکی شخصیت نے دنیا میں تاثیر چھوڑی ہے کہ آپ دنیا میں ایک سنگ میل کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔ امت کی وحدت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، یہ ہماری سیاسی مجبوری نہیں ہے۔ وحدت اسلامی، توحید پرستی کے عرفانی نظریئے سے جڑی ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے رہنماء ثاقب اکبر نے امام خمینی (رہ) کی برسی کے سلسلہ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

البصیرہ ریسرچ اکادمی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حرفیت پسندانہ توحید پرستی کائنات کی مادی شناخت سے زیادہ قریب ہے۔ مثال کے طور پر ہمارے ہاں کاغذ پر اگر آیت لکھی ہو اور وہ کاغذ زمین پر گر جائے تو ہمارے دلوں پر قیامت گزر جاتی ہے، گزر جانی چاہیے لیکن کیا ہمیں اتنا ہی غم ہوتا ہے جب کوئی جھوٹ بولتا ہے۔ جب میں جھوٹ بولتا ہوں تو میں خود قرآن الحکیم کی آیت کو پائمال کر رہا ہوتا ہوں۔ اس پر میں افسوس نہیں کرتا لیکن کاغذ پر لگی سیاہی اگر زمین پر گر جائے تو میں جلسے بھی کرتا ہوں، جلوس بھی کرتا ہوں، مظاہرے بھی کرتاہوں اور آگ بھی لگاتا ہوں۔ یہ ہے حرفیت پسندی پر مبنی توحید پرستی یا دین دوستی۔ کاغذ جلائے جاتے ہیں تو ہمیں غم ہوتا ہے لیکن قرآن کی آیت کو جب ہماری اپنی بیٹی بال کھول کر اور اپنے اعضاء کو ظاہر کرکے، اس زمین پر چل رہی ہوتی ہے تو کیا وہ سورۃ نور اور سورۃ الاعذاب کی آیتوں کو اپنے پاؤں تلے نہیں روند رہی ہوتی۔

ثاقب اکبر کا کہنا تھا کہ امام خمینی (رہ) نے کہا خانہ کعبہ کے گرد طواف کا مطلب ہے کہ ہم کسی اور گھر کا طواف نہ کریں۔ بیت اللہ کے گرد طواف کرنے والے جب وائٹ ہاؤس کا طواف کرتے ہیں تو وہ توحید پرستی کی نفی کر رہے ہوتے ہیں۔ خانہ کعبہ کے محافظ، خانہ کعبہ کی عظمت کے گیت گانے والے جب کسی اور گھر کا طواف کرتے ہیں تو وہ یقیناً توحید پرستی کی نفی کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے اتحاد نہیں ہوسکتا اور وہ مسلمانوں کی وحدت کے قائل نہیں ہیں۔ اقبال، رومی اور ملاصدرا کے تصور توحید پر عمل کرنے کی ضرورت ہے چونکہ یہ تصور مسلمانوں کو جوڑتا ہے۔

ڈاکٹر ساجد سبحانی نے کہا کہ قرآن مجید میں متعدد آیات اتحاد امت کے سلسلہ میں نازل ہوئی ہیں۔ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالٰی نے اتحاد و وحدت امت کا حکم دیا ہے۔ اور تفرقہ اور اختلاف سے منع کیا ہے۔ اتحاد امت اور وحدت المسلمین ایک ایسا حکم قرآنی ہے، جس کا درس ہر صدی کے لئے قائدین امت نے دیا۔ ناصرف اپنے قول و فعل سے اسکا درس دیا بلکہ اتحاد امت کا عملی مظاہرہ بھی کیا۔
ڈاکٹر سبحانی نے کہا کہ ماضی قریب کے قرون میں شیخ محمد عبدہُ، جلال الدین افغانی اور علامہ اقبال (رہ) کے نام باب اتحاد امت میں نمایاں مقام کے حامل ہیں۔ ان داعیان اتحاد نے امت مسلمہ کی عظمت رفتہ کی بازگشت اور بازیابی اور امت مسلمہ کے دیگر مسائل کا حل امت مسلمہ کے اتحاد کو قرار دیا۔ اتحاد امت صرف نظریاتی موضوع نہیں بلکہ ایک عملی موضوع ہے۔ اتحاد امت کا عملی مظاہرہ قوت و حمیت کا ضامن ہے، عصر حاصر میں اتحاد اوجب الاواجبات میں سے ہے۔

آج بعض نام نہاد مسلمان درندگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ چند حرام خور مفتیوں کی جانب سے کلمہ گو خواتین کی عصمت دری کے جواز کے فتویٰ صادر کئے جا رہے ہیں۔ اسلامی شعائر اور مقامات مقدسہ کی توہین کی جاتی ہے اور طیب و طاہر اجسام صحابہ کرام کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔ اتحاد امت کا فریضہ صرف عوام پر عائد نہیں ہوتا بلکہ علماء، سیاست دان اور تمام اسلامی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ اتحاد امت کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں۔ خمینی کبیر نے ناصرف امت کو اتحاد کی دعوت دی بلکہ اپنے دور حکومت میں اس سلسلہ میں عملی اقدامات اٹھائے۔ آپ کی رحلت کے بعد آپ کی قائم کردہ حکومت اتحاد امت کے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

ڈاکٹر غضنفر مہدی نے کہا کہ امام خمینی (رہ)، رحمت العالمین (ص) کا شہزادہ ہے۔ امام خمینی (رہ) نے حضور اکرم کی سنت ادا کرتے ہوئے ساری انسانیت کے لئے آشتی کا پیغام دیا۔ امام کے اس پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا جائے۔ امام نے حسینی ازم کا درس دیا اور دراصل حسینی ازم انسانیت کا نام ہے۔ سامراجی طاقتوں نے انقلاب کے بعد ایرانی سرزمین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنا چاہا اور دو ہیلی کاپٹر روانہ کئے۔ ادھر مرد قلندر امام خمینی (رہ) نے دعا کے لئے ہاتھ بلند کئے۔ دشت لوط میں نہ آندھی تھی، نہ طوفان، مگر پھر بھی دشمن کے ارادے خاک میں مل گئے اور ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا کر تباہ ہوگئے۔

متحدہ علماء محاذ کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری کا کہنا تھا کہ خمینی وحدت و اتحاد کی علامت ہیں، خمینی شیعوں، سنیوں، بریلویوں، دیوبندیوں کے مشترکہ رہنما ہیں۔ امام خمینی نے قبلہ اول کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اتحاد و تعاون کا فتویٰ دیا۔ انہوں نے اہل تشیع سے کہا کہ وہ خمس ان مجاہدین کو دیں جو فلسطین کی آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہم امام خمینی (رہ) کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے فتویٰ دیا کہ امہات المومنین (رض) کی توہین حرام ہے۔ آج پاکستان کو بھی امام خمینی جیسی صالح، نیک، مدبر قیادت کی اشد ضرورت ہے۔

ڈاکٹر لقمان قاضی نے کہا کہ امام خمینی کی سیرت منانے کا بہتر طریقہ یہ ہوگا کہ ان کی سیرت اور کردار سے نوجوان نسل کو روشنا س کرایا جائے۔ یہ دیکھا جائے کہ وہ کیا قابلیت و اجزائے ترکیبی تھے جن سے مل کر امام خمینی (رہ ) جیسی شخصیت بنی۔ آپ کی شخصیت کی امتیازی خاصیت یہ تھی کہ آپ نے ناصرف انقلاب کی دعوت دی بلکہ عملی طور پر انقلاب برپا کرکے دکھایا۔ اتحاد امت کے داعی قاضی حسین احمد مرحوم کے صاحبزادے نے کہا کہ یہ انقلاب صرف سیاسی انقلاب نہیں بلکہ یہ انقلاب ایرانی عوام کے ریشے ریشے میں سرایت کرگیا ہے اور یہ ایک معاشرتی اور سماجی انقلاب بن چکا ہے۔ عرصہ دراز گزرنے کے بعد بھی ایرانی معاشرے پر انقلاب اور اسلام کی چھاپ نظر آتی ہے۔ وقت کی پکار ہے کہ امت متحد ہوجائے، امت کو ایک لڑی میں پرویا جائے۔ متحد ہوکر یہ امت اپنی منزل کی طرف گامزن ہوجائے۔ اس دین کو زیر دست کی بجائے بالادست دین بنایا جائے۔ امت کو مشترکات پر جمع کیا جائے۔ امتیازی خصوصیات پر اسرار کی صورت میں ہم اتحاد کی طرف نہیں بڑھ سکیں گے۔ مشترکات کی تعداد کثیر ہے۔ سب سے بڑی قدر مشترک حضور اکرم (ص) کی شخصیت ہے۔

ایرانی ثقافتی قونصلیٹ کے عہدیدار علی دوستی کا کہنا تھا کہ حضرت امام خمینی (رہ) انسانیت کا سرمایہ ہیں۔ آپ کی شخصیت ایران کی سرحدوں تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا تک محیط ہے۔ آپ صرف شیعوں کے رہبر نہیں بلکہ تمام امت اسلامی کے رہنما ہیں۔ امام کے بعد یہ پرچم سید علی خامنہ نے تھام رکھا ہے، جو شجاع اور دلیر قیادت ہیں۔
سابق سنیٹر پیرزادہ عبدالخالق کا کہنا تھا کہ ''گھر سے بھٹو نکلے گا'' کے نعرے کو تبدیل کرکے ''ہر گھر سے خمینی (رہ) نکلے گا'' کا نعرہ لگانے کی ضرورت ہے۔ ہزاروں سال انقلابی دعویدار روتے رہے اور پھر ایران کی سرزمین پر وہ کشمیر کا خون گیا اور اللہ کے راستے میں ہجرت کرکے، دین مبین کی سربلندی کا باعث بنے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سینیٹر پیرزادہ عبدالخالق الازہری  کا مزید کہنا تھا کہ خمینی شناسی پر ایک سال کا کورس رکھا جائے، تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ خمینی نے کیسے انقلاب برپا کیا۔ ہمیں پرانی دشمنیوں کو ختم کرنا ہوگا۔ آج اگر ہم میں سے صرف پانچ حسینی بھی تیار ہوجائیں، پانچ خمینی ہو جائیں، تو دنیا میں انقلاب آجائے۔ سامراجی طاقتوں نے ہمارے اندر جاسوس داخل کر رکھے ہیں جو شیعہ و سنی کے درمیان لڑائی کا باعث بن رہے ہیں۔

نائب سفیر جمہوری اسلامی ایران حسین روش نے کہا کہ ایرانی حکومت اور ایرانی عوام کی طرف آپ تمام کے شکر گزار ہیں کہ آپ ایک عظیم انسان کا دن منانے آئے۔ جنہوں نے اسلام کے لئے اپنی زندگی صرف کی۔ آج مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے۔ امام خمینی (رہ) نے شروع دن سے ہی اتحاد و وحدت پر زور دیا۔ امام کی روح آج ہمیں دیکھ رہی ہے اور آج بھی مسلمانوں کے درمیان وحدت کی متمنی ہے۔
خبر کا کوڈ : 271845
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

MashAllah
MashAllah
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش