0
Saturday 14 Sep 2013 23:32

بلوچستان یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ

بلوچستان یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ

اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی ٹیچرز، آفیسرز اور ایمپلائز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں بروز ہفتہ 14 ستمبر کو جامعہ بلوچستان میں زبردست اور کامیاب احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ جس میں بہت بڑی تعداد میں اساتذہ، آفیسران اور ملازمین نے شرکت کی۔ مظاہرین نے جامعات کے مختلف شعبہ جات کا چکر لگانے کے بعد جامعہ کے مین گیٹ پر احتجاجی دھرنا دیا۔ مظاہرین نے جوش و خروش سے اپنے جائز مطالبات کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ احتجاجی دھرنے سے اے ایس اے کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر محمد اقبال بلوچ، محمد عالم خان خروٹی، آفیسر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین نذیر لہڑی، حاجی جمعہ خان اچکزئی، شمس الدین بھنگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ کسی بھی سرکاری ملازم کو مکمل تنخواہ کی بروقت فراہمی جامعہ کی انتظامیہ، مرکزی و صوبائی حکومتوں، ایچ ای سی اور گورنر سیکرٹریٹ کی آئینی و بنیادی فریضہ ہے۔

لیکن اس بنیادی ذمہ داری کو عملی جامعہ پہنانے کے بجائے جامعہ کے ملازمین کو اشتعال دلا رہے ہیں اور انکے بنیادی حقوق دینے کے بجائے ان کو غیر قانونی اور دھمکی آمیز لیٹر جاری کرنا، نہ صرف ملازمین دشمن بلکہ صوبہ دشمنی اور تعلیم دشمن اقدام ہے، جو قابل مذمت ہے۔ ہم گورنر بلوچستان اور صوبائی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ جامعہ کے ملازمین کے جائز مطالبات تسلیم کریں اور جامعہ کے ملازمین کا ساتھ دیں، نہ کہ آمرانہ طریقہ اپنا کر صوبہ و عوام دشمنی پر اتر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی بجٹ میں شعبہ تعلیم کیلئے 34 ارب روپے میں صوبے کے نو جامعات کیلئے صرف پچاس کروڑ مختص کرنا تعلیم دشمنی کے مترادف ہے۔ صوبائی وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ و صوبائی کابینہ اپنے انتخابی منشور اور وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے صوبے کی نو جامعات کیلئے کم از کم تین ارب روپے مختص کریں۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کے ملازمین کو اس مہنگائی کے دور میں 10 فیصد اضافی تنخواہ اور 25 فیصد ہاؤس ریکوزیشن سے محروم رکھا گیا ہے اور کئی سالوں سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے اساتذہ، ملازمین اور آفیسران کے منظور و طے شدہ پروموشن/اپ گریڈیشن پر کئی سالوں سے عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے اور فوت شدہ ملازمین کے لواحقین کو تعینات نہیں کیا جا رہا ہے۔

جبکہ جامعہ کی کالونی میں سات ٹیوب ویلز کے باوجود پانی کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی ہے۔ اس بابت شعبہ انجینئرنگ نے انتہائی غفلت کا مظاہرہ کیا ہے اور مستقل حل نکالنے میں روکاٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، حالانکہ کالونی میں رہائش پذیر اساتذہ اور آفیسران سے غیر قانونی پانچ فیصد کٹوتی کی جا رہی ہے۔ مقررین نے کہا کہ گورنر سیکرٹریٹ کے طرف سے ملازمین کے جائز مطالبات کیلئے جاری تحریک کو غیر قانونی قرار دینا افسوسناک بات ہے۔ گورنر بلوچستان کے حقیقی مسائل کا ادراک کرکے ملازمین کے جائز مطالبات کے حل کیلئے عملی اقدام اٹھانا چاہئے اور اساتذہ و ملازمین اور آفیسران کے منتخب نمائندگان سے ملکر جائز مطالبات تسلیم کروانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ مقررین نے آخر میں اعلان کیا کہ بروز پیر 16 ستمبر 2013ء سے 18 ستمبر تک جامعہ میں احتجاجی مظاہرے کئے جائینگے اور سریاب روڈ پر احتجاجی دھرنا روزانہ دیئے جائینگے۔

خبر کا کوڈ : 301817
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش