0
Tuesday 1 Oct 2013 13:23
ایران اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتا ہے، صیہونی وزیراعظم

ایران کیخلاف فوجی حملے سمیت تمام آپشن کھلے ہیں، باراک اوباما

ایران کیخلاف فوجی حملے سمیت تمام آپشن کھلے ہیں، باراک اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر باراک اوباما نے اپنی جنگ طلبانہ لفاظی کی تکرار کو جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی بھی آپشن حذف نہیں ہوگا۔ سوموار کے روز واشنگٹن میں صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف فوجی حملے سمیت تمام آپشن پوری قوت کے ساتھ باقی ہیں۔ باراک اوباما کا کہنا تھا کہ ایران کے ایٹمی تنازعے کے حل کے لئے صرف الفاظ کافی نہِیں ہیں بلکہ تہران اپنے مثبت عملی اقدامات کے ذریعے بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں کا عدم حصول بہت اہم ہے۔ باراک اوباما نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اقتصادی پابندیوں کے دباو کی وجہ سے ایران مذاکرات پر تیار ہوا ہے اور ہم حسن نیت کے ساتھ اس کی مذاکرات پر آمادگی کو چیک کریں گے۔

امریکی صدر نے  صیہونی وزیراعظم کو یہ اطمینان بھی دلایا کہ امریکہ کھلی آنکھوں اور پوری دقت کے ساتھ تہران کے ساتھ مذاکرات شروع کرے گا اور اس حوالے سے اسرائیل اور خطے میں موجود اپنے دیگر اتحادیوں کے ساتھ مکمل مشاورت کرے گا۔ اس ملاقات میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے ایٹمی پروگرام کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ فوجی حملے کی دھمکی اور اقتصادی پابندیوں کے دباو نے ایران کو مذاکرات پر مجبور کیا ہے۔ صیہونی وزیراعظم نے امریکی صدر سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اگر غرب کے ساتھ مذاکرات کے دوران ایران کے ایٹمی پروگرام میں پیشرفت جاری رہے تو اس کے خلاف اقتصادی پابندیوں کو مزید سخت کر دیا جائے۔

امریکی صدر باراک اوباما اور صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان یہ ملاقات 27 ستمبر کو باراک اوباما اور اسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی ٹیلیفونک گفتگو کے بعد ہوئی ہے، جس میں دونوں ممالک کے صدور نے ایران کے ایٹمی تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ باراک اوباما اور ڈاکٹر حسن روحانی کے درمیان  ہونی والے یہ ٹیلیفونک گفتگو انقلاب اسلامی ایران کے بعد دونوں ممالک کے اعلٰی حکام کے درمیان ہونے والے پہلا براہ راست رابطہ تھا۔ اس گفتگو میں دونوں ممالک کے صدور نے ایران کے ایٹمی مسئلے کو تیزی سے حل کرنے کی ضرورت پر تاکید کی تھی۔

یاد رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور ان کے بعض اتحادی یہ الزامات لگاتے رہے ہیں کہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام کے ذریعے ایٹمی اسلحہ تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ان غیر تصدیق شدہ الزامات کو بہانہ بنا کر ان ممالک نے ایران کے خلاف یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں، جبکہ اسلامی جمہوری ایران نے بارہا ان بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ یہ کہا ہے کہ اسکا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لئے ہے اور این پی ٹی کے معاہدے پر دستخط کرنے اور بین الاقوامی ایٹمی انرجی ایجنسی کا رکن ہونے کے ناطے ایٹمی ٹیکنالوجی تک دسترس اور پرامن مقاصد کے لئے اس کے استعمال کا اسے مکمل حق حاصل ہے۔ مزید برآں یہ کہ اب تک ایران کی ایٹمی تنصیبات کے بارہا معائنہ کے باوجود بین الاقوامی ایٹمی انرجی ایجنسی کو ایران کے ایٹمی پروگرام میں انحراف کا کوئی ایک ثبوت بھی نہیں ملا۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر فوجی ایکشن کا آپشن ترک نہیں کیا، جوہری پروگرام کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایران کے محض الفاظ کافی نہیں، ایران کے جوہری ہتھیار مشرق وسطِٰی کو غیر مستحکم کریں گے۔ جوہری معاملات پر ایران کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ نیتن یاہو سے ملاقات میں کہا ایران سے مذاکرات پر گہری نظر رکھوں گا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی ’’دیہاتی بڑھیا‘‘ بن گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات میں انہوں نے ایران کی خوب شکایتیں لگائیں  اور کہا ایران اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ ایرانی ایٹمی پروگرام کے خاتمے کے لئے دبائو ڈالا جائے۔   
 
ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں جلد معاہدہ طے پاسکتا ہے۔ جبکہ واشنگٹن، تہران تعلقات میں ڈرامائی بہتری آئے گی۔ امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ  اب اس کا انحصار ایران پر ہے کہ وہ کب اس معاملے پر پیشرفت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران کا جوہری پروگرام پرامن ثابت ہوجائے تو امریکہ، ایران تعلقات میں ڈرامائی تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران اگر اپنی جوہری تنصیبات کو عالمی معاہدہ کاروں کیلئے کھول دیتا ہے اور یورینیم کی افزودگی کی سطح کم کر دے تو عالمی برادری کیلئے یہ انتہائی مثبت اقدام سمجھا جائے گا۔ ادھر اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ جاوید ظریف نے کہا ہم ایٹم بم نہیں بنا رہے، انسپکٹرز کو جوہری پروگرام کے اچانک معائنے کی اجازت کے حوالے سے بھی مذاکرات پر تیار ہیں۔
خبر کا کوڈ : 307109
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش