0
Saturday 5 Oct 2013 01:02

حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی، 50 سے زائد اشیاء پر ٹیکس

حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی، 50 سے زائد اشیاء پر ٹیکس
اسلام ٹائمز۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی شرط کے تحت 50 سے زائد اشیاء پر 2 فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے جس سے کھانے پینے کی اشیاء، الیکٹرانکس مصنوعات، گیس اپلائنسز سمیت کئی اشیاء کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ کپڑے کی درآمد پر بھی 2 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے اور روپے کی قدر میں کمی کے بعد حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی۔ 2 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کے بعد عام آدمی کے کھانے پینے کی اشیاء سے لے کر پہننے اوڑھنے سمیت عام استعمال کی کئی اشیاء مہنگی ہو گئی ہیں جس کے بعد ان مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح 19 فیصد ہو گئی ہے۔ بسکٹ، چاکلیٹ اور ٹافیوں پر بھی اضافی ٹیکس لگ گیا۔ مٹھائی اور کیک بھی مہنگے ہو جائیں گے۔ گھریلو استعمال کی الیکٹریکل مصنوعات ریفریجریٹر، ڈیپ فریزر، استری، ٹیپ ریکارڈر، واشنگ مشین، مائیکرو ویوو اوون، پنکھے، بلب، ٹیوب لائٹ اور ٹیلی فون سیٹ پر بھی ٹیکس بڑھا دیا گیا۔ ٹیلی ویژن، کوکنگ رینج، گیس ہیٹر اور گیزرعام آدمی کی پہنچ سے مزید باہر ہو گئے۔ جبکہ وارنش، بیٹری، پینٹ، ڈسٹمپر، ٹائر ٹیوب، سپرنگ میٹرس، آٹو پارٹس، لبریکٹیڈ آئلز، ٹائلز اور پالش پر بھی انیس فیصد جی ایس ٹی دینا پڑے گا۔ 

اضافی ٹیکس کے نفاذ سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی مہنگا ہو جائے گا۔ ایک اور نوٹیفکیشن کے مطابق درآمد شدہ کپڑے پر بھی 2 فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے اور اس کپڑے کی سپلائی پر علیحدہ سے 3 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر میں دعویٰ کیا تھا کہ ایس آر او کلچر ختم کریں گے لیکن حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے بجائے ریونیو میں اضافے کے لیے ایک بار پھر ایس آر او کا ہی سہارا لیا۔ سیلز ٹیکس میں حالیہ اضافے سے ایف بی آر کو اربوں روپے اضافی آمدن ہوگی۔ دوسری جانب ایف بی آر نے ٹیکس لگانے کے بعد مکر جانے کی روش نہ چھوڑی۔ دو فیصد اضافی ٹیکس لگانے کے فیصلے سے پہلے انکار کیا اور پھر اقرار کر لیا۔ پچاس سے زائد اشیاء پر انیس فیصد سیلز ٹیکس کا فیصلہ سامنے آنے پر عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ جسے دیکھتے ہوئے ایف بی آر نے حکام نے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ نہ کیے جانے کا اعلان کیا۔ ترجمان ایف بی آر نے بیان جاری کیا کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا اور نہ سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کچھ دیر بعد ایف بی آر نے 2 فیصد اضافی سیلز ٹیکس لگانے کا اقرار کر لیا۔ ترجمان نے موقف اختیار کیا کہ دو فیصد اضافی سیلز ٹیکس تاجروں کے کہنے پر لگایا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اشیاء پر سیلز ٹیکس ری ٹیل کے بجائے اب مینو فیکچرنگ کی سطح پر عائد کیا جائے گا۔ ترجمان ایف بی آر کی آئیں بائیں شائیں جاری ہے لیکن حقیقت اتنی ہے ٹیکس جہاں بھی لگایا گیا اس کا خمیازہ عوام ہی بھگتیں گے۔
خبر کا کوڈ : 308256
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش