0
Monday 19 Jul 2010 07:28

سرگودھا،دارالعلوم محمدیہ میں خودکش دھماکہ،ایک نمازی جاں بحق،25 زخمی،ہنگامہ آرائی

سرگودھا،خودکش دھماکہ کے بعد ضلع بھر میں مشتبہ افراد کیخلاف کریک ڈاؤن
سرگودھا،دارالعلوم محمدیہ میں خودکش دھماکہ،ایک نمازی جاں بحق،25 زخمی،ہنگامہ آرائی
 سرگودھا:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق سرگودھا شہر کے وسط میں قائم دارالعلوم محمدیہ 19 بلاک میں ہونے والے خودکش حملہ میں ایک نمازی جاں بحق جبکہ 25 افراد زخمی ہو گئے۔جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔دارالعلوم محمدیہ میں خودکش حملہ کے بعد شہر میں بھگدڑ مچ گئی۔خودکش حملہ آور کا سر اور جسم کے دیگر حصے فضاء میں بکھر گئے۔دھماکہ کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال منتقل کیا گیا اور عوام سے بار بار زخمیوں کو خون دینے کی اپیل کی گئی۔ 
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی کمشنر،ڈی سی او،آر پی او اور ڈی پی او سرگودھا اور دیگر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے۔جنہوں نے خودکش حملہ کی تصدیق کی ہے۔دھماکہ کے بعد مظاہرین نے ضلعی انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے اور جلوس کی شکل میں سول ہسپتال پہنچے اور نیازی چوک میں ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کر دی۔بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور 20 سالہ نوجوان تھا اور بھاگتا ہوا دارالعلوم محمدیہ میں داخل ہوا۔پولیس نے واقعہ کے بعد پورے علاقہ کو گھیرے میں لے لیا۔بم ڈسپوزل سکواڈ نے مزید تفتیش شروع کر دی۔گذشتہ روز نماز مغرب کے وقت دارالعلوم محمدیہ بلاک 19 میں نوعمر خودکش بمبار نے امام بارگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو گیٹ کیپر عبدالغفور نے اس کو مشکوک جان کر روکنے کی کوشش کی۔تو اس نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔فضل عباس،عصمت اللہ ،سید سبطین،غلام عباس،زوار حسین،طارق عباس اور صغراں بی بی سمیت دیگر زخمیوں کو طبی امداد کے لئے ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچا دیا گیا۔جاں بحق ہونے والوں کے بارے میں متضاد اطلاعات ملتی رہیں۔
 ڈی پی او سرگودھا بی اے ناصر کے مطابق 2 افراد،ڈی سی او ذوالفقار علی شاہ کے مطابق 4 جبکہ ایس ایچ او سٹی کے مطابق 6 افراد جاں بحق ہوئے۔عینی شاہدین کے مطابق خودکش بمبار امام بارگاہ کے سامنے ایک گاڑی سے اترا جبکہ گاڑی میں سوار دیگر افراد فوراً موقع سے چلے گئے۔موقع سے خودکش بمبار کا سر مل گیا ہے۔خودکش حملہ کے بعد سرگودھا بھر میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی۔مشتعل افراد نے توڑپھوڑ کے بعد سول ہسپتال میں بھی ہنگامہ آرائی کی۔مظاہرین نے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے عبدالرزاق ڈھلوں پر بھی حملہ کر دیا اور انہوں نے بھاگ کر جان بچائی۔دھماکہ کے بعد مساجد سے دیگر خودکش بمباروں کی موجودگی کے اعلانات ہوتے رہے کہ بازار خالی کر دیں۔مزید دھماکے ہونے والے ہیں۔ 
ڈی ایچ کیو ہسپتال سرگودھا کے شعبہ ایمرجنسی میں طبی امداد کے لئے ادویات سمیت کوئی چیز دستیاب نہ تھی۔جس پر نرسیں دھاڑیں مار کر روتی رہیں۔خودکش حملہ کی وجہ سے تاجر تنظیموں نے احتجاجاً آج ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔آر پی او سرگودھا کے مطابق خودکش بمبار کی عمر 15،16 سال ہے اس کا سر ملنے پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔جلد سراغ لگا لیں گے۔مشتعل افراد نے صدر زرداری،صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور دیگر انتظامی و حکومتی افراد سمیت پولیس کےخلاف نعرے لگاتے رہے۔
اے این این کے مطابق پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کا سر،دھڑ،ٹانگیں اور دیگر شواہد اکٹھے کئے۔دھماکے کے وقت امام بارگاہ کے اندر 300 کے قریب افراد موجود تھے،جو نماز مغربین کی تیاری کر رہے تھے۔مزید کسی حملے کے پیش نظر لوگوں کو امام بارگاہ سے دور رکھا گیا۔دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آوازیں دور دور تک سنیں گئیں۔دھماکے کی آواز سنتے ہی امام بارگاہ اور قریبی تجارتی مرکز میں بھگدڑ مچ گئی،لوگ دکانیں کھلی چھوڑ کر بھاگ گئے۔ 
بعدازاں شہر بھر کے تجارتی مراکز بند کر دیئے گئے اور پولیس نے تمام داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر کے آنے جانے والوں کی سخت تلاشی کا عمل شروع کر دیا۔تاہم کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی۔واقعہ کے بعد خواتین کی بڑی تعداد بھی جائے وقوعہ پر پہنچی اور اپنے عزیز و اقارب کو تلاش کرتی رہیں۔جائے وقوعہ پر ہزاروں افراد جمع ہو گئے،انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرہ اور نعرے بازی کی۔مظاہرین نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے خلاف بھی نعرے لگائے اور انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کی محاذ آرائی کے باعث دہشت گردی کے واقعات کو روکنے پر توجہ نہیں دی جا رہی۔سول ہسپتال میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور خون کے عطیات دیئے۔ 
وزیر مملکت برائے امور داخلہ تسنیم قریشی نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ تفرقہ پیدا کرنے کی سازش ہے۔دھماکے سے موبائل فون سروس بھی بری طرح متاثر ہوئی،جبکہ آس پاس کی عمارتوں کی کھڑکیوں،دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ذرائع کا کہنا ہے دارالعلوم محمدیہ میں سکیورٹی انتظامات ناقص تھے،اسی وجہ سے دھماکہ ہوا۔دھماکے کے بعد شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور عوام سے خون کے عطیات کی اپیل کی گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے خود کو وضو خانے میں اڑایا،جس کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا۔دھماکے کی آواز سے شہر لرز اٹھا۔پولیس ذرائع کے مطابق 30 کے قریب زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے،جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہےایمرجنسی میڈیکل آفیسر محمد خالد کے مطابق 8 زخمی سرگودھا ہسپتال میں لائے گئے ہیں۔ 
بھلوال سے نامہ نگار کے مطابق بھلوال میں مجلس وحدت المسلمین اور انجمن اثناء عشریہ کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی۔شرکاء ریلی جو دہشت گردی کے واقعہ کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے نے ٹائر جلا کر سرگودھا بھلوال گجرات روڈ کو بلاک کر دیا۔
صدر،وزیراعظم،نواز شریف،منور حسن،لیاقت بلوچ،دوست محمد کھوسہ،وفاقی وزراء قمر زمان کائرہ،رحمان ملک سمیت دیگر سیاسی و سماجی رہنماﺅں نے سرگودھا میں امام بارگاہ پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے متحد ہے۔انسانی جانوں،املاک اور عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنایا جائیگا۔وزیراعظم گیلانی نے حکام کو واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔نواز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا انسانی اور سماجی دشمن ان واقعات کے ذریعے ملک میں فرقہ واریت اور عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ریجنل پولیس آفیسر سرگودھا جاوید اسلام نے بتایا حملہ آور نے آٹھ سے دس کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا اس کا سر مل گیا ہے،جس سے تحقیقات میں مدد ملے گی۔
جنگ نیوز کے مطابق سرگودھا میں امام بارگاہ میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 20 زخمی ہو گئے،زخمیوں میں کئی کی حالت تشویشناک ہے۔اتوار کو سرگودھا کے انیس بلاک میں واقع دینی مدرسہ اور امام بارگاہ محمدیہ میں مغرب کی نماز کی تیاریاں جاری تھیں کہ حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا،دھماکے کے وقت مسجد میں دو سو سے زائد نمازی موجود تھے۔ 
پولیس کے مطابق بلاک 19 میں واقع امام بارگاہ محمدیہ میں حملہ آور کو داخل ہونے پر سیکورٹی اہلکار نے روکنے کی کوشش کی،جس پر خودکش حملہ آور نے خود دھماکے سے اڑا دیا،جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 20 زخمی ہو گئے،زخمیوں کو فوری قریبی اسپتال منتقل کیا گیا اور شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔واقعے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیکر واقعے کی تحقیقات شروع کر دی۔ذرائع کے مطابق وقوعہ کے وقت سکیورٹی کے خاص انتظامات نہیں تھے اور دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی،جس کے بعد ٹریفک جام ہو گیا۔جبکہ وزیراعظم نے زخمیوں کو فوری امداد کی فراہمی اور واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔
آج نیوز کے مطابق سرگودھا کے بلاک انیس میں شربت چوک پر واقع اہل تشیع کے دارالعلوم محمدیہ میں خودکش حملے میں آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے گارڈ کیلئے دس لاکھ اور زخمیوں کے لئے پچاس،پچاس ہزار روپے امداد کا اعلان کر دیا۔دارالعلوم محمدیہ شربت چوک پر شہر کے گنجان آباد علاقے میں واقع ہے جہاں انار کلی مارکیٹ اور دیگر مارکیٹیں واقع ہیں۔
امام بارگاہ میں دھماکے کے وقت نماز مغربین ادا کی جا رہی تھی اور لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی،دارالعلوم کے گارڈز نے خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی،تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی،فضاء میں دھویں کے بادل پھیل گئے۔دھماکے کے بعد علاقے میں افراتفری مچ گئی،آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔جنہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا ہے، دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی۔

عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور نے نیلے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اس کی عمر اٹھارہ اور بیس سال کے درمیان تھی۔ دھماکے سے ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا جبکہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔پولیس نے خودکش حملہ آور کا سر تحویل میں لے کر مقدمہ درج کر لیا ہے۔
چھبیس جولائی کو ہونے والے پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخاب کے لئے جاری انتخابی مہم امیدواروں نے بم دھماکے کے سوگ میں معطل کر دی۔وزیر مملکت برائے داخلہ تسنیم احمد قریشی نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
سرگودھا،خودکش دھماکہ کے بعد ضلع بھر میں مشتبہ افراد کیخلاف کریک ڈاؤن
سرگودھا خودکش دھماکے کے بعد ضلع بھر میں پولیس کی جانب سے مشتبہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔جبکہ واقعے کے سوگ میں آج تمام مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بھی بند رہیں گے۔ذرائع کے مطابق سرگودھا کے مختلف علاقوں میں مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لئے پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔ڈی آئی جی سرگودھا میاں جاوید اسلام کے مطابق بلاک انیس میں واقع امام بارگاہ دارالعلوم محمدیہ میں نماز مغربین کے دوران نامعلوم حملہ آور نے امام بارگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔تاہم امام بارگاہ کے دروازے پر موجود گارڈز کے روکنے پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور بیس کے قریب زخمی ہو گئے۔پولیس اور ریسکیو اہلکاروں سمیت مقامی افراد نے زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا۔ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کی جگہ سے خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے۔جبکہ واقعے کے سوگ میں مختلف مذہبی اور تاجر تنظیموں کی جانب سے تین روزہ سوگ اور آج کے دن تمام کاروباری مراکز بند رکھنے کااعلان کیا گیا ہے۔




خبر کا کوڈ : 31461
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش