0
Tuesday 29 Oct 2013 15:27

ہم ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو فرار نہیں‌ ہونے دینگے، مولانا عبدالواسع

ہم ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو فرار نہیں‌ ہونے دینگے، مولانا عبدالواسع

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع نے پیر کو بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلٰی بلوچستان کی پریس کانفرنس بہت مایوس کن ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ فرار ہونے کیلئے راستہ تلاش کر رہے ہیں مگر ہم انہیں فرار ہونے کا راستہ نہیں دیں گے۔ کیونکہ جب صوبے میں حکومت بن رہی تھی تو انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایسے گھوڑے پر نہیں بیٹھیں گے، جس کی لگام کسی اور کے پاس ہوں۔ بحیثیت وزیراعلٰی یہ کہنا کہ میں لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے میں ناکام ہو گیا ہوں یہ اپنی ناکامی کا ازخود اعتراف ہے۔ ہم ان سے یہ مطالبہ نہیں کریں گے کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے وعدے کئے تھے، انہیں پورا کریں۔ انہوں نے اقتدار سنبھالتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ بلوچستان سے اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو فوری طور پر ختم کریں گے اور انکے دور حکومت میں نہ کوئی اغواء ہوگا اور نہ ہی کوئی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل ہوگا۔ پانچ ماہ گزرنے کے بعد انہوں نے کابینہ بنائی ہے مگر ابھی تک کوئی پالیسی نہیں دی۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ اس وقت صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔ امن و امان مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ پہلے ڈاکٹر اور دوسرے لوگ اغواء ہوتے تھے اب سیاستدان اغواء ہو رہے ہیں۔ اب نوابزادہ عبدالظاہر کاسی کو اغواء کیا گیا ہے۔ جب نوبت یہاں تک آ جائے کہ سیاست دانوں کو اغواء کیا جائے اور اسکا یہ پتہ نہیں چل سکا کہ کس نے اغواء کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اپنے آپ کو قوم پرست کہتی ہے۔ مگر جب سے برسراقتدار آئی ہے، انہوں نے فنڈز بند کردیئے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ یہ فنڈز سابقہ دور میں جاری ہوئے تھے، اب مزید فنڈز نہیں دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت صوبے کی جو صورتحال ہے امن و امان کے حوالے خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوتے رہے مگر جب بھی سپریم کورٹ میں پیشی ہوتی تھی، اس وقت کوئی نہ کوئی اغواء ہونے والے کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کردیا جاتا تھا مگر اب تو سپریم کورٹ نے خود کہہ دیا ہے کہ سابق حکومت بہتر تھی۔ موجودہ حکومت میں جتنے لوگ بھی اغواء ہوئے ہیں، ان میں سے کوئی بھی بازیاب نہیں ہوا۔

جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے 150 ارب روپے روک دیئے ہیں۔ اور یہ موقف اختیار کیا ہے کہ یہ مولویوں کے علاقوں میں رقم خرچ ہوگی اس لئے ہم نے اس کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی بلوچستان کو چاہیئے کہ وہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔ اگر دسمبر میں اے پی سی بلائی جاتی ہے تو ہم اس میں شرکت کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ وزیراعلٰی بلوچستان نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے کئی بار سابق حکومت کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ مگر ہم نے ہمیشہ نواب رئیسانی کا ساتھ دیا کیونکہ نواب رئیسانی نے واضح کیا تھا کہ میں مخلوط حکومت کا وزیراعلٰی ہوں، اس وجہ سے سابقہ حکومت بچ گئی۔ اگر ہم نہ ہوتے تو ایک سال کے اندر حکومت ختم ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی موقع ہے کہ موجودہ حکومت لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ کیونکہ حکومت کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اور وہ اس مینڈیٹ پر پورا اترنے کی کوشش کریں۔

خبر کا کوڈ : 315344
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش