0
Friday 8 Nov 2013 14:08

محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں جاری بدعنوانیوں کیخلاف انکوائری کا منطقی انجام کیا ہو گا

محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں جاری بدعنوانیوں کیخلاف انکوائری کا منطقی انجام کیا ہو گا
محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں جاری بدعنوانیوں کے خلاف چیف سیکرٹری گلگت بلتستان یونس ڈھاگا کے احکامات کی روشنی میں ایک انکوئری کمیٹی تین ماہ قبل تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنے کام کا آغاز ہی اسناد کی چھان بین کر ساتھ شروع کر دیا تو سینکڑوں اساتذہ کی اسناد، تصدیق کے بعد جعلی قرار دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم میں خدمات سرانجام دینے والے اساتذہ کی تقرریوں کی نوعیت، حاضریوں اور عمر کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں کمیٹی کو کافی پیشرفت بھی ہوئی ہے اور بیسیوں سیاسی و مذہبی شخصیات کے عزیز و اقارب کے نام بھی سامنے آ گئے ہیں جو غیر قانونی طور پر خدمات دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان میں ایسے افراد بھی ہیں جنکا زائد العمر ہونے کے باوجود حال ہی میں تقرر ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ایسے شخص کے بارے میں بھی معلومات جمع کی گئی ہیں جو پچھلے تین سالوں سے دبئی میں ہے اور محکمہ تعلیم سے ماہوار تنخواہ بھی لے رہا ہے۔ اس کے علاوہ بہت سارے حقائق کو منظر عام پر نہیں لایا جا رہا۔

انکوئری کمیٹی نے مشکوک تقرریوں اور جعلی ڈگریوں کے حامل افراد کی انکوائری کے ساتھ ہی ان کی تنخواہیں روک دی ہیں۔ جس کے سبب سینکڑوں اساتذہ کرام تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ ان چور دروازوں سے بھرتی ہونے والے افراد نے تنخواہیں ریلیز کروانے کے لیے سیاسی طاقت، مسجد و محراب، دھمکیوں اور تعویز گنڈوں کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔ ان اساتذہ کرام نے سیاسی اثر و رسوخ کے لیے ممبروں پر بھی رسائی حاصل کر لی ہے اور نتیجہ میں خطبوں میں بھی محتاط انداز میں گفتگو شروع ہو گئی ہے۔ بعض علمائے کرام نے ان اساتذہ کے حق میں بیان دینے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے، ان کے مطابق حکومت صرف محکمہ تعلیم کو نشانہ نہ بنائے ورنہ زیادتی شمار کی جائے گی۔ ان کے اس اقدام سے یقیناً قانون شکن عناصر اور محکمہ تعلیم میں موجود نئی نسل کو تباہ و برباد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ عوامی حلقوں کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کے مجرمین کی حمایت مناسب نہیں۔

ذرائع کے مطابق تنخواہیں ریلیز نہ ہونے پر اساتذہ کی بڑی تعداد نے ایک معروف سیاسی رہنما کا گھیرا تنگ کر کے ان کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ چیف سیکرٹری سے تنخواہ ریلیز کرانے پر بات کریں۔ مذکورہ سیاسی شخصیت کو اساتذہ لابی نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو آئندہ انتخابات میں شکست فاش دی جائیگی۔ اب میرٹ اور عدل و انصاف کے دعویدار نے اپنی سیاسی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے چیف سیکرٹری کو قائل کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ اس معاملہ میں کیا واقعی چیف سیکرٹری تنخواہیں ریلیز کر کے انکوائری کو روک دیں گے یا جاری رکھے گے، یہ چیف سیکرٹری کی ریاست کے ساتھ دیانت اور عدالت پر منحصر ہے۔ تاہم چیف سیکرٹری سے یہی توقع رکھی جا سکتی ہے کہ تمام تر سیاسی دباو، سیاسی مصلحت کو پس پشت ڈال کر بدعنوانیوں کے خلاف جو اقدام اٹھایا ہے اسے منطقی انجام تک پہنچا کر گلگت بلتستان کے اس عظیم محکمہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ بنائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 318851
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش