1
0
Saturday 9 Nov 2013 19:34

لاہور میں ضلعی انتظامیہ کی مبینہ شرپسندی، علامہ جواد نقوی کی مجالس رکوا دیں

لاہور میں ضلعی انتظامیہ کی مبینہ شرپسندی، علامہ جواد نقوی کی مجالس رکوا دیں
اسلام ٹائمز۔ لاہور کے علاقے گلبرگ کے حالی روڈ پر جامع محمدی مسجد میں مبینہ طور پر پنجاب حکومت کی ایما پر پنجاب پولیس کے ایک اہلکار نے علامہ آغا سید جواد نقوی کے محافظ کر گرفتار کر کے لائسنس اسلحہ چھین لیا اور محافظ کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ اس موقع پر نجی ٹی وی کے کیمرہ میں جو پولیس گردی کی کوریج میں مصروف تھا کو بھی سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنا دیا۔ علامہ سید جواد نقوی محمدی مسجد حالی روڈ پر عشرہ محرم الحرام کی مجالس پڑھ رہے تھے تاہم گذشتہ شب جب وہ مجلس پڑھنے کیلئے مسجد میں آئے تو انٹری پوائنٹ پر موجود پولیس اہلکاروں نے ان کے محافظ کو روک لیا اور اس کے پاس موجود اسلحہ چھن کر محافظ کو حراست میں لے لیا۔ پولیس اہلکاروں نے موقف اختیار کیا کہ محرم الحرام کے دوران اسلحہ لے کر چلنے پر پابندی کی وجہ سے محافظ کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ محافظ کا کہنا ہے کہ اسلحہ لائسنس ہے اور اس کی نمائش بھی نہیں کی جا رہی تھی بلکہ اسلحہ چادر کے نیچے چھپایا گیا تھا۔

دوسری جانب پنجاب حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے شدید دباؤ کے بعد حالی مسجد کی انتظامیہ نے علامہ آغا سید جواد نقوی کو مزید مجالس پڑھنے سے روک دیا جس پر علامہ سید جواد نقوی محرم الحرام کی تیسری مجلس نہیں پڑھ سکے جبکہ ان کی جگہ پر مسجد انتظامیہ نے ایک نئے عالم دین کا انتظام کیا لیکن عوام نے انہیں مجلس پڑھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف علامہ سید جواد نقوی کو ہی سننا ہے اور انہیں ہی ہر صورت مجلس عزاء میں بلایا جائے جس پر مسجد انتظامیہ مجبور ہو گئی اور عوام کو یقین دہانی کرا دی کہ کل کی مجلس علامہ سید جواد نقوی ہی پڑھیں گے۔ جس کے بعد شہریوں نے اطمینان کا اظہار کیا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مسجد انتظامیہ نے آغا سید جواد نقوی سے رابطہ نہیں کیا۔ اس حوالے سے مسجد کی انتظامیہ نے اپنا موقف دینے سے انکار کر دیا۔ ادھر نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین پر تشدد کے بعد پولیس اہلکاروں نے چینل انتظامیہ کو گمراہ کن پروپیگنڈہ کے ذریعے یہ باور کرا دیا کہ آپ کے کیمرہ مین پر تشدد کرنیوالے پولیس اہلکار نہیں جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے طالب علم تھے جس پر ٹی وی چینل کے ٹکرز پر بھی جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے طلباء کو ’’شرپسند عناصر‘‘ کے نام سے لکھا جاتا رہا۔ ادھر عوامی حلقوں میں ابھی بھی تشویش پائی جا رہی ہے اور مسجد انتظامیہ پر شہریوں کی جانب سے مسلسل دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ علامہ سید جواد نقوی کو ہی مجلس کیلئے بلایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 319357
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

mujhy is bat ka be had afsos hai k hali road ki intazamia ny agha sab zilai intazmia k dabao main a kr majlis parhany sy rok dia lekin un ko pata hona chaiya k ab ye inqalb rukny wala nahi is tarha majis rokwany sy kuch nahi
ho ga ho ga hum kal bhi agha sab k sath thy hain or rahain gy inshallah allah agha sab ka hamio nasir ho
ہماری پیشکش