0
Monday 11 Nov 2013 17:24

بیت اللہ محسود کی ہلاکت، نواز شریف کا امریکہ کیخلاف سخت رویہ اپنانے سے انکار

بیت اللہ محسود کی ہلاکت، نواز شریف کا امریکہ کیخلاف سخت رویہ اپنانے سے انکار
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نواز شریف نے کابینہ کے کچھ ارکان کی طرف سے امن مذاکرات کو نقصان پہچانے پر امریکا کیخلاف سخت روپہ اختیار کرنے کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔ پیشرفت سے باخبر حکام کے مطابق وزیر داخلہ نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد امریکا کے ساتھ تعاون پر نظرثانی کیلئے اصرار کیا تھا۔ حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ نے ڈرون حملے کو حکومت طالبان ’’مذاکرات پر حملہ‘‘ قرار دیا تھا اور اشارہ دیا تھا کہ اعلیٰ سول و فوجی قیادت صورتحال کو دیکھنے کیلئے ملاقات کرے گی مگر تاحال نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس نہیں ہوا اور وزیراعظم نے بھی بدلتی ہوئی صورتحال میں مثبت رویہ اختیار کیا ہے۔

انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونیوالی خبر کے مطابق حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ ہفتے ہنگامی کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کلیئر تھے کہ حکومت نے ڈرون حملوں کیخلاف ایک اصولی موقف اپنایا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کسی ایک واقعہ پر یرغمال بن جائیں۔ وزیراعظم نے بہاولپور میں فوجی مشقوں کے معائنہ کے وقت ایک ہی بیان دیا ہے کہ طاقت کا بے بجا استعمال امن نہیں لا سکتا۔ انھوں نے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کوئی بڑے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں خصوصی طور پر تحریک انصاف حکومت کو نیٹو سپلائی کی بندش سمیت بڑے اقدامات کی طرف دھکیل رہی ہیں مگر حکومت اس طرح کے مطالبات ماننے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر مراد راس نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس خبر سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ نواز شریف امریکہ کے دورے کے موقع پر امریکہ کے ساتھ معاملات طے کر کے آئے تھےاور یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ نواز شریف ابھی لندن میں ہوں گے تو پیچھے سے ڈرون حملہ کر کے حکیم اللہ محسود کو قتل کر دیا جائے۔ ڈاکٹر مراد راس کے مطابق نواز شریف اور امریکہ کی مشترکہ منصوبہ بندی کیساتھ طالبان رہنما کو ہلاک کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ نیٹو سپلائی بند کی جائے لیکن ہمیں پتہ ہے حکومت یہ اقدام نہیں کرئے گی کیوں کہ اندر کھاتے حکمران امریکہ سے ملے ہوئے ہیں، لیکن ہم یہ مطالبہ اس لئے کرتے رہیں گے تاکہ عوام بھی جان سکیں کو کون امریکہ کا مخالف اور کون اس کا غلام ہے۔
خبر کا کوڈ : 319919
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش