0
Tuesday 3 Dec 2013 19:17

مجاہد کامران کی برطرفی تک پنجاب یونیورسٹی میں امن قائم نہیں ہوسکتا، جمعیت

مجاہد کامران کی برطرفی تک پنجاب یونیورسٹی میں امن قائم نہیں ہوسکتا، جمعیت
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں نقص عامہ کی ذمہ دار پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور پنجاب حکومت کے وزراء ہیں، جن کے جارحانہ اقدامات کی وجہ سے نہ صرف یونیورسٹی کا امن تباہ ہوا ہے بلکہ شہر لاہور کی عوام کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جمعہ کے روز ہونے والے واقعے میں طلبہ پر ٹیچرز تشدد کا الزام لگا کر دہشت گردی کی دفعات لگا دیں جب کہ انسداددہشت گردی کی عدالت نے اسلامی جمعیت طلبہ کے مؤقف کی تائید کر دی اور دیگر طلبہ کی ضمانتیں ہونا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ طلبہ پر سنگین مقدمات میں ڈال کر جمعیت کے تشخص کو مجروح کیا گیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ جمعہ کے روز مذاکرات کے بہانے بلا کر پولیس سٹیشن سے پانچ طلبہ کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ پیر کی صبح ہاسٹل میں چھاپہ مار کر ہاسٹل میں سوئے ہوئے طلبہ کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کے حوالے سے یہ تاثر دیا گیا کہ انہوں نے اسلحہ کے زور پر ہاسٹل پر قبضہ کیا ہوا ہے جبکہ ہاسٹل سے کسی قسم کا اسلحہ برآمد نہیں ہوا، جس کی وجہ سے مجاہد کامران اور ریذیڈنٹ آفیسر کو سبکی اُٹھانا پڑھی اور اپنی شرمندگی کو چھپانے کیلئے بھنگ اور بوتلوں کا جھوٹا ڈرامہ رچایا گیا۔

ترجمان جمعیت نے کہا کہ ہاسٹلز سے بے گناہ طلبہ کو کارروائی کر کے اٹھانا اور ان پر دہشت گردی کا مقدمہ قائم کرنا وائس چانسلر اور پنجاب حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یونیورسٹی میں وائس چانسلر گروپ کے اساتذہ اپنی سیاست کو مضبوط کرنے کیلئے اسلامی جمعیت طلبہ کا نام استعمال کر رہے ہیں، جمعیت پر الزامات لگا کر یونیورسٹی انتظامیہ اپنی بدعنوانی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ترجمان جمعیت نے کہا کہ جب تک مجاہد کامران کو وائس چانسلر کو عہدے سے برطرف نہیں کیا جاتا ، پنجاب یونیورسٹی کے پرامن رہنے کے کوئی امکانات نہیں، کیوں کہ پنجاب یونیورسٹی کا تشخص وائس چانسلر کے طلبہ سیاست میں براہ راست ملوث ہونے کی صورت میں مجروح ہوا ہے۔ لہٰذا پنجاب حکومت اپنے ارکان کی جعلی ڈگریوں کو اصلی ثابت کروانے کیلئے وی سی کے غیر قانونی اقدامات کی سرپرستی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون کے اس بیان کہ ان طلبہ سے سختی سے نپٹا جائے گا کو اسلامی جمعیت طلبہ نے ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے، پنجاب یونیورسٹی کے پرامن ماحول کو بچانے کے لئے وائس چانسلر اور ان کی کابینہ کو برطرف کیا جائے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کی یونیورسٹی کو پولیس سٹیٹ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جب کہ عدالتیں دہشت گردی جیسی دفعات ختم کر رہی ہیں، پولیس کو جامعہ سے باہر کیا جائے تاکہ کیمپس میں خوف و ہراس کی فضاء ختم کی جا سکے، پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے وزیر تعلیم اور یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطے میں تھے تاہم انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں معاملات پرتشدد احتجاج کی صورت اختیار کر گئے، یونیورسٹی میں جاری طلبہ حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئے ہاسٹلز کی تعمیرات، بسوں کی خریداری تک یہ عمل جاری رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 327055
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش