0
Saturday 11 Jan 2014 00:37

میلاد کے جلسے جلوسوں کو اجازت نامے سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، سُنی تحریک

میلاد کے جلسے جلوسوں کو اجازت نامے سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، سُنی تحریک
اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک کے ڈویژنل صدر مفتی لیاقت علی رضوی اور ضلعی صدر علامہ طاہر اقبال چشتی کی قیادت میں علماء و مشائخ اہلسنت کے وفد نے سی پی او محمد اختر حیات لالیکا سے ان کے آفس میں ملاقات کی اور عید میلاد النبی (ص) کے پروگراموں کی سکیورٹی کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ مفتی لیاقت علی رضوی نے کہا کہ میلاد کے جلسے جلوسوں کی اجازت نامے سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ ملکی حالات کے پیش نظر عید میلاد النبی (ص) کے جلسے جلوسوں کی سکیورٹی کیلئے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔ میلاد کے جلوسوں کے روٹ پر صفائی کے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔ تحریری، تقریری اشتعال انگیز مواد پر پابندی لگائی جائے۔ ہر تھانے کی سطح پر تمام مسالک کے جیّد، سینئر اور معتبر علماء پر مشتمل امن کمیٹیاں بنائی جائیں۔ عید میلاد النّبیؐ کے جلسے جلوسوں میں ڈھول، گانے باجے، بے پردہ عورتوں اور مردوں کے مخلوط پروگراموں سمیت دیگر خرافات کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں، اس موقع پر غیرشرعی حرکات کو سختی سے روکا جائے۔

عید میلاد النبی ؐ کے جلوسوں کو چار دیواری تک محدود کرنے کی بات شہر کی پر امن مذہبی فضاء کو کشیدہ کرنے کی سازش ہے۔ کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک کو ختم کر کے انہیں نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے۔ اس موقع پر سی پی او اختر حیات لالیکا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اولیاء اللہ کی تعلیمات سے پھیلاہے۔ اولیاء اللہ کے ماننے والوں نے ہمیشہ امن محبت اوررواداری کا پیغام دیاہے، ملک جن حالات سے گزر رہا ہے آج اسکی ضرورت ہے کہ اپنے عمل و کردار سے اولیاء اللہ کی تعلیمات کو عام کیا جائے۔ عید میلاد النبی ؐ کے جلسے جلوسوں کیلئے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کریں گے۔ ایک مخصو ص انتہا پسند لابی ملک میں مذہبی خونریزی اور انتشار چاہتی ہے۔ پاکستان کا ایک ایک اینچ ہمارے اکابرین کی امانت ہے ملک میں امن، محبت بھائی چارگی اخوت اور روادری کو قائم رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزارات، مساجد اور علماء مشائخ کو نشانہ بنانے والوں کے عزائم کو اپنے اتحاد اور یکجہتی سے ناکام بنانا ہو گا۔ اسلام میں دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں۔ منبر و محراب سے امن کی آواز بلند کی جائے۔ بین المسالک ہم آہنگی کے لیے گولی نہیں بولی کا کلچر عام کرنا ہو گا اور بندوق کی بجائے دلیل کو اپنا ہتھیار بنانا ہو گا۔ اس موقع پر علامہ طاہراقبال چشتی، صاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال، علامہ وسیم عباسی، صاحبزادہ شاہد منصور چشتی، علامہ اشفاق احمد صابری و دیگر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نفرتیں پھیلانے والے قومی مجرم ہیں۔ ملک کو نفرتوں کی نہیں محبتوں کی ضرورت ہے۔ ہم قیام امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی ہر مخلصانہ کوشش کا ساتھ دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 339811
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش