0
Wednesday 22 Jan 2014 16:40

حکومتی غیر سنجیدگی، مولانا سمیع الحق طالبان کیساتھ مذاکراتی عمل سے الگ ہو گئے

حکومتی غیر سنجیدگی، مولانا سمیع الحق طالبان کیساتھ مذاکراتی عمل سے الگ ہو گئے
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے حکومت اور کالعدم تحریک طالبان کے درمیان مذاکرات سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ جب وزیر اعظم کی جانب سے طالبان کیساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی تو یکم جنوری سے ہی مذاکرات کا آغاز کر دیا تھا جس کے 2 روز بعد مثبت جواب ملا اور اس حوالے 2 جنوری کو وزیراعظم کو پیغام بھجوایا کہ اگلی حکمت عملی سے آگاہ کیا جائے تاہم بار بار رابطوں کے باوجود وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔

مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ میں نے 20 جنوری کو فائربندی کی اپیل کی اور کہا کہ فوجی آپریشن اور طاقت آزمائی سے گریز کیا جائے لیکن اچانک شمالی وزیرستان، وادی تیراہ اور دیگر قبائلی علاقوں میں کارروائی شروع کردی گئی لہذا ان حالات میں وہ خود کو ان معاملات سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ یکم جنوری کو وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے انہیں طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک سونپا ہے تاہم اس کے بعد حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا پر بیان دینا مولانا سمیع الحق کا ذاتی فیصلہ تھا انہیں کوئی ٹاسک نہیں سونپا گیا۔

دوسری جانب ’’اسلام ٹائمز‘‘ کے خصوصی ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان میں مولانا سمیع الحق کی وہ قدر نہیں رہ گئی جو کبھی پہلے ہوا کرتی تھی اس لئے اب طالبان مولانا سمیع الحق سمیت دیگر مذہبی رہنماؤں کو وہ احترام نہیں دیتے جو ان کی اعلیٰ قیادت پہلے دیا کرتی تھی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب طالبان کی قیادت ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آ چکی ہے جو مولانا سمیع الحق کے شاگرد ہیں نہ ہی ان کو کوئی اہمیت دیتے ہیں، حکومت کو جب اس بات کا علم ہوا تو حکومت نے مولانا سمیع الحق سے رابطہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا البتہ مولانا سمیع الحق کی جانب سے خود ساختہ طور پر مذاکراتی عمل کا حصہ بننے کا بیان جاری ہوا تھا جس کی حکومت نے تردید کر دی تھی، اب خود مولانا سمیع الحق نے مذاکراتی عمل سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 343808
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش