0
Friday 14 Feb 2014 18:39

امن مخالف کارروائیوں سے مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہوجائیگا، طالبان اور حکومتی کمیٹی کا مشترکہ اعلامیہ

امن مخالف کارروائیوں سے مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہوجائیگا، طالبان اور حکومتی کمیٹی کا مشترکہ اعلامیہ
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس ہوا, جس میں امن مذاکرات پر بات چیت کی گئی اور دہشتگردی کے حالیہ واقعات پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ طالبان اور حکومتی کمیٹی کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امن کے منافی سرگرمیوں پر دکھ اور افسوس ہے، امن و امان کے منافی اقدامات سے امن کوششوں پر منفی اثر پڑے گا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق، امن کے خلاف کارروائیوں سے مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا، حکومتی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان فوری طور پر امن کے منافی کارروائیاں بند کریں، کارروائیاں بند کی جائیں تو ان پر مؤثر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔ حکومتی کمیٹی کا مزید کہنا ہے کہ خلافِ امن کارروائیوں کے خاتمے کے بعد اعتماد سازی کے اقدامات پر بھی پیش رفت ہوگی جبکہ طالبان کمیٹی کا کہنا ہے کہ حکومت بھی ایسی کوئی کارروائی نہ کرنے کا اعلان کرے, جس سے اشتعال پھیلے، پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ کسی بھی طرف سے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔

دیگر ذرائع کے مطابق حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ہوئے، حکومتی کمیٹی کی طرف سے عرفان صدیقی، رستم شاہ مہمند، رحیم اللہ یوسفزئی اور میجر ﴿ر﴾ عامر جبکہ طالبان مذاکراتی کمیٹی کیطرف سے پروفیسر ابراہیم، یوسف شاہ اور مولانا سمیع الحق اجلاس میں شریک ہوئے۔ مذاکرات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیئے میں دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے امن منافی سرگرمیوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امن و امان کے منافی اقدامات سے ناصرف امن کی کوششوں پر منفی اثر پڑے گا بلکہ ایسی کارروائیاں جاری رہیں تو مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ حکومتی کمیٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ طالبان فوری طور پر امن کے منافی کارروائیاں بند کریں۔ مذاکرات میں حکومتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کراچی جیسے واقعات ہوئے تو امن مذاکرات کو جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ خلاف امن کارروائیوں کے خاتمے کے بعد ہی اعتماد سازی کے اقدامات پر پیشرفت ممکن ہو ی۔ طالبان کمیٹی کا کہنا تھا کہ پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ کسی بھی طرف سے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ حکومت بھی ایسی کوئی کارروائی نہ کرنے کا اعلان کرے جس سے اشتعال پھیلے۔
مذاکرات کے دوران طالبان شوری کے رکن قاری شکیل سے بھی رابطہ کیا گیا اور انہیں حکومتی تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔ قاری شکیل نے بھی اپنے تحفظات سے مذاکراتی کمیٹیوں کو آگاہ کیا۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دونوں طرف سے تحفظات موجود ہیں، تاہم امن کے لیے کوششیں جاری رہیں گی اور امید ہے ایک دو دن میں جنگ بندی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 12 سال کی جنگ ختم ہونے میں وقت لگے گا۔ مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہیں ہونے دیا، فائر بندی کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مشاورت کیلئے علماء کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ پہلا مقصد قیام امن ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک خون ریزی کی طرف نہ جائے۔ کمیٹیوں کے مذاکرات کے دوران شاہد اللہ شاہد کا ٹیلی فون بھی آیا اور حکومتی کیمٹی نے کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان کو حکومت، عوام اور سیاست دانوں کی تشویش سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ طالبان پہلے جنگ بندی کریں پھر حکومت سے کوئی امید رکھیں۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ وہ شوریٰ سے بات کرکے بتائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 351631
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش