0
Thursday 20 Feb 2014 23:35

محکمہ تعلیم جی بی میں جاری تحقیقات ڈھونگ ثابت، کرپشن مافیا کے ہاتھوں قانون بے بس، آرمی کا کردار افسوسناک

محکمہ تعلیم جی بی میں جاری تحقیقات ڈھونگ ثابت، کرپشن مافیا کے ہاتھوں قانون بے بس، آرمی کا کردار افسوسناک
اسلام ٹائمز۔ محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں جعلی بھرتیوں اور بدعنوانیوں کے خلاف چیف سیکرٹری گلگت بلتستان یونس ڈھاگا نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔ انکوائری کمیٹی کی مسلسل تحقیقات کے بعد 780 اساتذہ غیرقانونی طور پر تقرر ہونے کا انکشاف ہوا تو چیف سیکرٹری نے ان تمام اساتذہ سے تحریری امتحان اور انٹرویو کے بعد معیار پر پورا نہ اترنے والے اساتذہ کو فارغ کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا تھا۔ اس حکم نامے کے بعد کرپشن مافیا اور صوبائی حکومت سرجوڑ کر بیٹھ گئی۔ ٹیسٹ انٹرویو کی صورت میں سب سے زیادہ نقصان کرپشن مافیا اور صوبائی حکومت کو ہونا تھا، لیکن انہوں نے ایک بار پھر تمام اصولوں اور مروجہ قوانین کی دھجیاں اڑا تے ہوئے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ غیرقانونی بھرتیوں کو قانونی بنانے کے لیے ٹیسٹ نہیں بلکہ صرف انٹرویو سے کام لیا جائے گا۔

اس اجلاس کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس میں کمانڈر ایف سی این اے حافظ مسرور احمد بھی شریک تھے۔ ان کی موجودگی میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایسے فیصلے ہوں جو آئین اور قانون کی بالادستی قائم کرائے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کے ساتھ صوبائی حکومت کی جنگ چھڑ گئی اور بیوروکریسی و صوبائی حکومت کا آمنا سامنا ہوا تو کورکمانڈر نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے وزیراعلٰی اور چیف سیکرٹری کو اس بات پر قائل کر دیا کہ غیرقانونی بھرتی ہونے والے ٹیچروں سے صرف انٹرویو لیا جائے۔ چیف سیکرٹری نے مجبوراََ آرمی کی اس علاقے میں حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حامی بھر لی، لیکن اس کے بعد اگلہ مرحلہ ایسٹا کوڈ میں درج مروّجہ اور مسلمہ سروس رولز کی صریح خلاف ورزیوں کو رواج دینا اور قانون شکنی کا آغاز ہوگا۔ کیونکہ کوئی بھی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ایک صدارتی پیکج کے نتیجے میں وجود میں آنے والی اسمبلی حکومت پاکستان کے سروسز رولز کو کلعدم قرار دے کر قانون سازی کرے۔
خبر کا کوڈ : 353836
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش