0
Wednesday 26 Feb 2014 00:17

قومی اسمبلی، اراکین کا خارجہ پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ

قومی اسمبلی، اراکین کا خارجہ پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے ملک کی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کر دیا، اراکین کا کہنا تھا کہ پوری دنیا مفادات کو سامنے رکھ کر صف بندی کر رہی ہے۔ قومی اسمبلی میں خارجہ پالیسی پر بحث میں پیپپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ملکی خارجہ پالیسی کنفیوژن کا شکار ہے، افغان مسئلے کا حل افغانیوں کو ڈھونڈنے دیا جائے۔ ایم کیو ایم کے ساجد احمد نے کہا کہ ہمیں ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے ہوں گے، نیم ملا آج ایمان اور اسلام کیلئے خطرہ بن گئے ہیں۔ تحریک انصاف کے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی کے خدو خال واضح نہیں، ہمیں اپنے دوست اور دشمن کا پتہ نہیں ہے، ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات نہ ہونے کے اثرات ملکی سیکیورٹی پر پڑ رہے ہیں۔ مسلم لیگ نون کے اویس لغاری نے کہا کہ خطے کے ملکوں کے ساتھ بہتر اور بامعنی تعلقات وقت کی ضرورت ہیں، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات اور آپریشن ایک ساتھ نہیں چل سکتے، وزیر اعظم نے قومی سلامتی پالیسی کا اعلان کرنا ہے تو کل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، وزیر پارلیمانی امور آفتاب شیخ نے کہا کہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا کہ پالیسی کا اعلان وزیراعظم کریں گے۔ قومی اسمبلی میں ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو پمز اسپتال سے الگ کرنے، علاقائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے، تحفظ حقوق اطفال اور نشہ آور اشیاء کے بل پیش کئے گئے جنہیں متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا، اجلاس کل صبح دس بجے تک ملتوی ہو گیا۔
خبر کا کوڈ : 355530
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش