0
Wednesday 26 Feb 2014 13:18

انسداد دہشتگردی کے صوبائی اداروں کا قیام، مدارس کا آڈٹ ہوگا، سکیورٹی پالیسی کا مسودہ

انسداد دہشتگردی کے صوبائی اداروں کا قیام، مدارس کا آڈٹ ہوگا، سکیورٹی پالیسی کا مسودہ
اسلام ٹائمز۔ وزارت داخلہ کی طرف سے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کئے گئے قومی سکیورٹی پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ نان سٹیٹ آرمڈ گروپس اور دہشتگردوں کی طرف سے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کے خدشے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ دہشتگردوں کی طرف سے نیشنل سکیورٹی آپریٹس اور اہم تنصیبات پر حملوں کی حکمت عملی اور طریقہ کار ایک بہت بڑا چیلنج ہے، وزارت دفاع کی استعداد کار میں اضافہ کیا گیا ہے اور وہ نان سٹیٹ آرمڈ گروپس اور ایسے دہشتگردوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پالیسی ڈرافٹ کے مطابق دہشتگردی نے معیشت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، دس سال میں دہشتگردی نے ملکی معیشت کو 78 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ 50 ہزار شہری اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار شہید اور زخمی ہوئے ہیں، مسودے میں انتہاپسندی، دہشتگردی اور فرقہ واریت کو داخلی سلامتی کیلئے خطرناک قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ سوشل میڈیا، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے اقدامات کیلئے جائیں گے۔

سکیورٹی نظام کو بہتر بنانے کیلئے شہریوں کے کوائف اور اثاثہ جات کی تفصیل کو ریکارڈ کیا جائیگا، دہشتگردانہ کارروائیوں کے حوالے سے خفیہ معلومات کو موثر انداز میں استعمال کرنے کیلئے نیکٹا کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل سکیورٹی بنایا جائیگا، اس ڈائریکٹوریٹ میں 33 خفیہ ادارے کام کرینگے، ڈائریکٹوریٹ کو ملنے والی خفیہ اطلاعات کا جائزہ لیکر سریع الحرکت فورس کو ایکشن کی ہدایت دی جائیگی۔ ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ درپیش چیلنج کا تنہا مقابلہ نہیں کرسکتا، صوبوں میں بھی کاﺅنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹس بنانے کی ضرورت ہے، نیکٹا تعلیم، صحت، مواصلات اور انرجی کے متاثرہ پراجیکٹس کی بحالی کیلئے حکمت عملی اور سفارشات مرتب کریگا، بحالی کے پراجیکٹس کی مانیٹرنگ کیلئے نیکٹا میں میکنزم بنایا جائیگا، نیکٹا شرپسندوں کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے سامنے سرنڈر کرنے کیلئے اقدامات کریگا اور دہشتگردی کیخلاف بین الاقوامی رابطے بھی کریگا، نوجوانوں کو صحتمندانہ سرگرمیوں میں مصروف کرنے کی حکمت عملی اپنائی جائیگی اور انہیں باعزت روزگار فراہم دلوانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ دینی مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائیگا، تعلیمی نصاب کو عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیساتھ ساتھ مدارس کا مالی آڈٹ بھی کیا جائیگا تاکہ بیرونی ممالک سے آنیوالی امداد پر نظر رکھی جاسکے۔ موجودہ قوانین پر نظرثانی کی جائیگی اور دہشتگردوں کے غلط نظریات کیخلاف مہم چلائی جائیگی۔
خبر کا کوڈ : 355656
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش