0
Wednesday 26 Feb 2014 13:24
پرتشدد کارروائیاں بند ہوں تو مذاکرات آگے بڑھیں گے

قومی سلامتی پالیسی اسمبلی میں پیش، خورشید شاہ کے خدشات، پالیسی حرف آخر نہیں، نواز شریف

تقاریر سے معاملات آگے چلانے کا وقت گزر چکا، اب ہر قیمت پر امن قائم کرنا ہوگا
قومی سلامتی پالیسی اسمبلی میں پیش، خورشید شاہ کے خدشات، پالیسی حرف آخر نہیں، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ تقاریر سے معاملات آگے چلانے کا وقت گزر چکا، اب ہر قیمت پر امن قائم کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے قومی سلامتی پالیسی بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دی۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سلامتی پالیسی کے تین حصے ہیں، جس کے ایک حصے کو خفیہ رکھا جائے گا جبکہ ایک حصے میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں کی جائیں گی، انھوں نے کہا کہ ریپڈ رسپانس فورس بھی تشکیل دی جائے گی، جو کہ ایمرجنسی کی صورت میں کارروائی کرے گی اور اس کے لیے ملک بھر میں ہیلی پیڈ بھی بنائے جائیں گے۔ ریپڈ رسپانس فورس صرف اسلام آباد میں نہیں بلکہ چاروں صوبوں میں بنائی جائے گی، جس کے لیے وزیراعظم جلد اجلاس طلب کریں گے۔ امریکہ سے بھی زیادہ 26 ایجنسیاں پاکستان میں اس وقت کام کر رہی ہیں، لیکن ان میں تعاون اور رابطہ بالکل زیرو ہے، اس کو ایک ایجنڈے پر لائیں گے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اسلام آباد کے 51 ہزار گھروں کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔ اسلام آباد کے اطراف میں کئی کچی آبادیاں قائم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے سنجیدہ کوششیں بروئے کار لائی گئیں، لیکن طالبان نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشتگردی کو بھی جاری رکھا، لیکن ہم نے صبر کیا، اس کے بعد علما کی کمیٹی تشکیل دی۔ باقاعدہ مذاکرات شروع کیے تو ایف سی اہلکاروں کو قتل کر دیا گیا، جس کے بعد پالیسی تبدیل کی۔ 

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وزیر داخلہ کی سلامتی پالیسی کو غیر واضح قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان سے مذاکرات یا جنگ کے اقدام پر اپوزیشن اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے، ہم بھی پاکستانی ہیں، ملک کے خلاف کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ اس پر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم خورشید شاہ کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ قومی پالیسی پر ہماری سوچ واضح ہے، انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کے بیان سے اگر کوئی ابہام پیدا ہوا تو اس کو دور کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ میں وزیر داخلہ کو بھی شاباش دینا چاہتا ہوں کہ انھوں نے جس محنت سے اس کو تیار کیا وہ قابل قدر ہے۔ مستقبل میں طالبان کے معاملے اور قومی سلامتی پالیسی کے متعلق اپوزیشن لیڈر اور دیگر جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے اور ان کے خدشات کو دور کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی اچھی تجویز کو قومی سلامتی پالیسی کا حصہ بنایا جائے گا، چاہے وہ کسی بھی پارٹی کی جانب سے ہو، انھوں نے کہا کہ اگر تیس سال پہلے دیکھیں تو آج قومی اسمبلی کی پوزیشن بہت بہتر ہے، آج جمہوریت جس مقام پر ہے اس میں بہت سے کاوشیں شامل ہیں۔ اپوزیشن کو تمام معاملات پر اعتماد میں لیں گے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے نئی قومی سلامتی ایوان میں پیش کردی، قومی اسمبلی سے خطاب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 100 صفحات پر مشتمل پالیسی 3 حصوں پر مشتمل ہے۔ پالیسی ایوان میں ییش کرنے کا مقصد دیگر ممبران کی رائے بھی لینا ہے، وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک اس وقت گمبھیر صورتحال سے دوچار ہے، اس سے قبل چار حکومتیں آئیں لیکن کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ اس حوالے سے کچھ کریں، کسی اور ملک کو ہماری طرح کی صورتحال کا سامنا ہوتا تو وہ جلد از جلد پالیسی تشکیل دیتے، نئی قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کل کابینہ کے اجلاس میں متفقہ طور پر سکیورٹی پالیسی کی منظوری دی گئی، اس کی تیاری میں پانچ ماہ کا عرصہ لگا ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مقصد ممبران کی رائے لینا ہے، اس سے قبل ہم نے تمام جماعتوں کو دعوت دی تھی کہ وہ سکیورٹی پالیسی پر اپنی آرا سے آگاہ کریں اور اسی سلسلے میں چاروں وزرائے اعلٰی کو خطوط بھی لکھے گئے تھے، کیونکہ حکومت کی کوشش تھی کہ نئی قومی سلامتی پالیسی پر تمام مکتبہ فکر سے ان پٹ لیا جائے، مگر سوائے ایم کیو ایم کے کسی بھی جماعت یا صوبے کی طرف سے کوئی تجویز نہیں دی گئی، نئی قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت دہشتگردوں کے حملوں پر خاموش نہیں رہ سکتی، حکومت نے مذاکرات کا آغاز کیا لیکن بڑھتی ہوئی دہشت گردی کا وزیراعظم نے نوٹس لیا کہ بس بہت ہوگیا، اب مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا تشدد کی کارروائیاں بند ہوں تو مذاکرات آگے بڑھیں گے، ڈائیلاگ یا فوجی آپریشن یا کوئی اور آپشن ہو، متفقہ ہونا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 355690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش