0
Sunday 9 Mar 2014 09:28

کشمیری نوجوان غیر یقینی صورتحال کی غذا بن گئے ہیں، عمر عبداللہ

کشمیری نوجوان غیر یقینی صورتحال کی غذا بن گئے ہیں، عمر عبداللہ
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ بھاجپا کشمیر طلاب کیخلاف غداری کے الزامات واپس لینے کو چناوی مدعا بنا رہی ہے، نئی دہلی میں انڈیا ٹوڈے کانکلیو میں شرکت کرنے کے موقعے پر عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ اگر ہندوستان کے کسی دوسرے حصے میں نوجوانوں نے پاکستان کی فتح پر خوشی کا اظہار کیا ہوتا تو یہ بات مشاہدے میں نہیں لائی جاتی ’’چونکہ یہ لوگ کشمیر سے تعلق رکھتے تھے، لہٰذا قدرتی طور پر نظریہ تبدیل ہوجاتا ہے‘‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو کنفیوژن کا شکار بناکر اُن پر غداری جیسے سنگین الزامات نہیں لگانے چاہئیں تھے، اگر یونیورسٹی حکام نے اُن کیخلاف کوئی کارروائی کی تھی تو یہ معاملہ وہیں تک محدود رکھنا چاہئے تھا، انہوں نے بھاجپا کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 67 کشمیری طلاب اب بھاجپا کیلئے چناؤ کا مدعا بن گیا ہے اور یہ انتہائی افسوس اور حقیر سیاست ہے، افسپا پر رائے زنی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسپا جیسے قوانین کے اندر نتائج بھگتنے کا خوف پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ فوج اس قانون کا غلط استعمال نہ کرسکے، وزیر اعلیٰ جو افسپا کی جزوی واپسی کی وکالت کررہے ہیں نے تاہم کہا کہ جب تک فوج داخلی سیکورٹی پر مامور ہے اسے قانون تحفظ دینے کی بھی ضرورت ہے، عمر عبداللہ نے فوج کی طرف سے اس نقطہ نظر کو بھی مسترد کیا کہ افغانستان میں فوجی انخلاء کے بعد اس کا اثر جموں و کشمیر پر پڑے گا، انہوں نے کہا کہ میں اس رائے کے ساتھ متفق نہیں ہوں اور اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جموں کشمیر میں جو حالت بہتر ہوئی ہے اُس میں ریاستی حکومت اور فوجی دستوں کا ہاتھ ہے نہ کہ امریکہ نے یہ حالات ریاست میں ٹھیک کئے ہیں، عمر عبداللہ نے کہا کہ مجھے نہیں لگ رہا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کشمیر المرکز بات چیت کر رہا ہے اور ہمارے نقطہ نظر سے کشمیر کے علاوہ بھی دیگر مسائل ہیں جن پر پاکستان کے ساتھ بات چیت ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات سے متعلق متوازی کھینچنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 359657
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش