0
Wednesday 19 Mar 2014 17:18
پاکستان کوئی کرائے کی ٹیکسی نہیں کہ کرایہ دیکر جہاں چاہے لے جائیں

سعودی و بحرینی ایماء پر افواجِ پاکستان کو شام و بحرین بھیجنے کی حکومتی کوششوں کیخلاف الطاف حسین کی تقریر کا متن

حکمراں خدارا پاکستان کی غیرت و حمیت کا سودا نہ کریں
سعودی و بحرینی ایماء پر افواجِ پاکستان کو شام و بحرین بھیجنے کی حکومتی کوششوں کیخلاف الطاف حسین کی تقریر کا متن
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری 

متحدہ قومی موومنٹ کے 30 ویں یوم تاسیس کے موقع پر پاکستان کے 35 سے زائد شہروں میں بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ آج پوری دنیا میں شیعہ اور سنی کی بنیاد پر تصادم کرایا جا رہا ہے اور ہم سے کہا جا رہا ہے کہ اس لڑائی میں شریک ہونے کیلئے مسلح لشکر عراق بھیجو، بحرین بھیجو، شام بھیجو، سعودی عرب بھیجو، حکمراں خدارا پاکستان کو اس شیعہ سنی جنگ میں نہ الجھائیں اور پاکستان کی غیرت و حمیت کا سودا نہ کریں۔ الطاف حسین نے پاکستانی مسلح افواج کے حکام سے کہا کہ اگر پاکستانی حکمراں آپ سے یہ کہیں کہ دو ڈویژن فوج یا تین بریگیڈ فوج بحرین، اردن، شام یا فلاں فلاں جگہ بھیج دو تو میری آپ سے التجاہے کہ آپ اللہ، رسول کے واسطے حکمرانوں کا ایسا حکم ماننے سے انکار کر دیں اور صاف کہہ دیں کہ ہم مسلمانوں کا قتل عام کرنے کہیں نہیں جائیں گے، ہم شیعہ سنی کی اس جنگ میں پاکستان کو نہیں جھونکیں گے، اگر یہ بغاوت ہے تو پاکستان کی بقاء، سلامتی، قومی غیرت و حمیت اور عزت و آبرو بچانے کی خاطر اس بغاوت سے بھی گریز نہ کریں، اگر یہ بغاوت کی بات ہے تو مجھ پر بغاوت کا مقدمہ بنائیں، مجھے ملک کی عزت، غیرت و حمیت کی خاطر یہ بھی قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ الطاف حسین فوج کا حامی اور مارشل لاء پرست ہے، آپ مجھے کچھ بھی کہیں، کتنا ہی خراب کہیں، میں ملک کی بقاء اور مفاد میں بات کرتا رہوں گا۔
 
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی بقاء، خودداری اور غیرت و حمیت کو چند ٹکوں کیلئے دیگر ممالک کے ہاتھوں نیلام کر دیا گیا ہے، ہم بے غیرت ہو چکے ہیں، ہم ہمیشہ دوسروں کے مفاد کیلئے استعمال ہوتے آئے ہیں، چند ٹکوں کی خاطر ہم دوسروں کے مفاد کے لئے اپنی فوجیں ہر جگہ بھیجتے رہے ہیں، یہ دیکھے بغیر کہ ہم کافروں کو مارنے جا رہے ہیں یا مسلمانوں کو مارنے جا رہے ہیں اور کہاں اپنی فوج بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کعبہ پر گولی چلانا ہو، اردن میں مسلمانوں کو مارنا ہو ہم دوسروں کے مفاد میں ہر جگہ گئے۔ ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ پہلے ہم اسلام اور کمیونزم کے چکر میں الجھائے گئے، امریکا اور روس کی آپس کی لڑائی میں جھونکے گئے، اسلام اور کمیونزم کا فرق بتا کر ہمیں جہادی بنایا گیا اور آج پھر ہم سے وہی کچھ کرایا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد کا مزید کہنا تھا کہ آج پوری دنیا میں شیعہ اور سنی کی بنیاد پر تصادم کرایا جا رہا ہے اور ہم سے کہا جا رہا ہے کہ اس لڑائی میں شریک ہونے کیلئے مسلح لشکر عراق بھیجو، بحرین بھیجو، شام بھیجو، سعودی عرب بھیجو۔ انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدارا پاکستان کو اس شیعہ سنی جنگ میں نہ الجھاؤ، پاکستان کی غیرت و حمیت کا سودا نہ کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک و قوم کی عزت، غیرت و حمیت بہن بیٹی کی عزت و غیرت کی طرح ہوتی ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہوتی ہے۔ 
 
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ آج امت مسلمہ کو شیعہ سنی جنگ میں الجھایا جا رہا ہے جو کہ کسی بھی طرح اسلام اور مسلمانوں کے مفاد میں نہیں، خدا کے واسطے شیعہ سنی کی اس جنگ سے دور رہا جائے، شیعہ سنی 14 سو سال سے ساتھ رہ رہے ہیں، اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ ”آپس میں تفرقہ بازی میں نہ پڑو اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو“۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں کسی مالی فائدے کیلئے یہ بات کہہ رہا ہوں تو میں ایسے پیسے پر لعنت بھیجتا ہوں، مجھے ایسی رقم نہیں اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی چاہیے، مجھے یزیدیت کا پیروکار نہیں بلکہ حسینیت کے قدموں کی دھول میں لیٹنا ہے، میں کہتا ہوں کہ پاکستان میں ہر فقہ اور مسلک کو اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے اور آزادی کے ساتھ رہنے کاحق حاصل ہونا چاہیے، سب کا احترام کیا جانا چاہیے، کسی بھی فقہ یا مسلک کو یہ حق نہ دیا جائے کہ وہ کلاشنکوف اور ڈنڈے کے زور پر اپنا فقہ یا مسلک دوسروں پر مسلط کرے۔ میں تو نبی آخرالزماں سرکارِ دوعالم (ص) کے اس درس پر یقین رکھتا ہوں کہ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کا بھی احترام کرو اور انہیں نقصان نہ پہنچاؤ کہ کہیں وہ پلٹ کر تمہاری عبادت گاہوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ آج جب بڑے بڑے ماہرین تعلیم یہ سوال کرتے ہیں کہ تعلیمی نصاب میں فلاں فلاں فقہ سے متاثر نصاب کیوں پڑھایا جا رہا ہے اور ایسا نصاب کیوں تشکیل دیا جا رہا ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ چونکہ فلاں فلاں اسلامی ملک زیادہ فنڈز یا امداد دیتا ہے لہٰذا اسی لئے فلاں فلاں نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔
 
اپنی تقریر میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سوال کیا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے یا کوئی کرائے کی ٹیکسی ہے کہ جس کا دل چاہے وہ پیسے دیکر اس ٹیکسی میں بیٹھ جائے اور اپنی مرضی سے جہاں تک چاہے اس ٹیکسی میں سفر کرے اور اس کا کرایہ ادا کر دے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کوئی کرائے کی ٹیکسی نہیں بلکہ ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے، خود دار اور خودمختار قوم وہ ہوتی ہے جس میں ایمان ہوتا ہے، جس میں شرافت، دیانت اور امانت ہوتی ہے، جو خیانت اور مکروفریب سے پاک ہوتی ہے، جو شرافت کا مجسمہ اور شرم و حیا کا پیکر ہوتی ہے، جس کے حکمرانوں کا کردار صحابہ کرام کی طرح ہوتا ہے کہ راتوں کو نکل کر گلیوں کے چکر لگائیں اور جس گھر سے بھوک اور فاقہ کی وجہ سے رونے کی آوازیں آئیں تو اپنی کمر پر گندم کی بوری لیجا کر اس گھر میں پہنچائیں مگر جن کیلئے مال و دولت کا حصول اور اپنے اور اپنے خاندان کا مفاد ہی سب سے بڑھ کر ہو ان کیلئے عوام کی فاقہ کشی، مشکلات اور تکالیف کوئی حیثیت نہیں رکھا کرتیں۔
خبر کا کوڈ : 363567
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش