0
Friday 10 Sep 2010 11:41

امریکا نے قرآن کی بے حرمتی کے منصوبے پر پابندی لگا دی،ایسا اقدام القاعدہ کو بھرتی کے مواقع فراہم کرے گا،اوباما

امریکا نے قرآن کی بے حرمتی کے منصوبے پر پابندی لگا دی،ایسا اقدام القاعدہ کو بھرتی کے مواقع فراہم کرے گا،اوباما
واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق امریکا نے انتہا پسند چرچ کی جانب سے نائن الیون کی برسی کے موقع پر قرآن پاک کی بے حرمتی کے منصوبے پر پابندی لگا دی،جبکہ عالمی رہنماوٴں نے اس ناپاک منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔امریکی صدر بارک اوباما نے بھی منصوبے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا اقدام القاعدہ کو بھرتی کے مواقع فراہم کرے گا،افغانستان میں امریکی فوج کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ 
ریاست فلوریڈا کے شہر گیز ویل کے ناظم رس بلیک برن نے کہا ہے کہ پادری ٹیری جونز کو اس فعل کے نتیجے میں شہر کی انتظامیہ کو پولیس کے انتظامات اور دیگر اخراجات کرنا پڑے،اس کا بل پادری اور چرچ سے وصول کیا جائے اور اشتعال انگیز منصوبے کے نتائج بھی پادری کو بھگتنا ہوں گے۔ 
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے کہا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب ایسے اقدام کی اجازت نہیں دیتا۔جمعرات کو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جاری ایک بیان کے مطابق قرآن پاک کے نسخے جلانے کے حوالے سے ڈوورلڈ آؤٹ ایچ سنٹر کے ناپاک منصوبے پر پابندی فائر آرڈیننس کے تحت لگائی گئی ہے اور اگر اس پابندی کے باوجود پادری باز نہ آیا،تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ 
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے منصوبے کو خطرناک فعل قرار دیا ہے،جبکہ انٹرپول نے متنبہ کیا ہے کہ اس مذموم منصوبے سے دنیا میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پادری کیخلاف کارروائی کرے۔ مانیٹرنگ سیل کے مطابق رات گئے پادری ٹیری جونز نے قرآن پاک شہید کرنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پادری نے کہا کہ منصوبہ ایک ڈیل کے تحت ترک کیا گیا ہے،جس کے تحت گراوٴنڈ زیرو پر مسجد تعمیر نہیں کی جائے گی۔ 
تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کی انتظامیہ نے 11 ستمبر کو مقامی پادری ٹیری جونز کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے ناپاک منصوبے پر پابندی لگا دی ہے،جبکہ امریکی صدر بارک اوباما سمیت عالمی رہنماؤں نے قرآن پاک کے نسخے شہید کرنے کے منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔ادھر واشنگٹن میں امریکی صدر نے ایک چینل کو انٹرویو میں کہا کہ مجوزہ منصوبہ تباہ کن اور خطرناک ہے۔اس سے پاکستان اور افغانستان میں تشدد میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے اور القاعدہ کو بھرتی کا ”تحفہ“ مل جائے گا اور خود کو امریکی اور یورپی شہروں میں دھماکوں سے اڑانے والوں کی بھرتی بڑھے گی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے کہا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب ایسے اقدام کی اجازت نہیں دیتا۔ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر سے گزشتہ روز جاری ایک بیان میں بانکی مون نے کہا کہ انہیں امریکا میں ایک چھوٹے مذہبی گروپ کی طرف سے قرآن مجید جلانے کے اعلان پر وہ سخت فکر مند ہیں۔بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ اس حوالے سے سخت اقدام کریں اور میڈیا اس واقعہ کا بائیکاٹ کرے۔فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ 11 ستمبر حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد کی توہین ہو گی۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے ترجمان نے کہا کہ مجوزہ اقدام سے مذہبی گروپس مشتعل ہوں گے۔ افغانستان میں اتحادی فوج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پٹروس نے کہا یہ عراق کی ابوغریب جیل کے سکینڈل کی طرح نقصان دہ ہو گا۔کینیڈا نے بھی مجوزہ اقدام کی مذمت کی ہے۔

خبر کا کوڈ : 36774
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش