0
Thursday 9 Sep 2010 12:55

ملعون امریکی پادری کا قرآن مجید کو (نعوذباللہ) جلانے کا اعلان،پوری امت مسلمہ حرمت قرآن و رسول(ص) پر کٹ مرنے کو تیار ہے

ملعون امریکی پادری کا قرآن مجید کو (نعوذباللہ) جلانے کا اعلان،پوری امت مسلمہ حرمت قرآن و رسول(ص) پر کٹ مرنے کو تیار ہے
چرچ آف فلوریڈا کے عیسائی مبلغ ٹیری جونز کی جانب سے نائن الیون کے واقعہ کے تناظر میں 11ستمبر کو قرآن مجید کو نعوذباللہ جلانے کے اعلان نے دنیا بھر کے مسلمانوں میں زبردست اشتعال پیدا کر دیا ہے اور اس ملعون عیسائی مبلغ کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔اس سلسلہ میں گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی اور امریکی صدر اوبامہ کیخلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ملعون پادری کے پتلے نذر آتش کئے۔اسی طرح انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں بھی مسلمانوں نے امریکی سفارت خانے کے باہر شدید احتجاج کیا،پاکستان کے تقریباً تمام شہروں میں ٹیری جونز کی اس ناپاک سازش کیخلاف دن بھر احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے اور اوبامہ حکومت سے تقاضہ کیا جاتا رہا کہ وہ ملعون ٹیری جونز کو پٹہ ڈالے اور اسے توہینِ قرآن کی مذموم حرکت سے باز رکھے،ورنہ اس کا خمیازہ خود امریکہ کو بھگتنا پڑیگا۔
اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے خبردار کیا ہے کہ اگر فلوریڈا میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کو (نعوذباللہ) جلانے کے منصوبے پر عمل کیا گیا،تو اسکے بیرون ملک امریکی فوجیوں کی سلامتی پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،جبکہ اس سے افغانستان میں ہماری امن کی مجموعی کوششوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے امریکی انتظامیہ کو باور کرایا کہ یہ دنیا بھر میں امریکہ کے اسلامی کمیونٹی سے تعلقات کیلئے بھی دھچکا ثابت ہو گا۔دریں اثناء جنرل پیٹریاس کے نائب لیفٹیننٹ جنرل ولیم کیلڈول نے بھی واضح کیا کہ اس اقدام سے افغانستان میں امریکی فوج کے اہلکاروں کی سلامتی سخت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ٹیری جونز کے اس مذموم منصوبے پر عملدرآمد کو رکوانے کیلئے فلوریڈا میں اسلام،عیسائیت،یہودیت اور ہندومت کے پیروکاروں نے 10 ستمبر کی رات ایک خصوصی اجتماع برائے امن کا اہتمام کیا ہے،جبکہ ٹیری جونز اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے،جس کے بقول اسلام اور شریعت ہی نائن الیون کے واقعہ کی ذمہ دار ہے۔وائٹ ہائوس کی جانب سے بھی امریکی ملعون پادری ٹیری جونز کی اس مذموم سازش پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
بے شک قرآن مجید کی حفاظت خدائے بزرگ و برتر نے اپنے ذمہ لی ہوئی ہے اور کسی ملعون سرکش پادری کی گستاخانہ حرکت سے اس الہامی کتاب کی حرمت و تقدس میں کوئی کمی ہو سکتی ہے،نہ قرآن کی تعلیمات کو چار دانگِ عالم میں پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔قرآن مجید لاکھوں کروڑوں فرزندان توحید کے سینوں میں محفوظ ہے اور یہ آفاقی دین کی وہ روشنی ہے،جس سے دین و دنیا کی فلاح کی ضمانت مل رہی ہے۔حضرت نبی ٔ آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہونے والا یہ صحیفۂ آسمانی درحقیقت ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور بندے کے خدا سے تعلق کی سیڑھی ہے۔جس میں کسی قسم کی ترمیم و تحریف کی کسی کو جرأت ہوئی ہے،نہ رہتی دنیا تک کوئی ایسی گستاخی کا مستوجب ہو سکتا ہے۔بطور مسلمان اور بطور حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہمارا عقیدہ ہے کہ جو بھی بدبخت توہینِ قرآن یا شانِ رسالت(ص) میں گستاخی کا سوچے گا،تباہی و بربادی اور ہمیشہ کی رسوائی اس کا مقدر ہو گا،مگر حرمتِ قرآن کا تحفظ مسلمانوں کا مذہبی فریضہ ہے،اس لئے کوئی بھی مسلمان چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں کیوں نہ موجود ہو،گستاخانِ قرآن و رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیفرکردار تک پہنچانے کا خود کو پابند سمجھتا ہے،کیونکہ بطور مسلمان ہمارا عقیدہ ہے کہ حرمت قرآن و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کٹ مرے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا،اس لئے ٹیری جونز جیسے ملعون کا ناپاک وجود کون مسلمان ہو گا جو برداشت کریگا؟اگر یہ ملعون اپنی اس ناپاک سازش کے تحت عالمی امن اور مذہبی ہم آہنگی کو تاراج کرنے کی نیت رکھتا ہے تو خود اوبامہ انتظامیہ کو اسکی سرکوبی کرنی چاہیے اور اس گند سے اپنی دھرتی کو پاک کر لینا چاہیے،ورنہ اسکی مذموم حرکت سے پوری دنیا میں طوفان کھڑا ہو جائیگا اور نائن الیون جیسا کوئی دوسرا واقعہ تو معمولی اقدام ہو گا،پورے امریکہ کی اینٹ سے اینٹ بج سکتی ہے۔
اوبامہ کے پیشرو جنونی بش نے تو نائن الیون کے خودساختہ واقعہ کی آڑ میں مسلم امہ کیخلاف باقاعدہ صلیبی جنگ شروع کر دی تھی،جس کا انکی اپنی زبان سے اظہار ہوا،چنانچہ انسانی حقوق کے اس نام نہاد چیمپئن کے ہاتھوں اس خطہ میں دہشت گردی کے خاتمہ کی آڑ میں جن ننگِ انسانیت جرائم کا ارتکاب ہوا ہے اور شرفِ انسانیت کی دھجیاں بکھیری گئی ہیں،اسکی بنیاد پر امریکہ پہلے ہی دنیا میں نفرت کی علامت بن چکا ہے اور اگر اب اوبامہ انتظامیہ کی ڈھیل سے ٹیری جونز جیسے ملعون کو اہانت قرآن کی ہلہ شیری مل گئی تو اس خودساختہ مہذب معاشرے کے پتھر کے زمانے کی جانب لوٹنے میں بھی کوئی دیر نہیں لگے گی۔
امریکی ویب،ماسٹر وکی لیکس نے پہلے ہی دنیا میں دہشت گرد برآمد کرنے والا مکروہ امریکی چہرہ بے نقاب کر دیا ہے اور دنیا پر واضح ہو چکا ہے کہ عالمی امن کے تحفظ کا راگ الاپتے ہوئے امریکہ خود ہی عالمی امن کے درپے ہے۔چنانچہ عالمی برادری اب اسی تناظر میں امریکہ کے ساتھ تعلقات کے معاملات کا ازسرنو جائزہ لے رہی ہے۔اس حوالے سے عالمی برادری میں پہلے ہی اسکی تنہائی کا اہتمام ہو رہا ہے۔اگر ملعون ٹیری جونز کی ناپاک سازش پر عملدرآمد ہو گیا تو امریکہ مہذب انسانی معاشرے کی فہرست سے بھی خارج ہو جائیگا۔مسلمانانِ عالم تو بلاشبہ حرمتِ قرآن و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کٹ مرنا جانتے ہیں،وہ ملعون ٹیری جونز کے ہوش ٹھکانے لگا دینگے،مگر اوبامہ انتظامیہ کو خود بھی عقل کے ناخن لینے چاہئیں کہ اس کا ایک شہری اسلام دشمنی کے جنون میں عالمی برادری میں پورے امریکہ کی سلامتی کو دائو پر لگا رہا ہے،تو اسے کیوں نہ اسکی ناپاک حرکت سے پہلے ہی نکیل ڈالی جائے،اس لئے امریکی صدر کو جن کیلئے انکے خاندان کے اسلامی پس منظر میں مسلمانانِ عالم نرم گوشہ رکھتے تھے،کم از کم امریکی نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل پیٹریاس کی وارننگ کی جانب ہی توجہ دے لینی چاہیے،کیونکہ ٹیری جونز کی مذموم حرکت بیرونی دنیا میں صرف امریکی فوجیوں کیلئے نہیں،تمام امریکی باشندوں کی سلامتی کیلئے سنگین نتائج کا باعث بنے گی اور امریکہ کے اندر نائن الیون جیسے واقعات کسی حساب کتاب میں بھی نہیں رہیں گے۔کیا یہ سازش عالمی امن کو تہس نہس کرنے کے مترادف نہیں ہے؟پھر امریکہ کس منہ اور کس زبان سے نائن الیون جیسے واقعات کا ملبہ مسلم امہ پر ڈال کر ان پر دہشت گردی کا لیبل لگوائے گا؟اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ صرف ملعون ٹیری جونز کو ہی نکیل نہ ڈالی جائے،ایسی ہذیانی کیفیت میں مبتلا ہر ملعون کے ہوش ٹھکانے پر لگائے جائیں اور ویب سائٹس،فیس بک اور یوٹیوب کے ذریعے توہین قرآن و رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بطور فیشن اپنانے اور فروغ دینے والے تمام بدبختوں کا قلع قمع کیا جائے۔حکومت پاکستان کو بھی ملعون ٹیری جونز کے ناپاک ہاتھ رکوانے کیلئے اوبامہ انتظامیہ پر بھرپور دبائو ڈالنا چاہیے اور انہیں ایسی گستاخی کے سنگین نتائج سے آگاہ کرنا چاہیے۔ملت اسلامیہ تو حرمتِ قرآن و رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر کٹ مرنے کیلئے ویسے ہی تیار بیٹھی ہے،منکرین قرآن و اسلام کو سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چاہیے،تمام الہامی کتب کا تحفظ مسلمانوں کے تو ایمان کا حصہ ہے،اگر وہ دوسری الہامی کتب کی اہانت برداشت نہیں کر سکتے،تو قرآن مجید کی توہین کیسے برداشت کر پائیں گے؟
خبر کا کوڈ : 36718
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش