0
Saturday 3 May 2014 11:37

مشترکہ مذمتی قرارداد کسی صورت بھی غیر آئینی و غیرقانونی نہیں تھی، میر عبدالقدوس بزنجو

مشترکہ مذمتی قرارداد کسی صورت بھی غیر آئینی و غیرقانونی نہیں تھی، میر عبدالقدوس بزنجو

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر و مسلم لیگ (ق) کے رہنماء میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ موجودہ اسمبلی میں آئین و قانون کی پاسداری نہیں کی جا رہی۔ ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں ایک میڈیا گروپ کی جانب سے جس طرح حامد میر پر حملے کے بعد ملکی دفاعی اداروں کو بلا جواز تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اس سے بین الاقوامی سطح پر نہ صرف ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔ بلکہ ملکی دفاعی اداروں کا مورال بھی کم ہوا ہے۔ جس کے خلاف اسمبلی میں ایک مشترکہ مذمتی قرارداد لائی گئی۔ ہم نے اس قرارداد پر اسمبلی قوانین کے مطابق بحث کی اور منظور کیا۔ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ میڈیا کے اس ادارے نے اپنے کمرشل مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکی دفاعی ادارے پر بےبنیاد الزامات لگائے جبکہ ہم نے ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکی نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کے خلاف ایک قرارداد بھی منظور کی۔ تاہم جب یہ قرارداد اسمبلی میں لائی گئی تو اتحاد میں شامل جماعتوں پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی جانب سے نہ صرف اسکے خلاف اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا گیا۔ بلکہ اسے اسمبلی قوانین کے خلاف قرار دیا گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہاں ہر کسی کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کا جمہوری حق حاصل ہے۔ مگر جہاں قومی مفادات کی بات ہو وہاں ہمیں اپنے ذاتی مفادات کو بالائے طاق ر کھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین و قانون کا حلف اٹھایا ہے۔ اسکا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی اجلاس میں مشترکہ مذمتی قرارداد کسی صورت بھی غیر آئینی و غیرقانونی نہیں تھی، بحیثیت عوامی نمائندے نہ صرف عوام کی خدمت کرنا ہمارا فرض ہے بلکہ قومی اداروں اور اسکے وقار کے تحفظ کو یقینی بنانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ اسمبلی کو کسی کی مرضی و منشاء کے مطابق نہیں بلکہ اسکے قوانین کے مطابق چلانا ہوگا۔ جہاں تک بات اتحادی جماعتوں کی جانب سے الزامات کی ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ ان میں حقیقت نہیں اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم اسمبلی قوانین کے مطابق اسے نہیں چلا رہے تو انہیں مکمل اختیار ہے کہ وہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئیں مگر ایک امر ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم ملکی مفاد کو داؤ پر لگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ذاتی مفادات کی بنیاد پر اگر کسی بھی ادارے کی جانب سے ملکی اداروں کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جائے گی، تو منتخب نمائندے کی حیثیت سے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں۔ میر عبدالقدوس بزنجو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مری معاہدے کا ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ خوش اسلوبی سے حکومت چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسی کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو کسی بھی ادارے کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ حامد میر کے بارے میں اسمبلی میں دو الگ الگ قراردادیں پیش کی گئیں تھیں۔

حامد میر کا اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے بعد پہلا بیان الگ تھا اور دوسرا بیان الگ ہے۔ اس لئے مذمتی قرارداد پر بحث ہو سکتی تھی اور میں نے اپنے اختیارات استعمال کئے۔ اس پر بحث کی اجازت دیدی مگر افسوس اس مسئلے کو بلاوجہ متنازعہ بنایا جا رہا ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی لاپتہ افراد کے بارے میں ثبوت کے ساتھ ہی کیس کی سماعت جاری ہے۔ جب بھی کسی کے بارے میں کوئی الزام عائد کیا جائے تو اس کا باقاعدہ ثبوت ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ صدر پرویز مشرف کے خلاف اس وقت عدالتوں میں مختلف کیس ہیں۔ اس لئے انکے بارے میں میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے تو میرے خلاف عدم اعتماد لاسکتی ہے کیونکہ میں حکومت کا حصہ نہیں ہوں۔ مجھے اسمبلی ممبران نے متفقہ طور پر منتخب کیا ہے اور یہ عہدہ میرے پاس اسمبلی کی امانت ہے۔ میری کوشش ہے اور رہے گی کہ میں بحیثیت ڈپٹی اسپیکر بالکل غیر جانبدار رہوں۔ اسمبلی کو قانون و اسمبلی قوانین کے مطابق چلاؤں۔

خبر کا کوڈ : 378767
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش