0
Monday 26 May 2014 10:17

نواز شریف کے دورہ بھارت کی تما م اداروں اور جماعتوں نے بھرپور حمایت کی ہے، راجہ فاروق

نواز شریف کے دورہ بھارت کی تما م اداروں اور جماعتوں نے بھرپور حمایت کی ہے، راجہ فاروق
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر راجہ فاروق خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کے دورہ بھارت کی ملک کے تمام اداروں اور جماعتوں نے بھرپور حمایت کی ہے اور اس طرح وہ سارے ملک اور پوری قوم کی بھرپور حمایت اور مینڈیٹ کے ساتھ بھارت جا رہے ہیں۔ ان کے اس دورے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھی اور خوشگوار شروعات کی توقعات وابستہ کی جانی چاہیں۔ مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر ان کے دورے کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی طرف سے بھارتی وزیراعظم کی دعوت پر اس دورے کا فیصلہ خوش آئین ہے لیکن اس دورے سے بہت زیادہ توقعات بھی اس لیے وابستہ نہیں کرنی چاہیں کیونکہ یہ پاکستان اور بھارت کی نئی حکومتوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی شروعات ہے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی پہلی ملاقات مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تمام حل طلب معاملات کے سلسلے میں بات چیت کے حوالے سے ایک اچھا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان حل طلب معاملات کو پرامن طور پر حل کرنے کے سلسلے میں مثبت بات چیت کے لیے بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کو بھی دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی وہ یہ دورہ نہ کر سکے تھے لیکن وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم کی دعوت قبول کر کے پاکستان اور بھارت کی نئی حکومتوں اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ خوشگوار تعلقات کی شروعات کے سلسلے میں ایک مثبت اور جرأت مندانہ قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں برسراقتدار نواز شریف حکومت کے عوامی مینڈیٹ کے مطابق چار سال اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی نئی حکومت کے پاس پورے پانچ سال باقی ہیں اس عرصے میں دونوں حکومتوں کے پاس دونوں ممالک کے درمیان حل طلب مسائل کے حل کی راہیں ہموار کرنے اور کشمیر کے دیرینہ متنازعہ مسئلے کو پائیدار بنیادوں پر حل کرنے کے لیے اس عرصے میں بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔

راجہ فاروق نے کہا کہ میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) حضرت قائداعظم کے نظریات کے وارث ہیں اور پاکستان اور کشمیریوں کے قومی مفادات ان کی سیاست اور حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ تاہم بعض ناعاقبت اندیش لوگ طرح طرح کی منفی باتیں پھیلاتے رہتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے وزراء اعظموں کے درمیان ہونے والی ملاقات سے بے جا توقعات وابستہ نہیں کی جانی چاہیں اور نہ ہی محض جذباتی بیان بازی کی جانی چاہیے صرف ایک دورے یا ملاقات سے تمام مسائل حل ہونے کی توقعات وابستہ کر لینا کوئی دانش مندی کی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کی بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں جو نئے ظالمانہ قوانین کا نفاذ کر کے مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند عوام کی پکڑ دھکڑ کی نئی ظالمانہ کارروائیاں شروع کی تھیں بھارت کے نئے وزیراعظم نریندر مودی کو ان ظالمانہ قوانین کو فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کرنا چاہیے اور کشمیریوں اور پاکستان کے ساتھ اپنی حکومت اور ملک کے اچھے اور خوشگوار دو طرفہ تعلقات کا آغاز کرنا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 386261
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش