0
Wednesday 4 Jun 2014 10:34

الطاف کی لندن میں گرفتاری، کراچی میں پولیس امن و امان کی ابتر صورتحال پر قابو پانے میں ناکام

الطاف کی لندن میں گرفتاری، کراچی میں پولیس امن و امان کی ابتر صورتحال پر قابو پانے میں ناکام
رپورٹ: زیڈ ایچ جعفری

کراچی پولیس اور اسکے سربراہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو پاکستان کی اقتصادی و معاشی شہہ رگ کراچی شہر میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہو گئے۔ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کسی بھی قسم کی کوئی مؤثر حکمت عملی اپنائی گئی اور نہ ہی شہریوں کو تحفظ فراہم کیا گیا، ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ برطانیہ کے شہر لندن میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ہاتھوں منی لانڈرنگ کیس میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد برطانوی شہری الطاف حسین کی گرفتاری کراچی کے شہریوں پر قیامت بن کر ٹوٹی، الطاف حسین جو کہ برطانوی شہریت کے حامل ہیں، لندن میٹروپولیٹن پولیس کے ہاتھوں گرفتار تو لندن میں ہوئے لیکن اس کے ردعمل میں کراچی میں ہر طرف افراتفری پھیل گئی، تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے و دفاتر، مارکیٹیں، پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز، دفاتر اور مختلف علاقے بند ہوگئے، امتحانات ملتوی ہوگئے۔
 
برطانوی شہری الطاف حسین کی گرفتاری پر متحدہ کے کارکنوں اور رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، کراچی شہر کو زبردستی بند کروانے کیلئے مختلف علاقوں میں ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنان کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی، بسوں، رکشوں و دیگر پبلک ٹرانسپورٹ اور نجی املاک کو نذر آتش کرنے سمیت جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔ اسی تناظر میں حساس علاقوں میں پولیس کی اضافی نفری طلب کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔ شہر بھر میں کسی بھی حادثے سے بچنے کیلئے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا لیکن ان تمام کے باوجود گزشتہ روز پیر کی دوپہر کراچی بھر میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں کراچی پولیس اور انکے سربراہ غلام قادر تھیبو بری طرح ناکام ہوگئے، شہر میں دکانیں و کاروبار بند کرانے کے دوران کئی علاقوں میں ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنان کی جانب سے فائرنگ کے واقعات سے مارکیٹوں اور بازاروں میں آنے والے خریداروں خصوصاً خواتین اور بچوں میں بھگدڑ مچ گئی اور ان حالات میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پولیس کا نام و نشان تک نہیں تھا۔

شہر میں اچانک پیدا ہونے والی غیر یقینی اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر کراچی پولیس اور اسکے سربراہ غلام قادر تھیبو کی جانب سے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلے فوری طور پر کوئی حکمت عملی نہیں اپنائی گئی جس کی وجہ سے شہری شدید خوف و ہراس میں مبتلا رہے اور اپنی جان کی سلامتی کی دعائیں مانگتے ہوئے گھروں کی جانب روانہ ہوئے جبکہ گھروں میں موجود ان کے اہلخانہ بھی ان کے خیریت سے گھر پہنچنے کی بھی دعائیں کرتے رہے۔ امن و امان کی ابتر صورتحال، جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ کے واقعات کے دوران پولیس سڑکوں سے غائب رہی۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس کے سربراہ کی اولین ذمہ داری شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوتا ہے جبکہ شہر بھر کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کراچی پولیس کے سربراہ کی ناقص حکمت عملی کھل کر سامنے آ گئی جس کی وجہ سے شہری بےیقینی کی صورتحال میں انتہائی خوف و ہراس میں مبتلا رہے اور انھیں کہیں بھی پولیس دکھائی نہیں دی۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس کے سربراہ کی جانب سے پولیس کو ریڈ الرٹ کرنے کے احکامات صرف تھانوں تک ہی محدود رہے۔ شہریوں کی بڑی تعداد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے لیڈر الطاف حسین جو کہ برطانوی شہری ہیں اگر ان کو کسی بھی مقدمے میں برطانیہ میں گرفتار کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں کراچی اور اسکے شہری کیوں زیر عتاب لائے جاتے ہیں، ہم ویسے ہی مہنگائی اور دہشتگردی کی چکی میں پسے ہوئے ہیں، اس کے بعد کراچی شہر کا بند کیا جانا ہمارے لئے زندہ درگور ہو جانے کے مترادف ہے لہٰذا حکمرانوں کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہئیے۔
خبر کا کوڈ : 388968
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش