0
Friday 13 Jun 2014 23:03

بلوچستان میں فرقہ واریت کے نام پر قتل عام، باقاعدہ ایک منصوبہ کے تحت ہورہا ہے، مولانا محمد خان شیرانی

بلوچستان میں فرقہ واریت کے نام پر قتل عام، باقاعدہ ایک منصوبہ کے تحت ہورہا ہے، مولانا محمد خان شیرانی

اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے پاکستان میں اصل حاکم مقتدر حلقے ہیں۔ جو ملک کو بیرونی مفادات کے تحت چلا رہے ہیں۔ پاکستان عوامی فلاحی ملک نہیں بلکہ سکیورٹی اسٹیٹ ہے۔ یہاں 67 سالوں میں عوام کے سروں پر جب بھی ڈنڈے برسیں اور انہوں نے اس بابت پوچھا کہ انہیں کیوں مارا جا
رہا ہے۔ تو بتایا گیا کہ اوپر سے آڈرز ہے۔ یہاں کے مقتدر اداروں نے بیرون ملک قوتوں کے ہاتھوں اپنے عوام کے خون کا سودا کیا۔ ڈرون حملے پاکستان کی مرضی سے ہوتے رہے ہیں۔ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے حکومت کی جانب سے زبانی مذمت کی جاتی رہی ہے۔ طالبان اداروں کے پروردہ لوگ ہیں۔ ملک کے حساس علاقوں میں دہشت گردوں کے داخل ہونے، قبضہ کرنے کے اصل عوامل کو عوام سے چھپایا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے قوم پرستوں سے جمعیت علماء اسلام کے ہمیشہ اچھے تعلقات رہے ہیں۔ ہمیں اپنے وطنی بھائیوں سے لڑانے کی کوشش کی گئی۔ مگر جمعیت علماء اسلام کی سیاسی بصیرت نے اس کو ناکام بنا دیا۔ بلوچستان میں فرقہ واریت کے نام پر قتل عام باقاعدہ ایک منصوبہ کے تحت ہو رہا ہے۔ پاکستان قدموں کے نشات کا پتہ لگائے۔ ورنہ ذمہ داری اس پر عائد ہوگی۔

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے رہنماء میر بلال احمد بگٹی، الخیر ٹرسٹ العالمی کے چیئرمن حاجی محمد ادریس دیگر موجود تھے۔ انہوں نے کہا جمعیت علماء اسلام ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔ ہماری سیاسی بصیرت ٹھوس اصولوں پر مبنی ہے۔ ہم نے ہمیشہ زمینی حقائق و اصولوں کی بنیاد پر جدوجہد کی ہے۔ جمعیت علماء اسلام نے نصف صدی سے پورے ملک کے اندر اپنے مقاصد کے حصول کے لئے تاریخی جدوجہد کی ہے۔ بلوچستان کے معروضی حالات حکمرانوں کے پیدا کردہ ہیں۔ حکمرانوں نے یہاں کے لوگوں کی حقوق ان کو حوالہ کرنے سے اعراض کرتے رہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں میں نفرت و بغاوت کے جذبات پیدا ہوئے۔ دوسری جانب حکمرانوں نے یہاں کے مسائل کو حل کرنے عوام کی تحفظات دور کرنے کے بجائے بلوچستان کے مسئلہ کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی۔ یہاں کے قوم پرستوں کو مذہب پرستوں سے لڑانے کی کوشش کی گئی۔ ایک ایسا وقت آیا کہ ہمارے اداروں کی بھرپور کوشش ہوئی کہ یہاں کے قوم پرستوں و مذہب پرستوں کے درمیاں غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش ہوئی لیکن ہم نے اس سازش کو جان کر اس کو ناکام بنا دیا۔ ہم نے واضح طور پر بتایا کہ ہم قوم پرستوں کے ساتھ لڑ کر اپنے صدیوں کے رشتوں کو ختم کرنا نہیں چاہتے ہیں کیونکہ یہاں کی سرحدی تقسیم نہیں تھی۔ یہاں کے لوگ بہترین ہمسایہ تھے۔ جب عالمی سازشوں و خواہش کے تحت یہاں کے سرحدی خطوط کو تبدیل کیا جائیگا۔ تو بھی ہم یہاں کے باشندے ہمسایہ ہونگے جبکہ خونی رشتوں کو جغرافیائی تقسیم ختم نہیں کر سکتا ہے۔

خبر کا کوڈ : 391834
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش