اسلام ٹائمز۔ سانحہ لاہور کے دوران گاڑیاں توڑنے میں پولیس کی قیادت کرنیوالے گلو بٹ بدمعاش کو عوام نے ہاتھوں، مکوں، تھپڑوں، لاتوں اور جوتوں سے نشانہ بنایا ہے۔ لوگوں کی گاڑیوں اور املاک کو نقصان پہنچانے والے گلو بٹ کو عدالت میں پیشی کے دوران وکلا اور عام شہریوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ لاہور پولیس نے گلو بٹ ے چہرے پر کپڑا ڈال کے اسے عدالت میں پیش کرنے کی کوشش کی۔ موقع پر موجود شہریوں نے پہنچان کر وہی سلوک کیا جو گلو بٹ گاڑیوں کے ساتھ کرتا رہا۔ پولیس کے مشورے پر گلو بٹ جان بچانے کے لیے زمین پر لیٹ گیا اور بے ہوش ہونے کی اداکاری کی، تاہم شہریوں کا غصہ کسی طور ٹھنڈا نہ ہوا۔ پولیس نے حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے گلوبٹ کو آٹو رکشے میں ڈال کر اس کی جان بچائی اور بعد ازاں اسے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔ جہاں اسے طبی امداد دی جارہی ہے۔ سانحہ لاہور کا قانونی پہلو سے جائزہ لینے والوں کا خیال ہے کہ گلو بٹ کا عدالتی بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے جبکہ سانحہ کے ذمہ داران پورے معاملے پر پردہ ڈالنے کے لیے گلو بٹ کے عدالتی بیان میں رکاوٹ بھی ڈال سکتے ہیں۔ ان خدشات کے باعث گلو بٹ کی جان کو خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔