0
Sunday 27 Jul 2014 22:57

جنوری سے ابتک ایک بھی مسخ شدہ نعش میں کسی بھی مقتدر ادارے کا ہاتھ نہیں، جنرل ناصر خان جنجوعہ

جنوری سے ابتک ایک بھی مسخ شدہ نعش میں کسی بھی مقتدر ادارے کا ہاتھ نہیں، جنرل ناصر خان جنجوعہ
اسلام ٹائمز۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاک فوج یوم آزادی شایان شان طریقے سے منانے کیلئے 11 تا 13 اگست کو کھیلوں کے مختلف میچز سمیت مختلف پروگرامز منعقد کرا رہی ہے۔ جس میں فٹبال، ہاکی، کرکٹ سمیت مختلف ایونٹس شامل ہیں۔ مقامی لباس میں ملبوس مستقبل کے معمار حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے ہمراہ ایوب اسٹیڈیم میں پرچم کشائی کریں گے۔ جنوری سے لے کر اب تک ملنے والی لاشوں میں دعوے سے کہتا ہوں کہ کوئی مقتدر ادارہ ملوث نہیں۔ بلوچستان اب دیگر مسائل کا متحمل نہیں۔ صوبے میں یکجہتی کو فروغ دینے کیلئے پاک فوج سمیت سول سوسائٹی، میڈیا، سیاسی رہنماؤں سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے شخص کو آگے بڑھ کر گلے لگانا ہوگا۔ تاکہ پشتون علاقوں میں آباد دو کور پر مشتمل قوموں کے دونوں جانب رشتہ داریاں اور کاروبار ہیں۔ جس کی آڑ میں افغان فورسز یہاں پر آ کر حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر میجر جنرل آفتاب خان، میجر جنرل ماجد احسان، بریگیڈیئر فدا، انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور بلوچستان میجر جنرل اعجاز شاہد، آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر میڈیا سیل بریگیڈیئر ٹیپو کریم، پبلک ریلیشن آفیسر میجر خدائے دوست، ڈی جی پی آر عبدالخالق دوتانی، آئی جی ایف سی کے ترجمان واسع خان، آئی جی پولیس بلوچستان کے میڈیا ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر تعلقات عامہ شہزادہ فرحت جان احمد زئی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ پاک فوج یوم آزادی کو شایان شان طریقے سے منا رہی ہے۔ جس میں بلوچستان کے 6 ڈویژنز میں فٹبال، ہاکی اور کرکٹ کے میچز کھیلے جائیں گے۔ جس کے بعد کامیاب کھلاڑیوں اور ٹیموں میں انعامات تقسیم کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ پاک فوج کی پریڈ اور ایوی ایشن اور ہائی جمپنگ سمیت موٹر سائیکلوں کے ذریعے جوان کرتب دکھائیں گے اور مختلف ایونٹس میں اپنی کارکردگی کے جوہر دکھاتے ہوئے یوم آزادی کے موقع پر پاکستانی پرچم کو فضاء میں لہرائیں گے۔ اس کے علاوہ قومی لباس میں ملبوس مستقبل کے معمار صوبائی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے سربراہ کے ہمراہ پرچم کشائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں یکجہتی کو فروغ دینے کیلئے ہمیں ماضی کی روش کو ترک کرنا ہوگا اور آگے بڑھنے کیلئے پاک فوج سمیت سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، میڈیا کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آگے بڑھ کر گروہی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کو گلے لگانا ہوگا، بلوچستان اس وقت کسی بھی بحرانی کیفیت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس لئے ہمیں بلوچستان کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو بہتری کی جانب لے جانا ہوگا کیونکہ آنے والا وقت نوجوانوں کا ہے، اس میں نوجوانوں کو تمام سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے پشتون علاقوں میں بسنے والے دو کور پر مشتمل لوگوں کے ایک طرف گھر اور دوسری طرف کاروبار ہیں۔ جس کی وجہ سے آمدورفت سے افغان انٹیلی جنس کے لوگ امن و امان میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جس کو ناکام بنانے کیلئے فورسز اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر سے آنے والے سامان کو ہم سمگلنگ بلکہ وہ لوگ اسے کاروبار کا نام دیتے ہیں۔ اگر اس کی روک تھام کی جائے تو اس سے مسائل پیدا ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یکم جنوری سے اب تک ملنے والی تمام نعشوں کی تحقیقات کیلئے صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس سمیت دیگر اداروں کو خط لکھا ہے کہ وہ تمام نعشوں کی اچھے طریقے سے تحقیقات کرائیں۔ ملنے والی نعشوں کے پس پشت محرکات کو جاننے کی کوشش کریں نہ کہ فورسز اور انٹیلی جنس اداروں پر الزامات عائد کریں۔ یکم جنوری سے اب تک ملنے والی نعشوں میں کسی ایک نعش میں بھی کسی بھی مقتدر ادارے کا کوئی ہاتھ نہیں۔ اس میں مختلف لوگ اپنی دشمنیاں نکال رہے ہیں اور دیگر صوبوں سے لاکر لوگ یہاں پر نعشیں پھینکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 401865
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش